ایک کرکٹر ایک ہی اننگ میں دو سنچریاں بنا کر تیسری سنچری مکمل کرنے کے قریب آؤٹ ہوتا ہے تو وہ کیسی گھبراہٹ کا شکار ہو گا؟

 

نروس نائینٹیز کرکٹ کا عام حصہ ہے، کئی کھلاڑی کھیلتے کھیلتے 90 سے 99 رنز کے درمیان گبھراہٹ کا شکار ہو کر آؤٹ ہو جاتے ہیں، مطلب سنچری سے چند رنز کے فاصلے پر وکٹ کھو کر چلتے بنتے ہیں۔ ماہرین اس طرح کے شکار کرکٹرز کو اس لمحے کی غلطی کا نتیجہ قرار دیتے ہیں جس میں وہ دباؤ کا شکار ہو کر آؤٹ ہو جاتا ہے۔ لیکن نروس 290 کا شکار ہونا کسی غلطی کا نتیجہ نہیں ہوتا۔ بظاہر تو غلطی ہی ہوتی ہے لیکن آپ دیکھیں ایک کرکٹر دو سنچریاں بنا چکا ہے اور تیسری سنچری کے مکمل ہونے کے قریب تر ہے اور آؤٹ ہو گیا۔ اتنا لمبا کھیل کر وہ کس قسم کی گبھراہٹ کا شکار ہو گا؟ یہ بات سمجھ سے باہر ہے۔ کرکٹ کی تاریخ میں اب تک 7 کرکٹرز نروس 290 کا شکار ہوئے ہیں۔ آئیے آپ کو ان کے بارے میں بتاتے ہیں۔

 روس ٹیلر 2015 (رنز بنائے 290)

2015 میں نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان تین ٹیسٹ میچز کی سیریز کھیلی گئی۔ پہلا میچ آسٹریلیا نے آسانی سے اپنے نام کر لیا اور پھر دوسرے میچ میں بھی آسٹریلیا 559/9 رنز کا پہاڑ کھڑا کر کے کیویز کو دباؤ میں لے آیا، لیکن حریف ٹیم بھی جوڑ کی تھی۔ جوابی حملے میں راس ٹیلر نے عمدہ بیٹنگ سے نہ صرف میچ جیتا بلکہ آسٹریلیا کو ایک نیا سبق پڑھا دیا کہ ہر مرتبہ قسمت ساتھ نہیں دیتی۔ اس موقعے پر ٹیلر نے 43 چوکے لگاکر 290 رنز بنائے۔ وہ بد قسمتی سے اپنی ٹرپل سنچری بنانے میں ناکام رہے اور محض 10 رنز کی دوری سے یہ کارنامہ سر انجام نہ دے پائے۔ ٹیلر کو ناتھن نے 290 کے انفرادی سکور پر آؤٹ کر دیا تھا۔

2۔ ساروان 2009 (رنز بنائے 291)

تاریخ گواہ ہے کہ کریبیئن جزائر کے کرکٹرز نے انگلش بلے بازوں کی اکثر دھلائی کی ہے۔ آپ برائن لارا اور ویوین رچرڈز کی مثال لے لیں۔ ان بڑے بلے بازوں کی کئی اننگز آج بھی یادگار ہیں۔ اسی طرح 2009 میں انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کے درمیان پانچ میچز کی سیریز کا چوتھا میچ کھیلا جا رہا تھا۔ پہلے کھیلتے ہوئے گوروں نے 600/6 رنز بنا ڈالے اور ان کا خیال تھا کہ اتنے رنز فتح کے لیے کافی رہیں گے، لیکن ویسٹ انڈیز کے ساروان نے ان کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔ اور 291 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ ساروان کی ان رنز کی وجہ سے ویسٹ انڈیز کا مجموعی سکور 749/6 ہو گیا۔ لیکن بد قسمتی کا شکار سارروان ہی ٹھہرے اور 291 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے اور ٹرپل سنچری کا سٹیٹس اپنے کھاتے میں نہ لگوا سکے۔

3۔ ویون رچرڈز 1976 (291)

بد قسمتی ایک بارانگلینڈ کے خلاف کھیلتے ہوئے عظیم بلے باز ویوین رچرڈز کا مقدر بنی اور وہ 291 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے اور اس طرح ان کی ٹرپل سنچری ادھوری رہ گئی۔ ویوین رچرڈز نے 121ٹیسٹ میچز میں 8540 رنز بنائے ہیں اور ان کی اوسط 50.24 بنتی ہے۔ انہیں تیز کرکٹر کا خطاب بھی دیا جاتا ہے۔ 1976 میں کنگسٹن کے میدان میں اپنی کرکٹ لائف کا بہترین سکور 291 بنایا۔ ان کے اس مجموعی سکور کی وجہ سے ویسٹ انڈیز 687/8 رنز بنانے میں کامیاب رہی اور اس سکور کی بنیاد پر فتح بھی پائی۔ ویوین رچرڈز 291 رنز بنا کر آئوٹ ہوئے تو پورے سٹیڈیم میں بیٹھے شائقین کھڑے ہو کر انہیں خراج تحسین پیش کرتے نظر آئے۔ ویسٹ انڈیز نے یہ سیریز 3-0 سے جیتی۔

4۔ وریندر سہواگ 2009 (رنز بنائے 293)

کرکٹ کی تاریخ میں سہواگ متحرک ترین اوپنرز میں سے ایک ہیں۔ یہ ان کی صلاحیت تھی کہ وہ ایک یا دو سیشن میں کھیل کا پانسہ ہی پلٹ دیتے تھے۔ 2009 میں سہواگ کو یہ اعزاز حاصل ہوا کہ انہوں نے تین ٹرپل سنچریاں سکور کیں۔ 2009 کے موسم گرما کی ایک تپتی دوپہر کو سہواگ نے 293 رنز کی شاندار اننگز کھیلی۔ یہ رنز محض 254 گیندوں پر بنے اور ان کے ان رنز نے سری لنکا کو مات دینے میں اہم کردار ادا کیا۔ بھارت یہ میچ ایک اننگز اور 24 رنز سے جیت گیا تھا۔

5۔ الیسٹر کک 2011 (رنز بنائے 294)

الیسٹرکک کو آل ٹائم بہترین بلے باز کہا جائے تو غلط نہ ہو گا۔ انہوں نے اپنے کیرئر میں 12472 رنز بنائے ہیں۔ 2011 میں انڈیا کے خلاف ایجبسٹن کے میدان میں 294 رنز کی ناقابلِ شکست اننگز کھیلی، ان کے سکور کی وجہ سے مجموعی رنز کی تعداد 710/7 رہی۔ اس خوبصورت اننگز کا ایک ہی تاریخی پہلو ہے کہ وہ محض چھ رنز کی کمی سے اپنی ٹرپل سنچری مکمل نہ کر سکے۔ انگلینڈ نے بھارت کو اس میچ میں ایک اننگز اور 242 رنز سے ہرایا تھا۔ 

6۔ مارٹن کرو 1991 (رنز بنائے 299)

صدی کے بڑی کھلاڑیوں میں ایک نام نیوزی لینڈ کے مارٹن کرو کابھی ہے۔ وہ ایک ایسی سرزمین کے لیجنڈری کھلاڑی رہے ہیں جہاں سٹیڈیم چھوٹے ہیں، موسم ناقابلِ اعتبار اور اس ملک میں رگبی کو مذہب کی سی حیثیت حاصل ہے۔ ان حالات میں مارٹن کرو جیسے بلے باز کا پایا جانا معجزہ ہی ہو سکتا ہے۔ ایسا میچ بڑا ہی دلچسپ تھا۔ سری لنکا نے پہلی اننگز میں کیویز کو 197 رنز پر آؤٹ کر کے 497 رنز کا ہدف دیا اور ابھی ان کے دوسری اننگز کھیلنا باقی تھی۔ لیکن مارٹن کرو مرد آہن  ثابت ہوئے اور اپنے ملک کو شکست سے بچا لیا۔ اس کارنامے میں بد قسمتی یہ رہی کہ کرو محض ایک رنز کی دوری پر تھے کہ ان کے نام ٹرپل سنچری لکھی جاتی، لیکن وہ آؤٹ ہو کر پویلین لوٹ گئے۔

سرڈان بریڈ مین 1932 (رنز بنائے 299)

کیا دنیا نے آجْ تک سرڈان بریڈ مین جیسا کرکٹر دیکھا ہے۔ اس لیجنڈری آسٹریلوی کھلاڑی کو کسی بھی تعارف کی ضرورت نہیں۔ وہ آل ٹائم عظیم بلے بازوں کی فہرست میں سب سے اوپر ہیں۔ اپنے کیرئر میں انہوں نے دو مرتبہ ٹرپل سنچری سکور کی۔ 1932 میں جنوبی افریقہ کے خلاف اپنی تیسری ٹرپل سنچری محض ایک رن کی کمی کی وجہ سے بنانے میں ناکامیاب رہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ اتنا بڑا کھلاڑی بھی نروس 290 کا شکار ہوا۔

٭٭٭

کرکٹ کو بلے بازوں کا کھیل کہا جاتا ہے شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کے تمام رولز بلے بازوں کو فیور کرتے ہیں جبکہ باؤلرز کے لیے زیادہ کھلا میدان نہیں ہے۔ لیکن یہ باؤلرز ہی ہیں جو نامساعد حالات کے باوجود اپنی مہارت سے خود کو منواتے ہیں۔ بلکہ کچھ باؤلرز تو بلے بازوں سے ہی زیادہ مقبولیت کے حامل کھلاڑی رہے ہیں۔ کرکٹ میں مسلسل تین گیندوں پر تین وکٹیں یعنی ہیٹ ٹرک کرنا کبھی کبھار ہوتا ہے۔ گزشتہ 130 برسوں میں 48 مرتبہ ون ڈے میچز میں، 94 مرتبہ ٹیسٹ اور 8 مرتبہ ٹی20- میچز میں ہیٹ ٹرک کے کارنامے سر انجام دئیے جا چکے ہیں۔ لیکن اس سے بڑھ کر بھی ایک تجسس ہے کہ کوئی باؤلر 4گیندوں پر چار وکٹیں لے جاسکتا ہے۔ ایسا کرنے والے دنیا کے صرف دو کھلاڑی ہیں۔سری لنکا کے لاسنتھ ملنگا واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے مسلسل چار گیندوں پر چار وکٹیں لینے کا کارنامہ اپنے کیرئر میں دو مرتبہ انجام دیا ہے۔

ملنگا جنوبی افریقہ کے خلاف

ایک انوکھے ایکشن کے حامل باؤلرز جن کا تعلق سری لنکا سے ہے اور انہیں دنیا لاسنتھ ملنگا کے نام سے جانتی ہے نے 4 مسلسل گیندوں پر 4 وکٹیں لینے کا شاندار معرکہ انجام دیا۔ 2007 میں ورلڈ کپ کی سپر ایٹ مر حلے میں سری لنکا نے اپنی باری پر 209 رنز بنائے۔ یہ رنز جنوبی افریقہ کے خلاف بنے تھے۔ جنوبی افریقہ نے کیلس کی شاندار بیٹنگ کی وجہ سے 44 اوور تک تو یہ میچ اپنے ہاتھ میں لے رکھا تھا۔ 45 ویں اوور آیا تو یہ اوور پروٹیز کے لیے نائٹ میئر ثابت ہوا۔ ملنگا نے 45 ویں اوور کی آخری دو گیندوں پر شان پولاک اور اینڈریو ہال کو آؤٹ کیا۔ پھر 47 اوور کی پہلی دو گیندوں پر کیلس اور نٹینی کو اپنا نشانہ بنایا۔ اس طرح پہلی مرتبہ 4 مسلسل گیندوں پر 4 وکٹیں لے کر ملنگا نے دنیا کو حیران کر دیا، لیکن وہ میچ نہ بچا سکے اور سری لنکا کو ایک وکٹ سے شکست ہو گئی۔

 راشد خان آئرلینڈ کے خلاف

افغان کرکٹ ٹیم کے نو عمر باؤلر اور کپتان راشد خان نے اسی برس آئر لینڈ کی کرکٹ ٹیم کے خلاف یہ کارنامہ انجام دیا۔ دنیا انہیں ٹی20- طرز کرکٹ کا بہترین کھلاڑی اور باؤلر مانتی ہے۔ آئرلینڈ کے خلاف تیسرے ٹی20- میچ میں افغانیوں کو پہلے بلے بازی کی دعوت ملی، جہاں انہوں نے 210 رنز کا ہدف پایا۔ محمد نبی نے محض 36 گیندوں پر 81 رنز بنائے تھے۔ جواب میں آئر لینڈ کے کیون اوبرائن نے دوسری وکٹ کی شراکت میں 96 رنز بنائے۔ امید تھی کہ آئرلینڈ کی ٹیم یہ میچ لے دے جائے گی لیکن راشد خان ان کے آہنی ارادوں کے سامنے پہاڑ بن کر کھڑے ہو گئے۔ راشد خان نے 16ویں اوور کی 4 گیندوں پر مسلسل چار وکٹیں لیں۔ اس شاندار باؤلنگ کی وجہ سے آئرلینڈ 32 رنز سے میچ ہار گئی۔

آل راؤنڈر محمد نبی کی 81 رنز کی طوفانی اننگز اور لیگ اسپنر راشد خان کی ہیٹ ٹرک سمیت 5 وکٹ کی مدد سے افغانستان نے آئر لینڈ کو ہرا دیا اوردہرادون میں افغان ٹیم نے تیسرے ٹی 20 انٹرنیشنل میں آئرلینڈ کو 32 رنز سے شکست تین میچوں کی سیریز میں 3-0 سے کلین سویپ کیا۔افغانستان نے پہلے بلے بازی کی دعوت ملنے پر سات وکٹ پر 210 رنز کا مضبوط اسکور بنایا۔نبی نے 36 گیندوں کی اپنی اننگز میں چھ چوکے اور سات چھکے لگائے۔ان کے علاوہ گزشتہ میچ میں ناٹ آؤٹ 162 رن بنانے والے حضرت اللہ جان نے 31 رنز بنائے۔آئر لینڈ کی جانب سے وایڈ رینکن نے 53 رن دے کر تین وکٹ نکالے۔آئر لینڈ کی ٹیم آٹھ وکٹ پر 178 رن ہی بنا پائی۔راشد نے 27 رن دے کر پانچ وکٹ حاصل کئے۔راشد نے میچ کے 16 ویں اوور کی آخری گیند پر آئر لینڈ کی جانب سے سب سے زیادہ رن بنانے والے کیون اوبرائن (47 گیندوں پر 74 رن) کو آؤٹ کیا اور پھر اپنے اگلے اوور کی تین گیندوں پر تین وکٹ نکالے۔اس طرح راشد نے مسلسل چار گیندوں پر چار وکٹیں حاصل کیں۔آئر لینڈ کی جانب سے اینڈی بالبرئن نے بھی 47 رنز بنائے۔ٹی 20 انٹرنیشنل میں اب تک 7 ہیٹ ٹرک لگی ہیں، لیکن راشد خان چار گیندوں میں چار وکٹ (ٹی 20 انٹرنیشنل میں) لینے والے پہلے بالر ہیں۔راشد سے پہلے تک بریٹ لی، جیکب اورم، ٹیم سائوتھی، تھسارا پریرا، لستھ ملنگا اور فہیم اشرف ٹی 20 انٹرنیشنل میں ہیٹ ٹرک کر چکے ہیں۔

ملنگا نیوزی لینڈ کے خلاف

 لیستھ ملنگا نے انٹرنیشنل کرکٹ میں سب سے زیادہ ہیٹ ٹرک کر کے ایک اور ریکارڈ اپنے نام کرلیا، انہوں نے چار گیندوں پر چار وکٹیں لے کر نیا عالمی ریکارڈ بنا ڈالا اور  ٹی 20انٹرنیشنل کرکٹ میں سب سے زیادہ ہیٹ ٹرک کرنے والے دنیا کے پہلے بالر بن گئے ہیں۔رائٹ آرم فاسٹ بولر نے یہ ریکارڈ نیوزی لینڈ کے خلاف میچ میں بنایا۔ نیوزی لینڈ کے خلاف کینڈی میں کھیلی جانے والی تین میچوں کی ٹی ٹوینٹی سیریز میں سری لنکن فاسٹ باولر لاستھ ملنگا نے ایک اور عالمی ریکارڈ بنا دیا۔سیریز کے تیسرے ٹی ٹوئنٹی میں لاستھ ملنگا نے نیوزی لینڈ کے بلے بازوں کو کہیں کا نہ چھوڑا، اپنے ایک ہی اوور میں چار گیندوں پر لگا تار چار کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔اس کے ساتھ ہی وہ ہیٹ ٹرک کرکے اور مسلسل چار وکٹیں حاصل کرکے دنیائے کرکٹ کے پہلے بہترین باؤلر بن گئے۔