صوبائی دارالحکومت میں پولیس چہلم امام حسینؓ اور داتا علی ہجویری ؒ کے عرس کی سکیورٹی میں مصروف رہی تو پتنگ باز دل کھول پتنگ بازی کرتے رہے۔ ساندہ کے علاقے میں کٹی پتنگ کی ڈور پھرنے سے 25سالہ موٹر سائیکل سوار نوجوان جاں بحق ہو گیا۔ انتظامیہ نے پتنگ بازی پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ جس گھر کی چھت پر کوئی پتنگ اڑاتا پایا جائے اس کے خلاف ایف آئی آر درج کر دی جاتی ہے۔ اگر پتنگ اڑانے والے بچے ہوں تو ان کے والدین کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے۔ لیکن اس کے باوجود کچھ لوگ انتظامیہ کی آنکھوں میں دھول جھونک کر یہ قاتل کھیل کھیلنے سے بازنہیں آتے۔2018ء میں پتنگ بازی پر 2ہزار 189اور رواں برس اب تک 3ہزار 883مقدمات درج ہو چکے ہیں لیکن اس کے باوجود یہ سلسلہ جاری ہے۔ پولیس جب تک قاتل ڈور بنانے والے مافیا کا گھیرائو نہیں کرتی تب تک مسائل جوں کے توں ہی رہیں گے لوگوں کے گھر اجڑنے اور جنازے اٹھتے رہیں گے۔ ڈور بنانے والا مافیا اب یہ دھندہ شہر سے باہر جا کر ویرانے میں کرتا ہے۔ دیہاتوں میں جا کر ڈور پر مانجھا لگایا جاتا ہے اور پھر ان کے کارندے شہر میں آ کر اسے فروخت کرتے ہیں۔ اگر انتظامیہ ڈور مافیا کا قلع قمع کر دے جو سارے مسائل کی جڑ ہے تو پھر اس پر قابو پانے میں آسانی ہو گی۔ کمشنر لاہور اور سی سی پی او اس خاموش قاتل کھیل پر پابندی یقینی بنائیں تاکہ عوام سکھ کا سانس لے سکیں۔