لاہور، سرگودھا، فیصل آباد، اسلام آباد، پشاور، وزیر آباد ( اپنے سٹاف رپورٹر سے ، سٹاف رپورٹرز، خصوصی رپورٹر، لیڈی رپورٹر، نامہ نگار ) لاہور سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں مون سون کی طوفانی بارشوں نے تباہی مچا دی، سرگودھا،گوجرانوالہ،شیخوپورہ اورزیارت میں چھتیں گرنے ،کرنٹ لگنے اوردیگرواقعات میں 11 افراد جاں بحق اورکئی زخمی ہو گئے ،لاہورمیں موسلادھار بارش کے بعد نشیبی علاقے زیرآب آگئے ،ڈیوس اورلکشمی چوک تالاب بن گئے ،شاہدرہ ،لاری اڈا،دوموریہ پل کے علاقوں میں بھی پانی جمع ہوگیا، بارشوں کی وجہ سے دریائے سوات اور ندی نالوں میں طغیانی آ گئی ، نالہ ڈیک میں نچلے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ،نالوں میں طغیانی ہے تو شمالی علاقوں لینڈ سلائیڈنگ سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے ، چترال میں سیلابی ریلے اور لینڈ سلائیڈنگ سے کئی سڑکیں بلاک ہو گئیں،ظفر والا میں نالہ ڈیک میں نچلے درجے کے سیلاب کے باعث تحصیل انتظامیہ نے الرٹ جاری کر دیا ، نالے کے کنارے بسنے والے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کردی گئی، محکمہ موسمیات کے مطابق لاہور میں سب سے زیادہ بارش تاجپورہ میں 54 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی، لکشمی چوک پر 39، پانی والا تالاب میں 34 ، اپر مال پر33، فرخ آباد میں 32، مغلپورہ میں 26 اور چوک ناخدامیں 25 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے ،لاہور میں موسلا دھار بارش ہوئی اور کئی علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی، نشیبی علاقے زیر آب آ گئے ، ڈیوس روڈ، لکشمی چوک، لارنس روڈ،کوئنز روڈ پر پانی جمع ہو گیا، فیروز پورروڈ، فیض روڈ، غازی روڈ، والٹن روڈ، ڈیفنس مین بلیوارڈ، شادباغ، چوک ناخدا اور سرکلر روڈ پر بھی پانی جمع ہو گیا، شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، تیز ہواؤں اور بارش کے باعث درخت اور سائن بورڈ گرنے سے ٹریفک کانظام متاثر ہو گیا ، کینال روڈ دھرمپورہ کے قریب تیز ہوا چلنے کے باعث درخت سڑک پر آ گرا جس سے ٹریفک کا نظام متاثر ہو گیا۔ لاہور میں بجلی کا ترسیلی نظام بھی بری طرح متاثرہو کر رہ گیاجبکہ 60سے زائد فیڈر ٹرپ کرگئے ، سڑکیں اور گلیاں ندی نالوں کا منظر پیش کرنے لگے ، انتظامیہ کی جانب سے تمام تر دعووں اور اقدامات کے باوجود بھی نکاسی آب کے عمل کو یقینی نہ بنایا جاسکا ، ایم ڈی واسا کا کہنا ہے نکاسی آب کے لیے 117 پمپنگ اور لفٹ سٹیشن کام کر رہے ہیں ، مختلف مقامات پر نکاسی آب کے لیے 44 مشینیں بھی کام کر رہی ہیں، 91 ڈی واٹرنگ سیٹ بھی مختلف مقامات پر کام کر رہے ہیں، شیخو پورہ، مری، اوکاڑہ، حجرہ شاہ مقیم، شکر گڑھ میں رم جھم رہی۔ لاہور، شیخو پورہ، سرگودھا اور فیصل آباد سمیت پنجاب کے مختلف علاقوں میں ہفتے اور اتوار کی درمیانی رات سے وقفے وقفے سے بارش جاری رہی ،بجلی کی بندش اور سڑکوں پر پانی کھڑا ہونے کی وجہ سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کر نا پڑا، کئی علاقوں میں پانی گھروں میں داخل ہوگیا ہے ، شیخوپورہ میں 5 گھروں کی چھتیں گرگئیں، 10 سے زائد افراد زخمی ہوگئے ۔ وزیر آباد میں کرنٹ لگنے سے دو بھائیوں سمیت چار افراد جاں بحق ہو گئے ، گوجرانوالہ میں وزیر آباد کے موضع لنگیانوالی میں ریاض کا بیٹا 17سالہ عثمان بارش کے گہرے پانی میں ڈوب کر جاں بحق ہو گیا ، نعش کو ریسکیو کے جوانوں نے نکالا۔ راجن پور میں طوفانی بارش کے باعث بجلی کی تاریں ٹوٹ گئیں،کرنٹ لگنے سے ایک بچہ جاں بحق ہو گیا،زیارت کی تحصیل سنجاوی میں بھی کر نٹ لگنے سے دو افراد زندگی کی بازی ہار گئے ،چھتیں گرنے کے واقعات میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے ۔ سرگودھا کے نواحی چک 134 شمالی میں ناصر کے گھر کی دیوار گرنے سے دوبھائی 12 سالہ حسنین، 10 سالہ ثقلین جاں بحق، تیسرا بھائی فیاض شدید زخمی ہوگیا، حسنین پانچویں اور ثقلین دوسری جماعت کا طالب علم تھا۔ ایبٹ آباد میں 5 سالہ بچہ برساتی نالے میں جان کی بازی ہار گیا، فیصل آباد میں شادمان چوک کوک ایجنسی کے نواح میں بارش کی وجہ سے گھر کی چھت گر نے کے نتیجہ میں 18 سالہ نوجوان عامر جاں بحق ہو گیا ، کمرہ میں موجود نصف درجن بکریاں بھی ہلاک ہوگئیں، محکمہ موسمیات کی رپورٹ کے مطابق اتوار کو لاہور، گوجرانوالہ، ساہیوال، سرگودھا، ملتان، راولپنڈی، مالاکنڈ، ہزارہ، پشاور،کوئٹہ، ژوب ڈویژنز ،کشمیر، اسلام آباد اور گلگت بلتستان میں بارش ہوئی، چند مقامات پر موسلادھار بارش ہوئی، سب سے زیادہ بارش پنجاب میں حافظ آباد44، گوجرانوالہ38،لاہور ائیرپورٹ26، سیالکوٹ ائیرپورٹ14، جہلم 11،ناروال،گجرات09، قصور 08، اسلام آباد05، ساہیوال،خانیوال04،مری03،بہاولنگر02، اوکاڑہ، نورپورتھل01، خیبرپختونخوا میں سیدو شریف 67،مالم جبہ 26،بالاکوٹ21،پٹن12،کاکول10 ، کشمیر میں مظفرآباد سٹی30، کوٹلی 28، راولاکوٹ10،گلگت بلتستان میں بگروٹ 11، بونجی 07، گوپس05، گلگت اور استور میں 02ملی میٹر ریکارڈ کی گئی۔ آئندہ چند روز تیز بارشوں کا امکان ہے ، شہروں میں اربن فلڈنگ کا خطرہ ہے ، دریاؤں اور ندی نالوں میں بھی طغیانی کا خدشہ ہے ، دریائے سندھ ،چناب اور راوی میں درمیانے سے اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ ہے ، ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی خیبر پختونخوا کے مطابق خیبر پختونخوا ایک سکول ،پانچ مکانات مکمل طورپر تباہ اور کئی کو جزوی نقصان پہنچا ،چترال میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی اور وہاں ایمر جنسی نافذ کر دی گئی ۔