پروفیسر مفتی محمد اکبر مصطفوی

 

دنیا میں بغض و حسدکے شکار کچھ ایسے لوگ بھی موجود ہیں جو دوسروں کو جانی و مالی نقصان پہنچا کر قلبی مسرت و روحانی سکون محسوس کرتے ہیں۔یہ ایسے بد طینت ، خبیث فطرت ،کمینی سوچ اور گھٹیا ذہنیت کے مالک ہوتے ہیں جو دوسروں کے پھلتے پھولتے کاروبار کے تباہ ہو جانے کے متمنی ہوتے ہیں، وہ مالی لحاظ سے مستحکم رشتے داروں کے حوالے سے اس بات کے خواہش مند ہوتے ہیں کہ ان کے مال و اولاد میں ناقابل تلافی نقصان ہو،ان کی اپنے ہم پیشہ یا ساتھ ملازمت کرنے والوں کے بارے میں یہ آرزو ہوتی ہے کہ ان کا عہدہ ، منصب یا مرتبہ ان سے چھن جائے یا ان میں کمی واقع ہو جائے ، انہیں یہ شوق ہوتا ہے کہ اپنے مخالفین اور دشمنوں کو جسمانی ضرر اور بیماری میں مبتلا ہو کر تڑپتادیکھیں۔

انھی بدبخت لوگوں میں سے کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جو اپنی اِن ناجائز خواہشات کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے اوچھے ہتھکنڈوں ، ابلیسی حربوں اور سفلی طاقتوں کو استعمال کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتے۔ ان کی اختیار کی گئی ان شیطانی چالوں میں سے ایک چال ’’جادو‘‘ بھی ہے۔انہیں اپنے مخالفین اور دشمنوں پر قابو پانے یا ان پر غلبہ حاصل کرنے یا انہیں تباہ کرنے کے لیے جادو جیسی نجس اور گھٹیا چیز کا سہارا لینے میں بھی کوئی تردد نہیں ہوتا۔

جادو لغوی اعتبار سے

جادو کے لیے عربی زبان میں ’’سحر‘‘ کا لفظ استعمال ہوا ہے۔ علمائے لغت نے سحر کے کئی معانی بیان کیے۔ علامہ مجد الدین فیروز آبادی نے لکھا ہے کہ وہ چیز جس کا مأخذ لطیف اور دقیق ہو سحر ہے (قاموس)۔۔علامہ سعید بن حمادجوہری نے بھی’’الصحاح ‘‘ میں یہی بیان کیا۔۔ علامہ سید محمد مرتضیٰ زبیدی لکھتے ہیں کہ کسی چیز کو اس کی حقیقت سے پلٹ دینا سحر ہے(تاج العروس)۔

علامہ راغب اصفہانی لکھتے ہیں کہ سحر کا اطلاق کئی معانی پر ہوتا ہے(۱) نظر بندی ۔۔ یہ محض تخیلات ہوتے ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔موسیٰ علیہ السلام کے مقابلے میں فرعون کے جادوگروں نے جو جادو پیش کیا وہ یہی نظر بندی تھی۔(۲) شیطان کا قرب حاصل کر کے اس کی مدد سے کوئی ایسا کام کر دکھانا جو عام عادت سے ہٹ کر ہو۔ (۳)یہ بھی کہا جاتا ہے کہ جادو سے کسی چیز کی حقیقت اور ماہیت بدل دی جاتی ہے، لیکن اس قول کی کوئی حقیقت نہیں(المفردات)

جادو شرعی اعتبار سے

علامہ بیضاوی لکھتے ہیں:کوئی ایسا کام جسے انسان خود نہ کر سکے اور شیطان کی مدد اور اس کے تقرب کے بغیر پورا نہ ہواور اس کام کے لیے شیطان کے شر اور خبث نفس کے ساتھ مناسبت ضروری ہو اس کو’’جادو‘‘ کہتے ہیں۔ (یاد رہے کہ)مختلف حیلوں ، آلات ، دوائوں اور ہاتھ کی صفائی سے جو عجیب و غریب کام کیے جاتے ہیں انہیں مجازی طور پر جادوکہہ دیا جاتا ہے لیکن حقیقت میں وہ جادو نہیں ہیں اور نہ وہ مذموم ہیں(تفسیر بیضاوی)۔۔علامہ سعد الدین تفتازانی لکھتے ہیں: کسی خبیث اور بدکار شخص کے مخصوص عمل کے ذریعے کوئی غیر معمولی اور عام عادت کے خلاف کام یا چیز صادر ہو اس کو سحر کہتے ہیں(شرح المقاصد)۔

خلاصہ کلام یہ ہے کہ سحر اصل میں جادوگر اور شیطان کے درمیان طے پانے والا ایک معاہدہ ہے جس کی رو سے جادوگر بھینٹ چڑھا کر اور دیگر حرام کاموں کا ارتکاب کر کے شیطان کا قرب اور اس کی رضا حاصل کرے گا اور بدلے میں شیطان جادوگر کی کچھ نہ کچھ مدد اور اس کے کچھ نہ کچھ مطالبات کو پورا کرے گا۔

جادو کے وجود پر قرآن سے دلائل

دور جدیدکے بعض روشن خیال جادو کی حقیقت سے کلیتاًانکار کر کے اسے محض وہم و گمان اورنفسیاتی روگ قرار دیتے ہیں۔لیکن سچ یہ ہے کہ جادو کی حقیقت اور وجود قرآن و حدیث دونوں سے ثابت ہے۔ قرآن حکیم میں ہے: ’ انہوں نے اس کی پیروی کی جس کو سلیمان علیہ السلام کے دورِ حکومت میں شیاطین پڑھا کرتے تھے۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے کوئی کفر نہ کیا البتہ شیاطین ہی کفر کرتے تھے، وہ لوگوں کو جادو سکھاتے تھے۔ ‘(البقرۃ: ۱۰۲)

اس آیت سے جادو کے وجود کے ساتھ ساتھ یہ بات بھی ثابت ہوئی کہ جادو کے اصل موجد شیاطین ہیں، حضرت سلیمان علیہ السلام یا ہاروت ماروت اس کے موجدنہیں ہیں۔ نیز اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں ان یہود کا بھی ردّ فرمایا جو سلیمان علیہ السلام کو ساحر اور جادوگر کہا کرتے تھے۔ تفصیل اس کی یہ ہے کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کی وفات سے نبی کریم ﷺ کے زمانہ مبارک تک یہی مشہور رہا کہ سلیمان علیہ السلام جادو گر تھے اور جادو ہی کے زور سے انہوں نے اتنی بڑی سلطنت حاصل کر لی تھی۔ حق تعالیٰ نے یہود کی تردید اور سلیمان علیہ السلام کی تائید کے لیے یہ آیت نازل فرمائی( خزائن العرفان)

ایک دوسرے مقام پر ارشاد خداوندی ہے : وَلَا یُفْلِحُ السّٰحِرُ حَیْثُ اَتٰی(طہ:۶۹)یعنی اور جادو گر جہاں جائے کامیاب نہیں ہوتا۔ ۔ اسی طرح ایک اور مقام پر ارشاد خداوندی ہے: وَ مِنْ شَرِّ النَّفّٰثٰتِ فِی الْعُقَدِ(الفلق: ۰۴)یعنی میں گرہوں میں جادو کی بہت پھونک مارنے والی عورتوں کے شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں ۔ اگر جادو کی کوئی حقیقت نہ ہوتی تو اللہ تعالیٰ نبی کریم ﷺ کو اس کے شر سے پناہ طلب کرنے کا حکم نہ دیتا۔

جادو کے وجود پرحدیث سے دلائل

جمہور مفسرین کا اس پر اتفاق ہے کہ سورہ فلق اس وقت نازل ہوئی جب ایک یہودی لبید بن اعصم نے رسول اللہ ﷺ پر سحر کر دیا تھا جس کے نتیجہ میں آپ تین راتیں بیمار رہے۔ بخاری شریف کی حدیث میں تفصیل سے اس کا بیان ہے۔اسی طرح روایت ہے کہ ایک باندی نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر سحر کیا ، حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ پر بھی سحر کیا گیا جس سے ان کی کلائی ٹیڑھی ہو گئی۔

جادو کے اثرات و نقصانات

جادو پہلے زیادہ تر غیر مسلم طبقہ تک ہی محدود تھا لیکن اب یہ لعنت ہمارے اسلامی معاشرے کو بھی اپنی لپیٹ میں لیتی جا رہی ہے۔آج نوبت یہاں تک پہنچ چکی کہ جادو کے بل بوتے پرکوئی کسی کے کاروبار کو تباہ کرنے پہ تلا ہوا ہے تو کوئی کسی کو اس کے والدین سے متنفر کرنے کے لیے کوشاں۔ کوئی شوہر و بیوی کے درمیان افتراق پیدا کرنے کی فکر میں ہے تو کوئی خاندانی لڑائی جھگڑوں کو بھڑکانے میں مصروف۔

اسی کی نحوست سے دیکھتے ہی دیکھتے اچھے چلتے کاروبار ، دکانیں اورتجارتیں تباہ ہو جاتی ہیں، لہلہاتی فصلیں اور باغات خشک ہو جاتے ہیں، خوشحال اور صحت مندلوگ مفلس اور مریض بن جاتے ہیں، محبت کرنے والے شوہر اور ان کی بیویاں ایک دوسرے نفرت کرنے لگ جاتے ہیں ،ہنستے بستے جنت نما گھر اجاڑ خانے اورجہنم کے نمونے بن جاتے ہیں اورامن و آشتی سے رہنے والے عزیز و اقارب ایک دوسرے کے جانی دشمن بن جاتے ہیں۔

الغرض جادو کے ذریعے متعدد قسم کے ناجائزمقاصد حاصل کیے جاتے ہیں جن میں سے چند حسب ذیل ہیں :

میاں بیوی میں جدائی یا ان کی آپس کی نفرت۔۔ازدواجی تعلقات سے نفرت۔۔قوت مردمی کی بندش۔۔گھر سے نفرت و بے زاری۔۔ہر وقت پٹھوں ، گردن، سر اور کندھوں پر دبائو یا کھچائو۔۔گھر کے سبھی افراد کا بیماری ۔۔حوادث و مصائب اور اندیشے و وسوسے۔۔رشتے، اولاد، رزق، گاہک ، عزت، کامیابی ، نوکری ، پڑھائی ، نیند، ذہنی سکون ،دکان اور فیکٹری کی بندش۔۔ حلیہ/چہرے کا بگاڑ۔

جادو کے طریقے

جادو کے ذریعے چونکہ شیطان سے مدد لی جاتی ہے اس لیے شیطان کو حاضر کرنے کے متعدد طریقے رائج ہیں چند ایک کا مختصرا ذکر کیا جاتا ہے: (۱) بعض جادوگر ناپاکی کی حالت میں تاریک کمرے میں آگ جلا کر اس کے آگے بیٹھ جاتے ہیں اور کفریہ و شرکیہ الفاظ پر مشتمل کلام بار بار دہراتے ہیں۔ (۲) بعض جادوگر قرآن حکیم کو معاذ اللہ جوتا بنا کر پائوں میں پہن لیتے ہیں اوراسے پہنے کسی ناپاک جگہ بیٹھ کر اپنا ناپاک کلام پڑھتے ہیں، شیطان کو خوش کرنے کے لیے ایسے جادوگر بعض اوقات اپنی محرمات سے بدکاری ، لواطت اور دین اسلام کو گالیاں بھی دیتے ہیں۔ (۳)بعض جادوگر قرآن حکیم کی آیات کو حیض کے خون سے یا الو کے خون سے یاکسی اورناپاک چیز سے لکھتے ہیں اور پھر اس پر اپنے کفریہ الفاظ پڑھ پڑھ کر پھونکتے ہیں۔(۴)بعض جادوگر مطلوبہ شخص کے نام پر کپڑے کا ایک پتلا بناتا ہے اور اس کو جن اعضا کی بیماریوں میں مبتلا کرنا ہو ان اعضا میں سوئیاں چبھو کر وہ پتلا کسی قبر وغیرہ میں دفن کر دیتے ہیں۔ (۵) بعض جادوگر موم کے پتلے پر عمل کر کے اسے ہلکی آنچ پہ رکھنے کو کہتے ہیں۔ جیسے جیسے اسے تپش پہنچتی ہے ویسے ویسے اس کا مسحور شخص پر اثر ظاہر ہوتا ہے۔ (۶) ہلاکت اور بیماری کے بعض عملیات گدھے کے چمڑے پر بھی کیے جاتے ہیں۔

جادو کے اسلامی احکام

اب ہم ذیل میں جادو کے شرعی احکام بیان کرتے ہیں۔(۱) جادو کی بعض اقسام کفر ہیں کیونکہ وہ یا تو کفریہ الفاظ پر مشتمل ہوتی ہیں یا کفریہ شرائط پر۔اور بعض اقسام کفر تو نہیں البتہ حرام ضرور ہیں۔ (۲)جو جادو کفر ہے اس کا عامل مرتد کے حکم میں ہے، اگر مرد ہے تو قتل کیا جائے ، اگر عورت ہے تو اسے قید کیا جائے۔جو جادو کفر نہیں مگر اس سے جانیں ہلاک کی جاتی ہیں اس کا عامل ڈاکو کے حکم میں ہے ، اسے گرفتار کر کے قتل کیا جائے۔(۳) کسی کو تکلیف پہنچانے یا کسی اور حرام غرض کی خاطر جادو کرنا کفر ہے یا حرام ہے لیکن جادو سے بچنے یا اس کو باطل کرنے یا مسلمانوں سے ضرر دفع کرنے کے لیے بقدر ضرورت سیکھا جائے تو جائز ہے بشرطیکہ کفریہ کلمات سے پاک ہو۔ (۵)جس طرح مثلاً زہر میں اللہ تعالیٰ نے اثررکھا ہے ویسے جادو میں بھی اثر رکھا گیاہے ، جیسا کہ سورہ بقرہ کی آیت نمبر ۱۰۲ میں ہے:  یعنی یہودی ہاروت ماروت سے وہ چیز سیکھتے جس کے ذریعے وہ آدمی اور اس کی بیوی کے درمیان جدائی ڈالتے۔پس جادو کا انکار بالکل ظاہر بات کا انکار ہے۔ (۶)ہر چیز میں مؤثر حقیقی اللہ تعالیٰ کی ذات ہے، باقی چیزیں محض اسباب ہیں۔ اسی لیے جادو کا اثر بھی کبھی بہت جلد ہوتا ہے، کبھی بہت دیر سے اور کبھی بالکل بھی نہیں۔(۷) جادوگر اگر اپنی تمام تر شرارتوں اور جادو ٹونے سے سچی توبہ کر لے تو اس کی توبہ قبول ہے ،کیونکہ قرآن حکیم میں ہے کہ یہودی جادوگروں کو توبہ اور ایمان کی دعوت دی گئی ہے۔

جادو سے بچاو کے طریقے

آخر میں جادو سے بچائو اور چھٹکارے کے لیے چند عملیات و وظائف پیش کیے جاتے ہیں: (۱)ہر وقت پاک و صاف اور با وضو رہنے کی عادت ڈالیں ۔ (۲)کثرت کے ساتھ تعوّذ پڑھیں ۔(۳) سورۃ الفاتحہ کی تلاوت ورد زبان رکھیں۔(۴) روزانہ سورۃ البقرۃ کی تلاوت کریں یا سنیں۔(۵) صبح و شام آیت الکرسی پڑھ کر ہاتھوں پر دم کرکے سارے جسم پر ہاتھ پھیریں ۔ (۶) اگر ممکن ہو تو روزانہ صبح کو نہار منہ سات عجوہ کھجوریں کھا لیا کریں، حدیث شریف کے مطابق اس دن کوئی جادویا زہرنقصان نہیں پہنچائے گا۔(۷)جو شخص پندرہ شعبان کی رات یعنی شب براء ت کو مغرب کے بعد غسل کرے وہ بھی جادو سے حفاظت میں رہے گا۔ (۸) جس پر جادو ہو گیا ہو اس کے کان میں اذان کہی جائے ، کیونکہ حدیث شریف کے مطابق اذان کی آواز سن کر جن و شیطان بھاگ نکلتا ہے  (۹) مریض کوصبح کے وقت نہار منہ حسب طبیعت شہد کھلائیں اور رات کو سوتے وقت نیم گرم پانی کے ایک کپ کو شہد سے میٹھا کر کے سورۃ الجن مکمل پڑھ کر اس پانی پر دم کر کے پلا دیں، یہ عمل ایک ہفتہ جاری رکھیں ، شفاء ملے گی۔ (۱۰)مریض کوکلونجی، زیتون اور زمزم کے پانی سے بھی خاصا افاقہ ہو گا۔

٭…٭…٭