لاہور سے روزنامہ 92نیوز کی رپورٹ کے مطابق پنجاب سیکرٹریٹ کی 17سال کے دوران چوری ہونے والی 24گاڑیوں کا آج تک پتہ نہیں چلایا جا سکا۔ یہ انتہائی حیران کن بات ہے کہ 2003ء سے لے کر اب تک 30سرکاری گاڑیاں چوری ہو چکی ہیں۔اسی دوران ن لیگ اور پیپلز پارٹی والوں کی حکومتیں رہیں خصوصاً ن لیگ پنجاب میں بہت بڑے دھڑلے سے برسر اقتدار رہی ہے‘17برسوں میں صرف 6گاڑیوں کی تلاشی کی گئیں باقی 24کدھر گئیں؟انکوائریاں پر انکوائریاں ہوتی رہیں لیکن گاڑیوں کا پتہ نہیں چلایا جا سکا۔ اس پر مستزاد یہ کہ پولیس سمیت سب متعلقہ محکمے ہاتھ پر ہاتھ دھرے منتظر فردا بیٹھے ہیں‘ کسی کو کچھ ہوش نہیں کہ کیا کرنا ہے ۔خدانخواستہ یہ گاڑیاں دہشت گردوں کے ہاتھ لگ گئیں تو کیا بنے گا؟ اور جب موجودہ حکومت کی طرف سے یہ کہا جاتا ہے کہ بہت سے چھوٹے بڑے مسائل سابق حکومتوں کے پیدا کردہ ہیں تو تنقید کی جاتی ہے کہ حکومت سابق حکومتوں پر الزام تراشیاں کرتی ہے۔ ان گاڑیوں کی قیمت کروڑوں روپے ہے اس کا حساب کون دے گا؟۔ یہ مسئلہ انکوائریوں سے حل ہونے والی نہیں۔ موجودہ حکومت کو چاہیے کہ مکمل تحقیقات کر کے ذمہ دار افراد کے خلاف کارروائی کرے اور پولیس سمیت جن محکموں نے غفلت کا مظاہرہ کیا ہے ان سے گاڑیوں کی قیمت وصول کی جائے۔ گاڑیوں کی فوری برآمدگی انتہائی ضروری ہے خدانخواستہ اگر یہ جرائم پیشہ افراد کے ہاتھ لگ گئیں تو بڑا نقصان ہو سکتا ہے۔