لاہور (وقائع نگار،92 نیوزرپورٹ،این این آئی) ترجمان وزیراعلیٰ پنجاب شہباز گل مستعفی ہوگئے ، مشیر عون چودھری کو عہدے سے ہٹادیاگیا جبکہ اسد علی کھوکھر نئے وزیر اور آصف محمود مشیر وزیر اعلیٰ پنجا ب بن گئے ۔ذرائع کے مطابق 

ترجمان وزیر اعلیٰ کی آخری پریس کانفرنس ان کے گلے پڑ گئی جس میں انہوں نے پارٹی رہنماؤں اور کابینہ کے اراکین کو نام لئے بغیر تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور کہا تھا کہ جسے وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی شکل پسند نہیں تو وہ پارٹی چھوڑ دے ۔ذرائع کے مطابق چار سے چھ وزرانے وزیراعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب سے ڈاکٹر شہباز گل کے بیان پر ایکشن لینے کا مطالبہ کیا تھا،وزرا کا کہنا تھا کہ ترجمان وزیراعلیٰ کا کام وزیراعلیٰ کا دفاع ہے ، پارٹی میں پھوٹ ڈالنا نہیں،یہ بھی کہاگیاکہ شہباز گل وزیراعلیٰ کی بجائے ذاتی تشہیر پر زور دیتے ہیں، وزیر اعلی پنجاب بھی اپنے ترجمان سے ناراض تھے ۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم کے حکم پر شہباز گل نے استعفی دیا۔شہباز گل پر کارکردگی رپورٹس منگوا کر محکموں میں مداخلت کا بھی الزام تھا،دوسری طرف عون چودھری کو بھی مشیر وزیر اعلیٰ پنجاب کے عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ پی ٹی آئی کے ذرائع کے مطابق عون چودھری کو کام نہ کرنے کے الزام پر ہٹایا گیا ، عون چودھری کی جگہ راولپنڈی کے سابق رکن اسمبلی آصف محمود کو مشیروزیراعلی پنجاب تعینات کردیاگیا۔ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب سردارعثمان بزدار کی بیرون ملک روانگی سے قبل ڈاکٹر شہباز گل نے ان سے ملاقات کر کے تحریری طو رپر اپنا استعفیٰ پیش کیا ۔ملک اسد علی کھوکھرپنجاب کابینہ کا حصہ بن گئے ،عہدے کا حلف بھی اٹھالیا،قائم مقام گورنرپنجاب چودھری پرویزالٰہی نے اسد علی کھوکھرسے حلف لیا، گور نر ہائوس میں ہونے والی تقریب حلف برداری میں صوبائی وزرا،ارکان اسمبلی اوردیگرشخصیات نے شرکت کی۔ اسد کھوکھرکے وزیر اور آصف محمود کے مشیر بننے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیاہے ۔ پارٹی ذرائع کے مطابق شہباز گل نے استعفیٰ دیا نہیں بلکہ ان سے استعفیٰ لیا گیا ۔شہباز گل پر حکومتی معاملات پر حد سے ز یادہ مداخلت کی شکایات تھیں جبکہ جماعت کے اندر بھی ان کی مخالفت ان کے استعفیٰ کی وجہ بنی۔ دریں اثناشہباز گل نے کہاہے کہ میرے استعفیٰ کی وجوہات بارے طرح طرح کی چہ مگوئیاں اور پراپیگنڈہ جاری ہے ۔اپنی ٹویٹ میں سابق ترجمان نے کہادوستوں سے گزارش ہے کہ افواہوں پر دھیان نہ دیں، میں نے اپنی پارٹی اور لیڈرشپ کیخلاف کوئی بیان نہیں دیا،میں پہلے بھی اپنے لیڈر اور پارٹی ڈسپلن کا پابند تھا اب بھی ہوں۔