اسلام آباد (نامہ نگار،خبر نگار خصوصی، این این آئی،آن لائن)آرڈیننس کے ذریعے اسلام آباد کے تعلیمی ادارے میٹرو پولیٹن کارپوریشن کے ماتحت کرنے پر اساتذہ کااحتجاج تیسرے روز بھی جاری رہا،پریس کلب سے ڈی چوک تک ریلی نکالی گئی جبکہ ڈی چوک پر لگائی گئے خاردار تار اور رکاوٹیں ہٹا دیں، پولیس کے ساتھ ہاتھا پائی بھی ہوئی۔سینکڑوں ٹیچرز پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے پہنچے اور دھرنا دیا۔ بینائی سے محروم افراد بھی اساتذہ کے احتجاجی مظاہرے میں شریک ہوئے جبکہ خواتین اساتذہ کی بھی بڑی تعداد شریک تھی۔ ٹیچرز کی جانب سے حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی، مظاہرین نے کہا کہ مطالبات منظور ہونے تک احتجاج جاری رہے گا۔ چیئرمین جوائنٹ ایکشن کمیٹی فضل مولیٰ کا کہنا تھاکہ آرڈیننس کی منسوخی تک وزیراعظم ہائوس کے باہر کلاسیں لگائینگے ۔ مطالبات نہ مانے تووزیر اعظم ہاؤس کی چوکیداری اور اندر صفائی کرینگے ۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے اعلامیہ کے مطابق جب تک آرڈیننس واپس نہیں لیا جاتا سکولوں کی بندش جاری رہے گی۔ بعد ازاں اظہار یکجہتی کیلئے خواجہ آصف بھی دھرنا میں پہنچے ۔ اس موقع پر انہوں نے کہاکہ متحدہ اپوزیشن آرڈیننس اورحکومت کے اس اقدام کیخلاف ہر سطح پر آواز اٹھائے گی۔ انہوں نے کہاکہ آج مہنگائی کی آگ میں ملک جل رہا ہے ،عمران خان بانسری بجارہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ملک کے حالات تب ہی ٹھیک ہوں گے جب شفاف انتخابات ہوں گے ۔ لیگی رہنما طارق فضل چودھری اساتذہ کے دھرنا میں پہنچے اورکہاکہ ہم تعلیمی اداروں کومیٹروپولیٹن کارپوریشن کے ماتحت نہیں ہونے د ینگے ،اگر فوری طور پر آرڈیننس واپس نہ لیاگیا وزارت تعلیم کا گھیراؤ کرینگے ۔ نائب امیر جماعت اسلامی میاں محمد اسلم بھی مظاہرے میںپہنچے اور کہا کہ تعلیم انتظامی نہیں قومی معاملہ ہے ، حکومت فیصلہ پر نظر ثانی کرتے ہوئے تعلیمی اداروں کو دوبارہ وزارت تعلیم کے زیر انتظام کرے ،یہ فیصلہ تعلیمی نظام سے کھلواڑ کرنے کے مترادف ہے ،ایسے فیصلوں سے تعلیمی نظام تباہ ہوجائیگا،تعلیمی نظام کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ کر نے سے قبل اساتذہ کی تنظیموں، ماہرین تعلیم اور سیاسی وسماجی لوگوں سے مشاورت کی جائے ۔