اسلام آباد(سپیشل رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک ، نیوز ایجنسیاں )وفاقی کابینہ نے پاک سعودیہ ایئرسروسز معاہدے ، کراچی، پشاور، لاہور اور ملتان میں کثیرالمنزلہ عمارتوں سے متعلق پالیسی کی منظوری دیدی جبکہ وزیرِ اعظم نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے مستفید ہونے والے افسران کیخلاف سخت کارروائی اور ان کے نام منظر عام پر لانے کی ہدایت کردی۔ وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس منگل کو وزیر اعظم ہاوس میں ہوا۔ اجلاس میں سولہ نکاتی ایجنڈے پرتبادلہ خیال ہوا۔اے پی پی کے مطابق وفاقی کابینہ نے 2020کو روزگار کا سال قرار دیتے ہوئے مختلف وزارتوں اور ڈویژنوں کومنظور شدہ ایک لاکھ 29ہزار اسامیوں کیلئے ریکروٹمنٹ رولز کے عمل کو آئندہ 60 دنوں میں مکمل کرنے منظوری دیدی۔ بعدازاں میڈیا کو کابینہ اجلاس کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ونشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے بتایا کابینہ اجلاس میں 16 میں سے 15 نکات کی منظوردی گئی۔ اجلاس میں کابینہ کو مختلف وزارتوں کی جانب سے عوامی فلاح و بہبود کے ضمن میں نشاندہی کیے جانے والے نئے اقدامات اور ان پر عملدرآمد کی رپورٹس پیش کی گئیں۔مختلف وزارتوں میں ایک لاکھ 6 ہزار 343 ملازمتوں کے کیسز زیر التوا ہیں جبکہ وفاقی حکومت کے مختلف اداروں میں ایک لاکھ 29 ہزار سے زائد اسامیاں خالی ہیں۔ متعلقہ ادارے خالی اسامیوں کا بجٹ لے رہے لیکن بھرتیاں نہیں کی جارہی۔وزیراعظم نے متعلقہ وزارتوں کو ملازمین کے زیر التوا معاملات حل کرنے کیلئے 45 دن کا وقت دیا ہے ۔ کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 30دسمبر2019کے فیصلوں کی توثیق کی۔کھادوں کی قیمتوں میں چار سو روپے تک کی کمی لانے کے حوالے سے تجویز پر غور کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کا خصوصی اجلاس بلایا جائے اور اس حوالے سے فوری فیصلہ لیا جا ئے تاکہ کسانوں کو ریلیف فراہم کیا جا سکے ۔ کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی کے 30دسمبر2019کے اجلاس میں لئے گئے فیصلوں کی بھی توثیق کی گئی ۔ کابینہ نے وفاقی حکومت کے مختلف اداروں کی تین پراپرٹیز کونیا پاکستان ہائوسنگ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو ٹرانسفر کرنے ، پاکستان اور سعودی عرب کے مابین ائیر سروسز کے ترمیم شدہ معاہدے ، رئیر ایڈمرل ذکا الرحمان کو ڈائریکٹر جنرل پاکستان میری ٹائم سیکورٹی ایجنسی، بریگیڈیئر ضیا عابد باجوہ کو ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا میں ممبر پروڈوکشن کنٹرول، سردار عبدالمجید خان کو وفاقی محتسب سیکرٹریٹ ریجنل آفس کراچی میں ممبر (انچارج) تعینات کرنے جبکہ سابقہ فاٹا اور گلگت بلتستان کے 4فیصدکوٹہ کی علیحدگی کی منظوری دیدی۔ کابینہ اجلاس میں پی ایس او کے منیجنگ ڈائریکٹر کی تعیناتی کا ایجنڈا موخر کر دیا گیا۔کراچی، لاہور، پشاور اور ملتان میں کثیر المنزلہ عمارات کی تعمیر کے حوالے سے کابینہ نے اپنے اس فیصلے کا اعادہ کیا کہ ماسوائے ان علاقوں کے کہ جن کی سول ایوی ایشن حکام کی جانب سے ہوابازی کی ضروریات کے تحت نشاندہی کر دی گئی ہے باقی علاقوں میں کثیر المنزلہ عمارات کی تعمیر کیلئے این او سی کے حصول کی شرط نہیں ہوگی تاہم اس حوالے سے تعمیرات کے قواعد و ضوابط پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا۔کابینہ نے ائیر سیال کے سیکورٹی ڈیپازٹ میں سے دس فیصد ضبط نہ کرنے اور ائیر سیال کو ایک سال کی رعایت دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ کابینہ نے پاکستان ٹریڈ کنٹرول وائلڈ فونا اینڈ فلورا ایکٹ 2012کے سیکشن 25 کے تحت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کومقدمات کی سماعت کی ذمہ داری سونپی ہے ۔ کابینہ نے لاہور ہائیکورٹ کی سفارش پر چودھری ظفر اقبال نعیم ، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج (بی ایس 21) کو جج بینکنگ کورٹ VIتعینات کرنے کی منظوری دی۔کابینہ نے وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشن اینڈ کوارڈی نیشن میں مجوزہ اصلاحات کی منظوری دی۔کابینہ نے پانچ ہومیوپیتھک کالجز کیخلاف انکوائری کی منظوری دی۔سعودی عرب کی جیلوں سے رہا پاکستانیوں کے اہلخانہ کی سہولت کا ڈیٹا بیس بنایا جائے گا ۔ گمشدہ بچوں کی بازیابی کیلئے 'میرا بچہ' ایپ متعارف کرائی گئی ہے ۔ تحصیل کی سطح پر احساس پروگرام کے دفاتر کھولے جارے ہیں اور مزدوروں کے مالی و نفسیاتی استحصال کے حوالے سے آگاہی مہم کا آغاز کیا جارہا ہے ۔ قومی ایئر لائن (پی آئی اے ) سے متعلق شکایات و تجاویز کیلئے ای سروس کا آغاز کیا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کابینہ نے دیہی خواتین کے شناختی کارڈ کیلئے ملک بھر میں جمعہ کا روز مختص کردیا گیا۔موسمیاتی تغیرات اور سمندر پار پاکستانیوں کے مسائل کے تدارک سے متعلق معلومات کیلئے ایپ متعارف کرائی جائے گی۔ وزیراعظم نے ڈیلیوری یونٹ کی کارکردگی کو سراہا۔ اجلاس میں وزیرِ اعظم عمران خان نے معاونِ خصوصی برائے سماجی تحفظ ڈاکٹر ثانیہ نشتر کو ہدایت کی کہ تمام افسران جو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے مستفید ہو رہے تھے ان کیخلاف سخت کارروائی کی جائے اور ان کے نام منظر عام پر لائے جائیں۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ پنجاب کے 24اضلاع میں جبکہ خیبرپختونخوا کے تمام علاقوں میں صحت انصاف کارڈ تقسیم کیے جا چکے ۔وزیراعظم نے ہیلتھ کارڈ کے تحت سہولتوں کی فراہمی میں رکاوٹیں دور کرنیکی ہدایت کی ہے ۔معاون خصوصی نے کہا لندن میں علاج کیلئے جانے والے دل بہلانے میں مصروف ہیں ۔نوازشریف لندن میں بیٹھ کر ووٹ کو عزت دے رہے ہیں ۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ وزیر اعظم کی ہدایت پر وزیر صحت پنجاب نے نوازشریف کو خط لکھ دیا جس میں48 گھنٹوں میں تازہ رپورٹس طلب کی گئی ہیں ۔ ان کا کہنا تھا مریم نواز کا ایشو کورٹ میں ہے اسلئے کابینہ میں اس پر تبادلہ خیال نہیںہوا،جب بال ہماری کورٹ میں آئی گی تو پھر اس پر فیصلہ کریں گے ۔کابینہ اجلاس میں ملک کی معاشی، سیاسی صورتحال اور امریکہ ایران تنازع پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ معاون خصوصی نے کہا اتحادی حکومت کیساتھ کندھے کندھے سے ملاکر کھڑے ہیں ،ہر جماعت کے اپنے اپنے ایجنڈے ہیں،حکومت کا عزم پاکستان کو آگے لیکرچلنا ہے ۔ ایم کیو ایم نے کابینہ سے علیحدگی اختیار کی ہے نہ کہ حکومت سے ۔ وزیر اعظم اتحادیوں کو مایوس نہیں کریں گے ۔ مشرف کیس کے حوالے سے ہائیکورٹ کا تفصیلی فیصلہ وفاقی حکومت کو موصول نہیں ہوا اسلئے کابینہ اجلاس میں اس حوالے سے کوئی تبادلہ خیال نہیں کیاگیا ۔ کابینہ اجلاس میں وزرا کی حاضری سو فیصد نہ تھی جس کیوجہ قومی اسمبلی اور سینٹ کے اجلاس تھے ۔ فروغ نسیم نے کابینہ اجلاس اور قومی اسمبلی اور سینٹ کے اجلاس میں شرکت کی ہے ۔صباح نیوزکے مطابق کابینہ اجلاس سے خطاب کے دوران وزیراعظم نے کہا اتحادی جماعتوں نے ہر مشکل وقت میں حکومت کا ساتھ دیا،حکومت اتحادی جماعتوں کے تمام تحفظات کو دور کرے گی اور انہیں ساتھ لیکر چلے گی۔ایم کیو ایم اہم اتحادی ہے ، خالد مقبول صدیقی کو کابینہ میں واپس لائیں گے ۔