اسلام آباد (خصوصی نیوز رپورٹر،اے پی پی)وفاقی حکومت کے ایک سال مکمل ہونے پروزارتوں کی کارکردگی رپورٹ جاری کردی گئی، وزارت مواصلات، پوسٹل سروسز، ریلوے ، آئی ٹی ،سائنس وٹیکنالوجی، تعلیم ،کامرس،صنعت و پیداوار ، دفاع ،وزارت انسانی حقوق ،نجکاری، سول ایوی ایشن، سائنس و ٹیکنالوجی اور آبی وسائل، پاور ڈویژن سمیت تمام وزارتوں نے ایک سال میں اپنے اپنے اہداف حاصل کرلئے ،عام آدمی اور خصوصی افراد کیلئے صحت انصاف کارڈ ، احساس غربت مکائو پروگرام، 10ارب بلین ٹری سونامی جیسے سماجی تحفظ اورصحت کی سہولیات کی بہتری کے اقدامات ،مسئلہ کشمیر کیلئے سفارتی محاذوں پر پاکستانی بیانیے کو تسلیم کیا جانا،سعودی عرب، قطر، متحدہ عرب سمیت مختلف ممالک سے تعلقات اور سرمایہ کاری کی ترغیب،درآمدات میں کمی اور برآمدات میں اضافہ حکومت کی ایک سالہ کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہیں،ٹیکس اورمعاشی اصلاحات سے بحرانوں میں گھری ملکی معیشت کے استحکام کے سفر کا اغاز کر دیا گیا۔ معاون خصوصی اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے وزیراعظم سیکرٹریٹ میں تقریب کے دوران تحریک انصاف حکومت کا ایک سال مکمل ہونے پر تمام وزارتوں اور محکموں کی ایک سالہ کارکردگی رپورٹ پیش کی۔ وزارت اطلاعات نے ایک سال کے دوران صحافیوں کو درپیش دیرینہ مسائل حل کئے ، آٹھویں عبوری ویج بورڈ کا اعلان کیا گیا، اخبارات کے اشتہارات کی مد میں کروڑوں روپے کے بقایاجات ادا کئے گئے اور نئی ایڈورٹائزمنٹ پالیسی بنائی گئی، سنٹرل میڈیا لسٹ کی بھی چھان بین کی جا رہی ہے ۔ وزارت صنعت و تجارت نے برآمدات میں اضافہ اور درآمدات میں کمی کیلئے تاجروں ، سرمایہ کاروں اور مقامی صنعتوں کی بحالی خصوصاً ٹیکسٹائل کے شعبہ کو مراعات دیں، آسان تجارتی اصلاحات کے ذریعے کاروبار دوست پالیسیاں تشکیل دیں اور کاروبار کرنے کے ماحول کو آسان بنایا گیا۔ صنعت کاروں اور تاجروں کی سہولت کیلئے خصوصی اقتصادی زونز قائم کئے گئے ، سرمایہ کاروں کے ورک ویزا کیلئے ای سروسز قائم کی ہیں اور سرمایہ کاری بورڈ کی ویب سائیٹ کویوزر فرینڈلی بنایا گیا۔ پاور ڈویژن نے ایک سال کے دوران بوسیدہ ترسیلی نظام میں بہتری لا کر پیداشدہ بجلی کی ریکارڈ23,049 میگاواٹ کی ترسیل کی، بجلی چوری کے خلاف مہم سے 1368ملین روپے برآمد کئے گئے ،لائن لاسز میں 1.4فیصد کی کمی ہوئی۔ پاور ڈویژن نے ترسیلی نظام کو بہتر بنا کر لوڈ مینجمنٹ پر قابو پایا جسکے باعث شدید گرمی کے دوران غیر علانیہ لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ممکن ہوا۔ وزارت تعلیم اور پیشہ وارانہ تربیت نے وزیراعظم کی کفایت شعاری مہم کے تحت 226 ملین روپے کی بچت کی، قومی نصاب کونسل کی پاکستان کیلئے سنگل قومی نصاب بنانے کے سلسلہ میں تنظیم نو کی گئی۔ دینی مدارس میں اصلاحات کی گئی جن کے تحت دینی مدارس کی رجسٹریشن اور بینک اکاؤنٹ کھولنا لازمی قرار دیا گیا ۔ نوجوانوں کی تعلیم و تربیت اور بااختیاری کے لئے کامیاب جوان پروگرام کا آغاز کیا اور قومی یوتھ ڈویلپمنٹ فریم ورک بنایا گیا۔ 1000سلائی یونٹوں کے قیام کا منصوبہ شروع کیا گیا۔ حکومت نے نیا پاکستان ہاؤسنگ پروگرام کے تحت ملک بھر میں 50 لاکھ مکانات کی تعمیر کے لئے عملی کام شروع کیا،کم لاگت والے مکانات کے لئے بلاسود قرضوں کی فراہمی کی جا رہی ہے ۔ وزارت داخلہ نے داخلی سلامتی کے اہم شعبوں میں قومی داخلی سلامتی کمیٹی اور قومی انٹیلی جنس کمیٹی قائم کی، سرمایہ کاروں اور سیاحوں کو راغب کرنے کیلئے وزیر اعظم کے وژن کے مطابق 175 ممالک کیلئے آن لائن اور الیکٹرانک ویزا سسٹم متعارف کرایا گیا، منی لانڈرنگ ، سمگلنگ کی روک تھام اور دہشت گردی کی مالی اعانت کو روکنے کے لئے وفاقی، صوبائی، بارڈر کمیٹیاں تشکیل دی گئیں۔ وزارت داخلہ نے دہشتگردی کی مالی اعانت سے نمٹنے کیلئے ایک جامع پالیسی جو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس سے متعلق احکامات کو یقینی بنانے کے لئے تیار اور موثر طریقے سے نافذ کی گئی۔پولیس اصلاحات لائی جا رہی ہیں۔ وزارت انسداد و منشیات نے ایک سال میں منشیات فروشوں کے خلاف 1310 مقدمات درج کروا کر 1494 افراد کو گرفتار کیا ۔تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال کیخلاف بڑے پیمانے پر آپریشن کیا گیا ۔ وزارت قومی فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ نے زراعت اور فوڈ سکیورٹی کے امور کی نشاندہی کیلئے ٹاسک فورس تشکیل دی اور پیداواری میں اضافے اور زراعت کی برآمدات میں رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے ایک لائحہ عمل تیار کیا ، ٹاسک فورس کی سفارشات کو تیرہ مرکزی منصوبوں میں تبدیل کیا گیا۔ حکومت نے مستقبل میں پانی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے چھوٹے اور بڑے ڈیموں کی تعمیر کو اپنی ترجیح بنا رکھا ہے ،وزیراعظم عمران خان نے مہمند ڈیم کے عظیم منصوبے کا سنگ بنیاد رکھ دیا ہے جس پر تیزی سے کام جاری ہے ، داسو، دیامربھاشا ڈیم جیسے منصوبوں کے لئے فنڈ ریزنگ کے علاوہ بجٹ میں رقوم مختص کی گئی ہیں۔ حکومت نے صحت انصاف ہیلتھ انشورنس کارڈ کا اجراکیا،ضم ہونے والے قبائلی علاقہ جات اور تھرپارکر سمیت ملک بھر کے 20 لاکھ غریبوں، ناداروں اور مستحق خاندانوں کو ہیلتھ انشورنس کارڈ دیئے گئے ہیں۔حکومت نے ایک سال کے عرصے میں غربت مکائو،احساس پروگرام اور صحت انصاف پروگرام کے تحت ملک کو فلاحی ریاست بنانے کی بنیاد رکھ دی ۔اربوں روپے کے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت غریبوں، مسکینوں، بیوائوں اور یتیموں کی امداد کے ساتھ ساتھ کئی نئے اقدامات کئے گئے ہیں۔ کلین اینڈ گرین پاکستان مہم کے تحت 10ارب درخت سونامی کا اجراکیا گیا ۔اسلام آباد کو پلاسٹک فری بنایا جارہا ہے جس پر 14اگست سے عملدرآمد شروع کر دیا گیا ۔پاکستان ریلوے نے ایک سال کے دوران خصوصی اقدامات سے 10ارب روپے کے اضافی محصولات اکٹھے کیے اور 6 ارب کے اضافی بلوں کے خسارے کو کم کر کے 4 ارب روپے تک کیا ،۔ ریلوے نے اپنی مال برداری کے حجم میں 4سے 7فیصد اضافہ کیا۔ اوورسیز پاکستانیز کی وزارت کی کوششوں سے حکومت کے ایک سال کے عرصہ میں بیرون ملک ملازمت کے لئے جانے والے پاکستانی تارکین وطن کی تعداد میں 51.34 فی صد کا اضافہ ہوا ۔ پاکستان پوسٹ ،نیشنل ہائی وے اتھارٹی اور وزارت مواصلات میں بڑے پیمانے پر اصلاحات کی گئیں جس سے ریونیو میں گزشتہ سال کے مقابلہ میں 70 فی صد کا اضافہ ہوا اور کفایت شعاری کے مختلف اقدامات سے ایک ارب روپے کی بچت ہوئی۔ ایک سال کے عرصہ میں ایف بی آر میں بڑے پیمانے پر اصلاحات کی گئی ہیں اور ریونیو کی وصولی کے لیے مختلف جرا ت مندانہ اور مشکل فیصلے کئے ہیں۔ وزارت بین الصوبائی رابطہ میں ایک سال کے دوران بڑے پیمانے پر کفایت شعاری کے اقدامات کے تحت 2348 ملین روپے سے زائد کی بچت کی گئی اور گزشتہ مالی سال کے اخراجات کے مقابلہ میں 48 فیصد اخراجات کم کئے گئے ۔ اسلام آباد(خصوصی نیوز رپورٹر،خبرنگار خصوصی) وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کیلئے ہم نے سیاسی مفادات کو پس پشت ڈال دیا ، جس طرح اس حکومت نے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا اسکی مثال نہیں ملتی۔ان خیالات کااظہار انہوں نے پی ٹی آئی حکومت کی ایک سالہ کارکردگی رپورٹ پیش کرنے کی خصوصی تقریب سے خطاب میں کیا۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے مسئلہ کشمیرکو حکومت کی اولین ترجیح قرار دیتے ہوئے کہا کہ قومی ایجنڈے پر ہم سب متحد ہیں،یہ دن حکومت کی ایک سال کی تکمیل کا دن تھا لیکن ہم یہ دن اپنے مظلوم کشمیری بہن بھائیوں کے نام کرتے ہیں، بھارت نے مکروہ عمل ،سفاکیوں اورسیاہ اقدامات سے پوری مقبوضہ وادی کو جیل میں بدل دیا، معصوم بچے دودھ جبکہ بیمار افراد ادویات کیلئے ترس رہے ہیں، اپنے حق کیلئے آواز اٹھانے والوں کو بھارتی افواج کی جانب سے بدترین دہشتگردی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ،وزیراعظم عمران خان مسلسل مظلوم کشمیریوں کی جنگ لڑ رہے ہیں، وزیر اعظم کا خطاب جس میں انہوں نے ایک سال کی کارکردگی بیان کرنی تھی اسے کشمیرکاز کی وجہ سے منسوخ کردیا گیا۔فردوس عاشق اعوان نے کہاکہ ملک میں میڈیا کی آزادی اور مثبت تنقید کو خوش آمدید کہتے ہیں ۔ ایک سال میں نئے پاکستان کی تکمیل کی، اسکے باوجود بدترین تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ہمارایک سال کا سفراستحکام پاکستان کاسفرتھا، آئندہ سال تعمیرپاکستان کا سال ہوگا۔فردوس عاشق اعوان کاکہنا تھا کہ ہم سب میڈیا کے ذریعے عوام کو جوابدہ ہیں۔ چند افراد اور ایلیٹ کلاس عوام کے حقوق چھینتے رہے ،ہر ادارے میں اصلاحات کی ضرورت تھی، عمران خان نے ہر ادارے میں ریفارمز متعارف کرائیں۔اس موقع پروزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور نعیم الحق نے کہا کہ اگر کشمیر پر جنگ ہوئی تو پاکستان رہیگا نہ ہندوستان۔عمران خان نے کئی بار مودی سے بات کرنیکی کوشش کی،وزیراعظم نے امریکی صدر کوبھی بتایا کہ بھارتی حکومت مذاکرات کیلئے تیارنہیں، ٹرمپ بھارتی حکومت کے مذاکرات کیلئے نہ ماننے پر حیران ہوئے ۔ کشمیریوں کی آزادی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے ، بھارت کی حکومت کو پاکستان سے بات کرنی پڑے گی،پی ٹی آئی نے حکومت سنبھالی تو ملک شدید معاشی بحران کا شکار تھا، آئندہ پانچ سال میں غریب طبقے کو اپنا گھر فراہم کریں گے ، حکومت بیروزگاری میں کمی کیلئے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے ۔