انٹیلی جنس ایجنسیوں ،سکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے خود کش حملہ آوروں کے بڑے نیٹ ورک کو پکڑ لیا ہے،دہشت گردوں کے خود کش حملوں کے نیٹ ورک سے افغان موبائل سمز، منشیات اور کرنسی برآمد ہوئی ہے۔دہشت گردی کا نیٹ ورک توڑناانٹیلی جنس اداروں کی بڑی کامیابی ہے مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب ایجنسیوں کو قبل از وقت دہشت گردوں کی آمد کی اطلاعات مل جاتی ہیں تو پھر اس علاقے میں آپریشن کرکے دہشت گردوں کواپنی مذموم کارروائیوں سے روکا کیوں نہیں جاتا ۔19جنوری کو ہونے والے دہشت گردی کے واقعہ کے بعد انٹیلی جنس اداروں کی کارکردگی سامنے آئی ہے جو خوش آئند ہے ،اب ایجنسیوں کو بارڈر پر موجودخفیہ راستوں کو بھی بند کرنا چاہیے جہاں سے دہشت گرد پاکستان میں داخل ہوتے ہیں ۔اس کے لیے کالعدم تحریک طالبان کے کارندوںکا بھی صفایا کرنا چاہیے ، 23 جنوری کو انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن میں فرمان اللہ اور عبدالقیوم کو پکڑا گیا، جس کے بعد ٹی ٹی پی نے قبول کیا کہ کارروائی میں سہولت کار مارا گیاہے،اس آپریشن میں سہولت کار فضل امین، فضل احمد، محمد عامر اور حماد اللہ کو گرفتار کیا گیا۔ اب ان گرفتار سہولت کاروں سے مزید تفتیش کرکے ان کے دیگر کارندوں کو بھی کیفر کردار تک پہنچایا جانا چاہیے ، جب تک ان کے فنانسرز کا تعاقب نہیں جاتا تب تک دہشت گردی پر قابو پانا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے۔