اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور ان پر اشتہارات دینے والوں پر یہ الزام لگایا ہے کہ وہ انتہا پسندی، نسل پرستی، مسلم دشمنی، زینو فوبیا، ہومو فوبیا اور بدگمانی کو پروان چڑھانے میں ملوث ہیں۔کاروباری لوگ اپنے کاروبار کی تشہیر کے لیے سوشل میڈیا پر اشتہار دیتے ہیں تاکہ ان کا کاروباربڑھے لیکن اس کی آڑ میں بعض انتہا پسند تنظیمیں بھی اپنے مذموم مقاصدکے لیے سوشل میڈیا کو استعمال کرتی ہیں اور باقاعدہ طور پر سوشل میڈیا پر اس کے اشتہارات دیئے جاتے ہیں ۔ نفرت انگیز تقاریر اور نفرت انگیز جرائم و انتہا پسندی کو پھیلانے کے لیے یہ منافع سے چلنے والا کاروبار ہے ، اسی بنا پرسوشل میڈیا نفرت اور معاشرے میں خلفشار پیدا کرنے والی کارروائیوں میں ملوث ہے،یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ ایسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو مشتہرین کاروباری ماڈل کے لیے سبسڈی دے رہے ہیں۔یہ بات کافی تشویشناک ہے ۔دنیا بھر کی تمام حکومتیں اپنے ہاں سوشل میڈیا کے قواعد وضوابط بنائیں جن کے تحت انتہاپسندی اور دہشت گردی کی حوصلہ شکنی ہو ،سویڈن اور ڈنمارک مین قرآن پاک کی بے حرمتی کے تازہ واقعات سوشل میڈیا سے پھیلی نفرت اور تعصب کا نتیجہ ہیں۔ زبانی تشدد کس طرح جسمانی تشدد کو جنم دیتا ہے ،کس طرح سماجی ہم آہنگی کو مجروح کیا جاتا ہے۔اس لیے ضروری ہے کہ سوشل میڈیا کے بارے سخت پالیسیاں بنائی جائیںتاکہ انتہا پسندی کا خاتمہ ہو سکے ۔