15 مارچ (بروز جمعہ )نیوزی لینڈ کے شہر "Christchurch" کی دو مساجد میں سفید فام عیسائی دہشت گرد  برینٹن ٹیرنٹ کے ہاتھوں مختلف ملکوں کے 50 مسلمانوں کی شہادت کے بعد نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈن سمیت اہلِ نیوزی لینڈ اور دُنیا بھر کے مختلف مذاہب کے حامل اِنسانوں نے دہشت گردی کی مذمت کی اور 22 مارچ بروز جمعہ کو پاکستانی وقت کے مطابق 7/6 بجے صبح مسجد نور ؔمیں نمازِ جمعہ کے مناظر دِکھائے گئے تو، 23 مارچ 2019ء کو ’’ یوم پاکستان‘‘ کے موقع پر میرے کالم کا عنوان تھا۔ ’’یوم پاؔکستان ،نیوزی ؔلینڈ میں بھی نیا پاؔکستان؟ ‘‘ ۔

 معزز قارئین!۔ کل (29 مارچ بروز جمعہ ) پاکستانی وقت کے مطابق صبح 7/6 بجے مَیں نے الیکٹرانک میڈیا پر ، نمازِ جمعہ کے بعد وزیراعظم نیوزی لینڈ جیسنڈا آرڈرن کو دوپٹہ اوڑھ کر اور وقفوں وقفوں سے اُنہیں ‘‘السلام علیکم ‘‘ ( آپ سب پر سلامتی ہو) کہتے اور دیکھتے سُنا ، جسے دُنیا میں ہر مذہب کے حامل افراد نے بھی دیکھا ہوگا ؟۔ ہفتہ کے 7 دِن ۔ خالق ِ کائنات نے بنائے ہیں ۔ مسلمانوں کا پسندیدہ دِن جمعہؔ ہے ۔ عیسائیوں کا پسندیدہ عبادت اور تعطیل کا دِن اتوارؔ اور یہودیوں کی عبادت  اور تعطیل کا دِن ہفتہؔ ۔ جسے"Sabbath Day"(یوم السبت)کہا جاتا ہے ۔ 

عیسائی عقیدے کے مطابق ’’ یہودی قوم ۔ حضرت عیسیٰ  ؑ کو ، صلیب پر چڑھانے کی ذمہ دار ہیں ۔ ’’اُن کا یہ بھی عقیدہ ہے کہ ’’ حضرت عیسیٰ  ؑ کو جمعہ کے دِن مصلوب کِیا گیا تھا ۔ وہ اُس دِن کو ’’جمعتہ الصّلبوت‘‘ کہتے ہیں ۔عیسائی عقیدے کے مطابق ’’ حضرت عیسیٰ  ؑ دو دِن بعد دوبارہ دوبارہ زندہ ہوگئے تھے ‘‘ ۔ وہ اپنے تہوار "Easter" سے پہلے پڑنے والے جمعہ کو "Good Friday" کے طور پر مناتے ہیں ۔ سالِ رواں میں "Easter" (21 اپریل) کو اور اُس سے پہلے پڑنے والے جمعہ (19 اپریل )کو  "Good Friday" ہے۔

معزز قارئین!۔ ہم مسلمان بھی حضرت عیسیٰ  ؑ کو اللہ تعالیٰ کا پیغمبر مانتے ہیں ۔ قُرآنِ پاک میں اُنہیں ’’ رُوح اُللہ ‘‘ کہا گیا ہے۔ ہمارا عقیدہ ہے کہ’’ اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ  ؑ کو زندہ آسمانوں پر اُٹھا لِیا تھا اوہ وہ، قیامت سے پہلے اُن کا پھر نزول ہوگا اور وہ دُنیا بھر میں حکومت کرنے والے کانے دجاّل کا خاتمہ کردیں گے ‘‘ ۔ احادیث ِ مبارکہ کے حوالے سے لکھا گیا ہے کہ ’’ جب ’’ پیغمبر ِ انقلاب ؐ  ‘‘ معراجِ شریف پر تشریف لے گئے تو، دوسرے آسمان پر آپؐ کی ملاقات حضرت عیسیٰ  ؑاور حضرت یحییٰ بن زکریا ؑ سے ہُوئی تھی‘‘۔ 

حیرت تو اِس بات پر ہے کہ ’’ عیسائی ممالک نے ، اپنے دشمن مذہب ؔ کے حامل یہودیوں سے اظہار یکجہتی کے لئے ، ہفتہ (Saturday) اور اتوار ( Sunday) کو دو چھٹیاں کرنے کے رواج ؔ(بلکہ قانون) کیسے فروغ دِیا اور نافذ کر لِیا؟۔ اِس سے بڑھ کر حیرت انگیز بات یہ ہے کہ’’ اسلامیہ جمہوریہ پاکستان‘‘ سمیت کئی مسلمان ملکوں میں بھی ہفتے میں دو دِن (ہفتہ اور اتوار کو ) تعطیل ہوتی ہے۔ سعودی عرب میں بادشاہت 23 ستمبر 1932ء کو قائم ہُوئی تھی اوروہاں ہفتہ میں دو تعطیلات ہوتی تھیں ۔ ’’جمعرات اور جمعہ کو‘‘ لیکن، بادشاہ عبداللہ بن عبدالعزیز السعود (یکم اگست 2005ء ۔ 23 جنوری 2015ئ) نے اپنے دَورحکومت میں جمعہ اور ہفتہ کا حکم جاری کردِیا۔ اب مَیں کیا کہوں ؟۔ اب بھلا خادمِ حرمین ِ شریفین کے حکم پر کوئی کیسے اعتراض کرسکتا ہے؟۔ 

معزز قارئین!۔حضور پُر نُور ؐ کے اعلانِ نبوت کے بعد ، جب مکّہ میں مسلمانوں پر کُفارِ مکہ کے ظلم و ستم برداشت سے گزر گئے تو، آپ ؐ نے 5 ہجری ماہ رجب میں ، حضرت علی ؑ کے بھائی حضرت جعفر ابنِ ابی طالب ؑ کی قیادت میں80 افراد (خواتین و حضرات) کو حبشہ کی طرف ہجرت کرنے کی اجازت دے دِی تھی۔ حبشہ کے بادشاہ ۔نجاشی ؔنے اُنہیں پناہ دے دِی تھی لیکن، کُفّار ِ مکّہ کا ایک وفد بھی اُن کے پیچھے حبشہ پہنچ گیااور اُس نے بادشاہ سے 80 افراد کی واپسی کا مطالبہ کِیا۔ بادشاہ نے مہاجرین کے قائد حضرت جعفر بن ابی طالبؑ کو طلب کِیا، تو آپؑ نے قرآنِ پاک میں سورہ مریم ؑکی ابتدائی آیات سُنائیں تو، بادشاہ نجاشی اور اُس کے دربار میں پادری رو پڑے۔ نجاشی نے کہا کہ ’’ یہ کلام اور کلامِ موسیٰ و عیسیٰ  ؑدونوں ایک ہی ‘‘چشمِ نُور‘‘ سے نکلے ہیں ‘‘۔ 

بادشاہ نجاشی نے قریش کے دونوں سفیروں ’’ عمر بن العاص اور عمّارہ بن ولید ‘‘ سے کہا کہ ’’ مَیں اِن مہاجرین کو واپس نہیں کرسکتا۔ تُم واپس چلے جائو!‘‘ ۔ پھر بادشاہ نے مسلمانوں سے کہا کہ ’’ تم میری زمین پر امن سے رہو‘‘۔ پھر تین بار کہا کہ ’’جو کوئی تمہیں گالی دے گا اُس پر تاوان لگے گا‘‘۔ دوسرے دِن قریش کے سفیروں نے پھر بادشاہ سے کہا کہ ’’ یہ مسلمان آپ (نجاشی) اور عیسائی مذہب کے خلاف ہیں ، آپ اِن سے دوبارہ سورہ مریم کی آیات سُنیں ‘‘۔ نجاشی نے دوبارہ آیات سُنیں اورکہا کہ’’ مَیں محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وَسلم کی نبوت کی گواہی دیتا ہُوں، جو کچھ تُم لوگوں (مسلمانوں )نے  کہا حضرت عیسیٰ  ؑ اِس تنکے کے برابر بھی اُس سے زیادہ نہیں ہیں ‘‘۔ 

سر سیّد احمد خانؒ! 

متحدہ ہندوستان میں دو قومی نظریۂ کے علمبردار اور علی گڑھ کالج / یونیورسٹی کے بانی ، سرسیّد احمد خانؒ (17 اکتوبر1817ئ۔ 27 مارچ 1898ئ) نے بھی ہندوستان میں" "East India Company کے عیسائی انگریز حکمرانوں سے ربط و ضبط بڑھا کر حضرت جعفر بن ابی طالب ؑ کا سا انداز اختیار کِیا تھا اور اُنہیں باور کرایا تھا کہ ’’ہم مسلمان تو، حضرت عیسیٰ  ؑ کو اللہ تعالیٰ کا سچا نبی مانتے ہیں ۔ ہندو قوم ۔ نہیں مانتی‘‘۔ معزز قارئین!۔ سرسیّد احمد خان ؒکا بہت ہی اہم کارنامہ یہ ہے کہ ’’ اُنہوں نے رحمت اُللعالمِین صلی اللہ علیہ و آلہ وَسلم کے خلاف "Sir William Moore" کی کتاب کے جواب میں ’’ خُطباتِ احمدیہ‘‘ لکھ کر غیر مسلموں کی زبان بند کردِی تھی۔ 

پھر کیا ہُوا؟۔ قیام پاکستان کی تحریک کی مخالفت میں ہندوئوں سے زیادہ ہندوئوں کے باپو شرؔی موہن داس کرم چند گاندھی کے قدموں میں بیٹھنے والے ’’جمعیت عُلمائے ہند ‘‘ کے اُن مولویوں نے ، جنہیں ’’ کانگریسی مولوی‘‘ کہا جاتا تھا ، قیامِ پاکستان کی بھرپور مخالفت کی۔ سرسیّد احمد خانؒ ، بعد ازاں ’’ مصّورِ پاکستان‘‘ علاّمہ محمد اقبالؒ اور ’’ بانی ٔ پاکستان‘‘ حضرت قائداعظم محمد علی جناحؒ کے خلاف تو ، کُفر کے فتوے بھی جاری کئے لیکن، پاکستان بن کر رہا ۔ یہ بھی اللہ تعالیٰ کا فیصلہ ہے کہ’’کانگریسی مولویوں کی باقیات کو پاکستان میں ہونے والے انتخابات میں کبھی بھی ’’بھاری مینڈیٹ ‘‘نہیں مل سکا؟‘‘۔  

قرآنِ پاک میں بھی فرمایا گیا ہے کہ ’’ جو لوگ سونا چاندی جمع کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی راہ ( عوام کی بھلائی) میں خرچ نہیں کرتے تو، قیامت کے دِن اُن کے جمع کئے گئے سونے اور چاندی کو جہنم کی آگ میں تپا تپا کر ، اُن کی پیشانیوں اور پُشتوں پر داغا جائے گا‘‘۔ حضرت عیسیٰ ؑنے اپنے حواریوں کی وساطت سے دولت مند اِنسانوں کو خبردار کِیا تھا کہ ’’ اونٹ، سُوئی کے ناکے سے نکل سکتا ہے لیکن دولت مند لوگ خُدا کی بادشاہت میں داخل نہیں ہو سکیں گے‘‘۔ حضرت عیسیٰ ؑ کا یہ فرمودہ اُن دولت مند لوگوں کے لئے ہے جو ،اپنی دولت پر سانپ بن کر بیٹھ جاتے ہیں اور اُس کا کچھ حصّہ بھی غریبوں پر خرچ نہیں کرتے‘‘ ۔

اللہ تعالیٰ کے حُکم سے حضرت عیسیٰ  ؑ اور حضرت قائداعظمؒ کا یوم ولاد ت 25 دسمبر کو منایا جاتا ہے ۔ حضرت عیسیٰ  ؑ کے پاس تو، کوئی جائیداد نہیں تھی لیکن، قائداعظم محمد علی جناحؒ کے پاس تو تھی، قیامِ پاکستان کے بعد گورنر جنرل آف پاکستان کا منصب سنبھالتے ہی آپؒ نے اپنی جائیداد کا ایک ٹرسٹ بنا کر اُسے قوم کے نام وقف کردِیا تھا ۔ اِس لئے معزز قارئین!۔ مَیں تو ، 19 اپریل 2019ء کو نہ صِرف پاکستان کی عیسائی برادری بلکہ نیوزی لینڈ کی وزیراعظم "Madam Jacinda Ardern" ۔ کو بھی "Good Friday" ضرور کہوں گا۔