خبروں کے مطابق ’’ 21 سے 27 ستمبر تک (7 روز میں )، دُنیا کی واحد "Super Power" امریکہ کے دورے کے دَوران وزیراعظم پاکستان جناب عمران خان نے 70 ملاقاتیں کر کے ریکارڈ قائم کردِیا ہے ۔ ہر ملاقات کے ایجنڈے میں کشمیر سر فہرست رہا ۔ ایک بھی لمحہ ضائع کئے بغیر وزیراعظم عمران خان کشمیر اور پاکستان کا مقدمہ بھرپور انداز میں لڑتے نظر آئے ۔ اُنہوں نے صدر"Donald Trump"، برطانوی وزیراعظم "Boris Johnson"، جمہوریہ ترکیہ کے صدر طیب اردوان ، ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد ، ایرانی صدر حسن روحانی، روسی وزیر خارجہ "Sergey Lavrov" اور نیوزی لینڈ کی وزیراعظم "Jacinda Ardern" سے ملاقاتیں کیں‘‘۔ پاکستان کے وزرائے اعظم اور صدور میں سے جناب عمرا ن خان ، پاکستان کے پہلے وزیراعظم ہیں بلکہ (مسلم ممالک کے سربراہوں میں بھی ) جو اِن ملاقاتوں میں باہمی مذاکرات اور مختلف تقریبات سے خطاب کرتے ہُوئے ’’ہمہ رُوح و ہمہ تَن ‘‘ ۔ نعرۂ رسالت ؐ بلند کرتے رہے؟۔ اِیں سعادت ، بزورِ باز ونیست! تانہ بخشد ، خُدائے بخشندہ ! مصّور پاکستان علامہ اقبال ؒنے عرصہ ہُوا اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہر مسلمان حکمران کو ایک انقلابی پیغام دِیا تھا کہ… قوتِ عشق سے ہر پَست کو بالا کردے! دہر میں ، اسمِ محمد ؐ سے ،اُجالا کردے! جنابِ عمران خان نے سپر پاور امریکہ میں ، جس جوش و جذبہ سے نعرۂ رسالت ؐ بلند کِیا ، میرا تو ایمان تازہ ہوگیا۔ مجھے یقین ہے کہ ’’ دُنیا کے جس جس مسلمان نے (انگریزی زبان میں ) الیکٹرانک میڈیا پر ہمارے وزیراعظم کی تقریر سُنی ہوگی، وہ بھی فرحت محسوس کر رہا ہوگا اور اُس کا جوش و جذبہ بھی بلند ہوگیا ہوگا۔ ابھی علاّمہ اقبالؒ نے اِسلامیانِ ہند کے لئے الگ وطن کا تصّور پیش نہیں کِیا تھا کہ جب آپ ؒ نے 1905ء میں ۔ ’’ حضور رسالت مآب ؐ میں ‘‘ کے عنوان سے کہا کہ … حضورؐ دہر میں آسُودگی نہیں مِلتی! تلاش جِس کی ہے وہ زندگی نہیں ملتی! ہزاروں لعل و گُل ہیں ریاض ہستی میں! وفا کی جِس میں ہو بُو وہ کلّی نہیں مِلتی! حقیقت تو یہی ہے کہ ’’ قائداعظم محمد علی جناحؒ اور ’’قائدِ ملت ‘‘ لیاقت علی خانؒ کے بعد کئی ایسے فوجی اور منتخب صدور اور وزرائے اعظم آئے ، جن کے نام کا حصّہ ۔ محمدؔ ۔ یا علی ؔ ہوتا تھا۔ زیادہ دور جانے کی ضرورت نہیں ۔مختلف مقدمات میں ملوث ’’دامادِ بھٹو‘‘ سابق صدر کا نام ہے آصف علی ؔزرداری اور اُن کے بعد نااہل اور سزا یافتہ وزیراعظم ’’نواز شریف ‘‘ کا پورا نام ہے محمدؔ نواز شریف ، جنہوں نے خوبصورت نام والے امیر جمعیت عُلماء اسلام ( فضل اُلرحمن گروپ) کو اِسی مقصد کے لئے چیئرمین کشمیر کمیٹی بنائے رکھا کہ ’’ خواہ اُن کے بیرونی دوروں پر کتنی ہی رقم کیوں نہ خرچ ہو جائے ’’ مسئلہ کشمیر کو "Freeze" (منجمد) ہی رکھا جائے‘‘۔ معزز قارئین!۔ ہمارے وزیراعظم کا پورا نام عمران ’’احمد ‘‘خان نیازی ہے ۔ احمد ؔ ۔ خاتم اُلانبیاء ؐ کا ایک صفاتی نام ہے اور ’’عمران‘‘ ۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے والد صاحب کا نام تھا۔ مصورِ پاکستان کا نام ۔ محمد ؔاقبالؒ تھا جوبعد ازاں ’’ مصورِ پاکستان‘‘ کہلائے اور بانیٔ پاکستان کا نام محمد ؔ علی جو’’ بانیٔ پاکستان‘‘ قائداعظم محمد علی جناحؒ کہلائے ۔اپنے پروگرام کے مطابق وزیراعظم عمران خان ’’نیا پاکستان‘‘ بنانا چاہتے ہیںاور ’’ ریاست ِ مدینہ جدید‘‘ ۔ جمہوریہ تُرکیہ کے صدر طیب اردوان نے بھی کھل کر کشمیری عوام کی جنگ ِ آزادی کی حمایت کی ۔ یہ امر بھی قابلِ ذکر ہے کہ ’’ جمہوریہ تُرکیہ کے بانی ’’ اتا تُرک‘‘ ( بابائے تُرکیہ) کا نام بھی مصطفی کمال پاشا تھا۔ ’’مصطفی ‘‘ بھی ۔ خاتم اُلانبیاء ؐ کا صفاتی نام تھا۔ عجیب اِتفاق ہے کہ ’’ مسئلہ کشمیر کی بھرپور حمایت کرنے والے ملائیشیا کا نام ہی مہاتیر محمد ہے۔ خاتم اُلانبیائؐ۔ کے نام پر ؟۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’’ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وَسلم نے قرآنِ پاک کے مطابق زندگی بسر کی ۔ آپؐ کی زندگی مسلمانوں کے لئے ایک مثال ہے ۔ آپ ؐ کی قائم کی گئی ’’ ریاستِ مدینہ‘‘ دُنیا میں پہلی فلاحی ریاست تھی ، جس میں تمام اِنسانوں کو مساوی حقوق حاصل تھے اور غلاموں کو آزاد کرنے کا بھی رواج تھا۔ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وَسلم دُنیا بھر کے مسلمانوں کے دِلوں میں رہتے ہیں اور جب آپؐ کی توہین کی جاتی ہے تو ہر مسلمان کو اُس پر دُکھ ہوتا ہے ‘‘۔ جنابِ عمران خان نے کہا کہ ’’ اسلام کو سب سے زیادہ نقصان "Nine Eleven" کے بعد دہشت گردی سے جوڑنے پر ہُوا۔ مختلف مقامات پر خُود کش حملوں کو اسلام سے جوڑا گیا۔ ایسے لوگوں کو "Islamophobia" (اسلام سے دہشت یا وحشت ) کا مرض ہوگیا ہے ‘‘۔ بھارت یا کسی اور ملک میں غیر مسلم لوگ دہشت گردی کے مرتکب ہوتے ہیں تو اُنہیں اُن کے مذہب کے نام سے دہشت گرد نہیں کہا جاتا‘‘۔ معزز قارئین!۔ عام طور پر امریکی صدر کا تعلق عیسائی مذہب سے ہوتا ہے لیکن امریکہ پر ہر دَور میں حضرت موسیٰ ؑ کے پیروکاران ، یہودیوں (Jews) کا غلبہ رہتا ہے ۔ انجیلِ مقدس کے مطابق یہودی ۔ حضرت عیسیٰ ؑ کو صلیب تک لے گئے تھے لیکن سالہا سال سے یہودیوں اور عیسائیوں کی دوستی ایسی ہے کہ … مَیں تے ماہی اِنج مل گئے ! جِیویں ٹچ بَٹناں دِی جوڑی! نومبر 1979ء میں امریکہ اور اُس کے حلیف ملکوں نے ’’سوویت یونین ‘‘ کے خلاف افغان جنگ شروع کی تو، اُن کی فوجوں میں عیسائیوں کے ساتھ یہودی بھی شامل تھے اور پاکستان کے جو ’’مجاہدین ‘‘ ( طالبان ) اُن کے ساتھ تھے ، اُن کے قائدین کی دلیل یہ تھی کہ ’’ ہم تو ’’ملحد ‘‘(Athiest) ۔ سوویت یونین کے خلاف ’’اہلِ کتاب ‘‘(People of the Book) ۔ کے ساتھ مل کر جہاد کر رہے ہیں ‘‘ ۔ معزز قارئین!۔ 21/20 مئی 2017ء کو سعودی عرب کے داراُلحکومت ریاض میں 34 مسلمان ملکوں کے سربراہوں کی کانفرنس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ مہمان خصوصی تھے ۔ جہاں اُنہوں نے (مسلمانوں سمیت ) اہلِ کتاب کے لئے "New World Order" پیش کِیا۔ اِس پر مَیں نے 22مئی 2017ء کے کالم میں لکھا تھا کہ ۔ ’’ عیسائی عُلماء نے ’’Old Testament‘‘ (عہدِ نامہ عتیق) اور ’’New Testament‘‘ (عہد نامہ جدید) پر مشتمل مقدس کتاب ’’Bible‘‘ مرتب کررکھی ہے ’’ مقدس بائیبل ‘‘ میں حضرت موسیٰ ؑ اور حضرت دائودؑ پر نازل ہونے والی دو آسمانی کتابیں توریتؔ (Torah) اور زبورؔ (Pslams of Dauid) اور ’’New Testament‘‘ (عہد نامہ جدید) میں حضرت عیسیٰ ؑ کے حوالے سے ’’ حواریوں (Apostle) کی لِکھی ہُوئی اناجیلؔ (Gospels) تو شامل ہیں لیکن ، یہودیوں کی ’’The Jewish Bible‘‘ الگ ہے ۔ معزز قارئین!۔مسلمان حضرت موسیٰ ، حضرت دائودؑ اور حضرت عیسیٰ ؑ کو اللہ تعالیٰ کے رسول اور پیغمبر مانتے ہیں لیکن یہودی اور عیسائی حضرات نبی ٔکریم صلی اللہ علیہ و سلم کو نہیں مانتے ۔ محترم صدر ڈونلڈ ٹرمپ صاحب ! ۔ اگر آپ کی خواہش کے مطابق دُنیا میں امن کے قیام کے لئے مسلمان عُلمائے کرام آپ سے مطالبہ کریں کہ ’’آپ واحد سپر پاور کے سربراہ کی حیثیت سے ’’Christian Bible‘‘ اور ’’Jewish Bible‘‘ میں قرآن پاک (The Quran) کو شامل کرادیں تو آپ کیا کریں گے؟ یقین کریں کہ اِس پر خادمِ حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز تو بہت ہی خوش ہوں گے ‘‘ لیکن… ’’اور اُس کے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی!‘‘ کے مصداق ۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ۔ یہودی مملکت اسرائیل اور رومن کیتھلک کلیسا کے سربراہ ’’ Pope Francis‘‘ سے ملاقات کے لئے ’’Vatican City‘‘ چلے گئے تھے ۔ پھر کیا ہُوا؟۔ مَیں نہیں جانتا ؟ لیکن سوال یہ ہے کہ ’’مسلمانوں سمیت ’’ اہلِ کتاب ‘‘ (Book of the People) کے نزدیک ۔ ہندو قوم کا شمار تو اہلِ کتاب ؔمیں نہیں ہوتا ؟تو، پھر ہر بھارتی وزیراعظم ۔ ہر امریکی صدر کو وہ کون سی کتاب ؔ(Book) پڑھاتا رہا ہے کہ وہ ’’ اسلامیہ جمہوریہ پاکستان‘ ‘ اور دوسرے اسلامی ملکوں سے خُدا واسطے کا بَیر رکھتے ہیں ؟‘‘۔