وزیر اعظم سے ملاقات اور مطالبات کی منظوری نہ ہونے پر کسانوں نے ایک بار پھر اسلام آباد میں داخل ہو کر اہم تجارتی مراکز اور مصروف شاہراہ بلیو ایریا جناح ایونیو اور فیصل ایونیو پر دھرنا دیدیا ہے۔کسان اتحاد کے رہنمائوں کا پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ بجلی یونٹ 30روپے کا ہو گیا‘ کھاد مل نہیں رہی‘ فصلیں تباہ ہو چکی ہیں‘ ملک میں آٹے کے قحط کا خدشہ ہے‘ جب تک کالا باغ ڈیم نہیں بنتا ملک ترقی کیسے کر سکتا ہے۔ اس میںشبہ نہیں کہ حالیہ سیلاب نے کسانوں کی فصلیں برباد کر دی ہیں۔سیلاب زدہ علاقوں میں فصلوں کی بوائی مشکل ہو گئی ہے جبکہ بجلی مہنگی اور کھادوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے کسان سڑکوں پر آنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔اگر صورتحال جوں کی توں رہی تو آنے والے دنوں میںملک کو آٹے اور غذائی بحران کا سامنا کرنا پڑے گا‘ لہٰذا اہل اقتدار حالات کی نزاکت کو سمجھیں، کسانوں سے مذاکرات کریں اوران کے جائز مطالبات پورے کریں۔ کھاد کی فراہمی کو ممکن بنایا جائے اور بجلی کی مد میں انہیں سبسڈی دی جائے تاکہ کسان دوبارہ اپنے پائوں پر کھڑا ہو سکیں۔ سیلابی پانی نے آج ملکی نظام کو تتر بتر کر کے رکھ دیا ہے اگر کالا باغ اور دیگر ڈیم بنانے پر توجہ کی جاتی تو آج یہی پانی زحمت کی بجائے رحمت بن جاتا۔لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ پانی ذخیرہ کرنے کے حوالے سے مضبوط بنیادوں پر منصوبہ بندی کی جائے تاکہ مستقبل میں ملک میں آفات کا مقابلہ کرنے کی سکت پیدا ہو سکے۔