آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیر صدارت کور کمانڈرز کانفرنس ہوئی جس میں اس عزم کا اظہا ر کیا گیا کہ دہشت گردی کو دوبارہ پنپنے نہیں دیا جائے گا، آرمی چیف نے کہا کہ تمام فارمیشنز کسی بھی خطرے سے نمٹنے کیلئے سخت چوکس رہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق کانفرنس میں ملک کی داخلی و بیرونی سیکورٹی ، بارڈر کی صورتحال پر تبادلہ خیال ، سیلاب کی صورتحال اور ملک بھر میں آرمی فارمیشنز کی جانب سے جاری امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لیا گیا،آرمی چیف نے فارمیشنز کی آپریشنل تیاریوں پر اظہار اطمینان کیا۔ سیلاب نے جس دن ملک میں تباہی پھیلانا شروع کی، اسی دن سے افواج پاکستان کے جوان میدان میں اترے تاکہ مصیبت میں گھرے شہریوں کے جان ومال کو محفوظ بنایا جا سکے ۔اس دن سے لیکرتک آج تک سندھ سے لیکر خیبر پی کے اور بلوچستان میں افواج پاکستان کے جوان متاثرین کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں ۔بلوچستان کے ایسے علاقے جہاں پر عام آدمی کا پہنچنا مشکل ہی نہیں ناممکن تھا ،افواج پاکستان کے جوان وہاں پر بھی پہنچے ،یہاں تک کہ اس مہم میں پاک آرمی کے دو ہیلی کاپٹر بھی حادثے کا شکا ر ہوئے ہیں ۔جس میں کورکمانڈر کوئٹہ سمیت کئی سینئر آفیسر بھی شہید ہوئے تھے ،اس کے باوجود افواج پاکستان متاثرین کی مددسے پیچھے نہیںہٹی،اب کورکمانڈر کانفرنس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ متاثرین کی بحالی تک ہر قسم کی کوشش کی جائے گی ۔اگر دیکھا جائے تو بلوچستان کے مختلف اضلاع جن میں کوئٹہ، پشین، قلعہ سیف اللہ،سوئی، سبی، لسبیلہ، چتھر نصیر آباد، اوستہ محمد، جھل مگسی اور صحبت پور میں بڑے پیمانے پر سیلاب کی وجہ سے جانی و مالی نقصان ہوا ہے بلکہ ابھی تک کئی اضلاع کا آپس میں رابطہ منقطع ہے، جس کے باعث لوگوں کو کافی مشکلات کا سامنا ہے مشکل کی اس گھڑی میں پاکستان آرمی اور ایف سی بلوچستان سیلاب متاثرین کی خدمت کے لیے سول انتظامیہ اور پی ڈی ایم کے ساتھ ریسکیو اور ریلیف آپریشن میں مصروف عمل ہے۔اس کے علاوہ ربی کینال، ڈیرہ بگٹی اور سنسگسیلا میں سینکڑوں خاندانوں کو محفوظ مقامات پرنہ صرف منتقل کیا گیا ہے بلکہ ان کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے تیار شدہ کھانا ، ٹینٹ اور راشن فراہم کیا جا رہا ہے۔سیلاب کے بعد وبائی امراض نے سراٹھایا تھا ،جن میں لسبیلہ، سنگسیلا، تحصیل چتھر شامل ہیں،ان علاقوں میں پاکستان آرمی اور ایف سی کی جانب سے فری میڈیکل کیمپس کا انعقاد کیا گیا ہے، جن میں متاثرین کو مفت طبی امداد اور ادویات فراہم کی جا رہی ہے۔بلوچستان میں اس قدر نقصان ہوا ہے کہ کئی سڑکیں اور پل بھی تباہ ہو گئے ہیں ،کراچی اور کوئٹہ کے درمیان اوتھل اور بیلہ کے مقام پر سیلابی پانی میں بہہ جانے والے پلوں کا عارضی ڈائیورشن ہیوی ٹریفک کیلیے کھول دیاگیا ،گو یہ مشکل مرحلہ تھا لیکن افواج پاکستان نے دن رات محنت کر کے نہ صرف سڑکوں کی تعمیر کی بلکہ متاثرین کو بھی بسانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے ۔سیلاب کے باعث بلوچستان میں تو کئی مقامات ایسے ہیں ، جہاں پورے کے پورے گائوں صفحہ ہستی سے مٹ چکے ہیں، سندھ میںاب بھی 4، 4 فٹ پانی کھڑا ہے۔درحقیقت جب 2010ء میں سیلاب آیا تھا تب بھی اس قدر ہی تباہی ہوئی تھی لیکن جب سیلاب کا پانی اترا تو انتظامیہ نے متاثرین کے ساتھ مل کر پھر اسی جگہ پر انھیں بسایا ،جس بنا پر اس مرتبہ زیادہ تباہی ہوئی ۔ سیلاب کے شدید نقصانات کا تخمینہ لگانا باقی ہے ۔جو فی الفور لگانا چاہیے کیونکہ موسم سرما سے قبل متاثرین کو اگر گھر نہ دیئے گئے تو موسم کی شدت سے مزید نقصان کا خدشہ ہے ۔ افواجِ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف ایک طویل جنگ لڑی اور اس میں بے مثال کامیابیاں حاصل کی ہیں۔اس اہم موقع پر افواج پاکستان اپنی قربانیوں کو کبھی بھی ضایع نہیں ہونے دے گی ۔خیبر پختون خوا اور قبائلی اضلاع میں 150سے زائد دہشت گردی کے واقعات ہو چکے ہیں۔ تاہم، اب بھی آپریشنز جاری ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 86ہزار سے زائد جانوں کی قربانیاں دیں،گزشتہ بیس سالوں میں پاکستان نے 18 ہزار دہشت گرد ہلاک کیے اور 449 ٹن دھماکا خیز مواد بر آمد کیا۔ 46 ہزار مربع کلو میٹر سے بارودی سرنگیں کلئیر کیں، خفیہ اطلاعات پر مشتمل 2 لاکھ 45 ہزار 210 آپریشنز کیے اور 1,237 ملٹری آپریشنز کیے گئے۔ افواجِ پاکستان، دشمن عناصر کی سرکوبی کے لیے ہر طرح تیار ہیں۔اسی طرح دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اب تک پاک بحریہ کے سینکڑوں اور پاک فضائیہ کے 39 اہل کار ، بشمول افسران، سیلرز، ائیر مین وغیرہ جامِ شہادت نوش کرچکے ہیں۔ بلاشبہ، گزشتہ 20برسوں میں ہمارے ملک کو دہشت گردوں اورانتہا پسندوں کے ہاتھوں جس قدر نقصان پہنچا،اگر ہماری بہادر افواج ہر محاذ پر دشمنوں کی سرکوبی کے لیے کارروائیاں عمل میں نہ لاتیں۔ وہ شایددگنا ہوتا ، آج ملک میں جو امن قائم ہے ، اس کا سہرا بھی افواج پاکستان کے سر ہے ۔ملک پر جب بھی مشکل وقت آیاتو افواج پاکستان آگے بڑھ کر عوام کے شانہ بشانہ کھڑی ہوئی ہے ،زلزلہ ہو یا سیلاب یہ بہادر جوان ہمیشہ قوم کے ساتھ کھڑے نظر آئے ہیں ۔اب بھی کور کمانڈر کانفرنس میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ متاثرین کی بحالی تک چین نہیں بیٹھیں گے ۔زندہ قومیں ہمیشہ مشکل وقت میں اکٹھی ہو کر ہی مشکلات کا سامنا کرتی ہیں ۔