سٹیٹٹ بنک کی جانب سے شرح سود میں اضافے کے بعد سٹاک مارکیٹ کے انڈیکس میں 865 پوائنٹس کی کمی ہوئی ہے۔ جس کی وجہ سے سرمایہ کاروں کے 1122ارب ڈوب گئے۔ کسی بھی ملک کی معاشی ترقی میں شرح سود کا کلیدی کردار ہوتا ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں شرح سود سنگل ڈیجٹ میں ہی رہتی ہے کیونکہ سرمایہ کاروں کو آسان شرائط پر فنانسنگ میسر ہوتی ہے۔ اس لیے ان کی پیداواری لاگت کم اور منافع کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ترقی یافتہ ممالک شرح سود5فیصد اور ترقی پذیر ممالک سنگل ڈیجٹ میں رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ تحریک انصاف کی حکومت اپنے دور اقتدار میں شرح سود 7فیصد تک لے آئی تھی جس کے نتیجہ میں نا صرف پاکستان کی معاشی نمو گزشتہ 17سال کی بلند ترین سطح پر رہی بلکہ لارج سکیل مینوفیکچرنگ میں ریکارڈ اضافہ ہوا۔ اس سے مفر نہیں کہ تحریک انصاف کے آخری ایام میں معاشی بحران کی وجہ سے حکومت نے شرح سود میں اضافہ کیا تھا مگر موجودہ حکومت نے سود کی شرح 16فیصد تک بڑھا دی اور جواز مہنگائی کو کنٹرول کرنا بتایا جبکہ اسی حکومتی اقدام کے باوجود مہنگائی میں 30فیصد تک اضافہ ہوا۔ صنعتیں بند ہو رہی ہیں۔ جس کی مثال 50فیصد ٹیکسٹائل ملز کا بند ہونا ہے۔ بہتر ہو گا حکومت ملک میں معاشی سرگرمیوں کو بحال کرنے کیلئے فوری اقدامات کرے، ساتھ شرح سود کو سنگل ڈیجٹ میں لائے تا کہ سرمایہ داروں کا اعتماد بحال ہو اور ملکی معیشت کا پہیہ رواں ہو سکے۔