ملتان ( سرفراز انصاری سے )پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے رہنماؤں کی جنوبی پنجاب میں موجودگی سے خطہ کا سیاسی درجہ حرارت بڑھ گیا ۔ سابق لیگی ایم این اے کی گرفتاری و رہائی نے سونے پر سہاگے کا کام کیا ۔ پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی کی غیر مقبولیت مسلم لیگ ن کے مردہ گھوڑے میں دوبارہ جان ڈالنے کا سبب بن رہی ہے ۔ پی ڈی ایم کے دو بڑے اتحادی (پی ایم ایل این اور پی پی پی) ماضی کے دو بڑے حریف رہ چکے ہیں ۔ آج بھی دونوں پارٹیوں کے متعدد رہنما ایک دوسرے پر مکمل اعتماد کرنے سے قاصر ہیں ۔ بعض نے کارنر میٹنگز میں تحفظات کا اظہار بھی کیا ۔ تفصیلات کے مطابق پی ڈی ایم کے ملتان میں ہونے والے جلسے کو کامیاب بنانے کیلئے سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی ماضی کی نسبت کچھ زیادہ متحرک نظر آرہے ہیں ۔ دوسری طرف مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنماؤں رانا ثنائاللہ ، عظمی بخاری ، عطاء تارڑ کے جنوبی پنجاب کے مختلف شہروں کے دوروں سے خطہ کی سیاسی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگیا ۔ لیگی رہنماؤں نے جنوبی پنجاب کے کئی علاقوں میں کارنر میٹنگز اور کنونشنز کر کے کارکنوں کو جگانے کی کوشش کی ہے ۔ اس کوشش کی کامیابی اور ناکامی کے حوالے سے 30 نومبر کو ملتان میں اعلان کردہ پی ڈی ایم کے جلسہ سے پہلے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا ۔ رانا ثنائاللہ اور عظمیٰ بخاری کی موجودگی میں لیگی رہنما مخدوم جاوید ہاشمی ، سابق گورنر پنجاب ملک رفیق رجوانہ ، سابق وفاقی وزیر سید جاوید علی شاہ ، ڈویژنل عہدیداروں کے علاوہ سابق پارلیمنٹیرینز کی مکمل تعداد ایک ساتھ عرصہ دراز کے بعد دیکھنے کو ملی ہے ۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ میاں نواز شریف کی جانب سے پارٹی رہنماؤں کو سخت پیغام پہنچایا گیا تاہم اس کے باوجود بھی مصدقہ اطلاعات کے مطابق پی ایم ایل این کے اندر متعدد رہنما نواز شریف کے بیانیے کا ساتھ دینے سے گریزاں ہیں ۔