بھوک اور افلاس سے تنگ تاندلیانوالہ کی خاتون نے دو بچوں سمیت خود کو پٹرول چھڑک کر آگ لگا لی جس سے خاتون اور 7سالہ بیٹا بری طرح جھلس گئے۔گزشتہ دو ہفتوں کے دوران بچوں سمیت خود کشی کا یہ ساتواں واقعہ ہے۔ ماہرین سماجیات خود کشی کی اکثر وجوہات کی بنیادی وجہ غربت میں دیکھتے ہیں۔ پاکستان میں دو برس کے دوران غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے والوں کی تعداد میں تشویشناک حد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ بدقسمتی سے ملک میں 80فیصد آبادی دو ڈالر سے کم کما پا رہی تھی کہ موجودہ معاشی بحران نے غریب کو زندہ درگور کر دیا ہے۔ صرف ٹیکسٹائل سیکٹر سے وابستہ 70لاکھ بیروزگار ہوئے ہیں جس کا نتیجہ غریبوں کے بچوں سمیت خود کشی کی صورت میں برآمد ہو رہا ہے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ معاشی بدحالی کی ذمہ داری حکمرانوں پر عائد ہوتی ہے مگر معاشرہ کے صاحب ثروت طبقہ کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ مفلس اور نادار لوگوں کی مدد کرے۔ ملک میں خود کشی کے واقعات کو روکنے کے لیے جہاں حکومت کو فوری اقدامات کرنا ہوں گے وہاںسب کی ذمہ داری ہے کہ وہ آس پاس کے غریبوں کا خیال رکھیں اور معاشرے میں یہ شعور اجاگر کریں کہ تنگدستی میں انتہائی اقدام کے بجائے رشتہ داروں اورصاحبان ثروت سے رجوع کریں تا کہ بھوک کی وجہ سے کسی غریب کو زندگی ختم کرنے سے روکا جا سکے۔