فیصل آباد(نیوزرپورٹر) زیروریٹڈانڈسٹری سے سیلز ٹیکس وصولی کے فیصلے کے خلاف ٹیکسٹائل سٹی کے صنعتکارسابق وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کے سامنے پھٹ پڑے اور دل کھول کر بھڑاس نکالی ۔ صنعتکاروں نے حکومت کو آئی ایم ایف کے ہاتھوں میں کھیلنے کی بجائے معیشت کی بہتری کے لئے اپنی انڈسٹری بچانے کی درخواست کردی۔ فیصل آبادمیں ٹیکسٹائل تنظیموں سے پوسٹ بجٹ ڈسکشن کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے اسد عمر نے کہاکہ آئی ایم ایف کے پاس جانا مجبوری تھی،آئی ایم ایف پاکستان کی بہتری کے لئے نہیں آیا بلکہ اپنے 100 ارب روپے کے قرضے لینے کے لئے یہاں کام کررہا ہے ۔جب حکومت میں آئے تو ملک معاشی طورپر دیوالیہ ہوچکا تھا اس کا صرف اعلان ہی نہ کیا گیا تھا ۔حکومت نے لوگوں کے پیسے دبا رکھے تھے تاکہ خزانے میں کچھ نہ کچھ تو موجود رہے ۔ ملک قرضے لے کر نہیں چلاکرتے ۔ تمام سٹیک ہولڈرز کی تجاویز کو ٹیکسٹائل پالیسی میں شامل کیاگیاتھا ، آئی ایم ایف سے پیسے لئے تو ان کی بات بھی ماننا پڑی ،حکومتی سطح پر جتنی مشکلات کا سامنا ہے ، صنعتکاروں کو اس کا اندازہ نہیں ۔