اسلام آباد(سپیشل رپورٹر،صباح نیوز)سینٹ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بریفنگ میں آگاہ کیا گیا ہے کہ ای سٹیمپ معلومات میں ٹیکس چوری کا انکشاف ہوا،ٹیکس وصولی کیلئے تین سال کے دوران ایک کروڑ 27 لاکھ نوٹسز جاری کیے ، 13 لاکھ 15 ہزار ٹیکس ریٹرن فائل کرنے پر 64 ارب ٹیکس بنتا تھا لیکن 2 ارب 58 کروڑ ٹیکس موصول ہوا، 6 لاکھ83 ہزار اہل افراد 1447 ارب کے ٹیکس نادہندہ ہیں ۔ کمیٹی کا اجلاس طلحہ محمود کی زیر صدارت ہوا۔ٹیکس دہندگان کو ہراساں کرنے کا معاملہ کمیٹی کے ایجنڈے میں شامل کرلیا گیا۔ ایف بی آر حکام نے بتایا کہ کرپشن پر ایف بی آر میں افسران کیخلاف کارروائی کی گئی۔اراکین کمیٹی نے کہا کہ ٹیکس پئیرز کو نوٹسز جاری کئے جارہے ہیں ، 2018,19 کی نسبت گزشتہ دو سال میں نوٹسز میں اضافہ ہوا۔ کمیٹی ارکان نے بڑے پیمانے پر نوٹس جاری کرنے پر اظہار تشویش کیا۔ سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ نوٹسز سے کرپشن میں مزید اضافہ ہوگا، غلط نوٹس جاری کرنے والے کو سزا ملنی چاہئے ۔ ۔ سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ تحقیقات ہونی چاہئیں کہ پے پال آنے کیلئے کیوں تیار نہیں ۔ کمیٹی نے ایک ماہ میں رپورٹ طلب کرلی۔کمیٹی نے پنشن معاملے پربھی ایک ماہ میں رپورٹ طلب کرلی۔ اجلاس میں معذور افراد کیلئے ڈیوٹی فری گاڑیاں اور بلائنڈ موبائل پر ڈیوٹی سے استثنیٰ کے حوالے سے عرضداشت کا جائزہ لیا گیا۔ چیئرمین نے معاملہ حل کرنیکی یقین دہانی کرائی اور اداروں سے تفصیلات طلب کرلیں۔ ایوان بالاکی قائمہ کمیٹی ریاست و سرحدی امور کا اجلاس چیئرمین ہدایت اللہ کی زیر صدارت ہوا۔ سیکرٹری سفیران نے بتایا کہ بلوچستان میں وفاقی لیویز سے متعلق امور سے لیکر افغان مہاجرین کے معاملات وزارت کے دائرہ کار میں آتے ہیں۔ کمیٹی نے افغان مہاجرین کو کیمپوں تک محدود رکھنے پر زور دیا اور سابقہ فاٹا کے عوام کی حالت زار کے بارے میں سوالات اٹھائے ۔ کمیٹی کو بتایا گیا مالی مشکلات کے باعث این ایف سی کا3فیصد جاری نہ کیا جا سکا۔ کمیٹی نے وزارت خزانہ، وزارت منصوبہ بندی، ہوم ڈیپارٹمنٹ خیبر پختونخواکوطلب کرلیا۔