اسلام آباد(لیڈی رپورٹر)ڈائریکٹر جنرل ماڈل کورٹس سہیل ناصر نے ملک بھرمیں قائم 442 ماڈل کورٹس کی ایک سالہ کارکردگی رپورٹ چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد، سپریم کورٹ کے سینئر ججز جسٹس مشیر عالم اور جسٹس عمر عطاء بندیال کو پیش کر دی۔ پاکستان میں ماڈل کورٹس کا قیام سال 2019میں عمل میں لایاگیا۔ یکم اپریل 2019سے 30مارچ 2020تک 173ماڈل کریمنل ٹرائل کورٹس نے 12057قتل اور 23702منشیات کے مقدمات کا فیصلہ کیا ، جبکہ 151446گواہان کے بیانات قلمبند کئے گئے ۔ 119ماڈل سول اپیلٹ کورٹس نے 41638دیوانی اپیلزنگرانی، فیملی اوررینٹ اپیلز کے فیصلے کئے ۔150ماڈل مجسٹریٹس کی عدالتو ں نے 215دنوں کے اندر 67689مقدمات کے فیصلے کئے اور 96995گواہان کے بیانات قلمبند کئے ۔ اس طرح مجموعی طور پر تمام ماڈل کورٹس نے 145086مقدمات کے فیصلے کئے ۔ پنجاب، اسلام آباد اور سندھ میں 3733مقدمات کا فیصلہ ہوا جس میں متاثرین کو1 ارب70 کروڑ، 45 لاکھ 39 ہزار ایک سو اسی روپے کی رقم کی واپسی ممکن ہوئی۔ مجموعی طور پر ماڈل کریمنل ٹرائل کورٹس میں 874مجرمان کو سزائے موت جبکہ 2616مجرمان کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ اس کے علاوہ 25881دیگر مجرمان کو مجموعی طور پر 28232سال اور 12 دن کی سزائیں دی گئیں۔ مجموعی طور پر مجرمان کو2 ارب59لاکھ53 ہزار922 روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔چیف جسٹس گلزار احمد، سپریم کورٹ کے ججزجسٹس مشیر عالم اور جسٹس عمر عطاء بندیال نے ماڈل کورٹس کے تمام ججز اور مجسٹریٹس کی کامیابی کوسراہتے ہوئے اس توقع کااظہارکیا کہ حالات سازگار ہوتے ہی یہ عدالتیں دوبارہ اسی جوش و جذبہ کے ساتھ کام کرتے ہوئے ملک کے اندر عدلیہ کا وقار بلند کریں گی۔