لاہور (خصوصی رپورٹ )وفاقی حکومت اپنے 440 اداروں کی درجہ بندی کرنے جا رہی ہے جس کے تحت کئی ادارے ایک دوسرے میں ضم، کئی ماتحت اداروں میں تبدیل کر دیئے جائیں گے ۔20مارچ 2019کو سیکرٹریز کمیٹی کے اجلاس اجلاس میں جوائنٹ سیکرٹری نے ادارہ جاتی ریفارمز سیل میں وفاقی اداروں کی تنظیم نو سے متعلق تفصیل سے بریفنگ دی ،انہوں نے بتایا کہ وفاقی حکومت 440اداروں پر مشتمل ہے جن کی درجہ بندی کی جائیگی ،کئی کو ایک دوسرے کیساتھ منسلک ،خود مختار ،رجسٹرڈ کمپنیوں ،قانونی کارپوریشنز اور ماتحت اداروں میں تبدیل کر دیا جائیگا ۔اس کا مقصد اداروں کی کارکردگی بہتر بنانا ہے ،کام کا بوجھ کم کرنا ،اخراجات میں کمی وغیرہ ہے ، وفاقی اداروں کا جو مجوزہ ملاپ ہے ، اسے سرمایہ پاکستان کے کنٹرول میں دیا جائے گا ۔ وہ مجوزہ 45ادارے جو کہ پرائیوٹائز یا سرمایہ پاکستان کو منتقل کئے جارہے ہیں ان کی تفصیل درج ذیل ہے ۔کامرس ڈویژن:سٹیٹ لائف انشورنس آف پاکستان کراچی،نیشنل انشورنس کمپنی کراچی،پاکستان ری انشورنس کمپنی کراچی ۔فنانس:فرسٹ ویمن بنک ،ایس ایم ای بنک ،انڈسٹریل ڈویلپمنٹ بنک انڈسٹریز اینڈ کارپوریشن :سندھ انجنئیرنگ لمیٹڈ ،ریپبلک موٹرز ،پاکستان انجنیئرنگ کمپنی ، ہیوی الیکٹریکل کمپلیکس ،نیشنل فرٹیلائزر کارپوریشن ،سٹیٹ انجنیئرنگ کارپوریشن ،مورافکو انڈسٹریل ،پاکستان آٹو موبائل ،سپن یارن ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی ،سدرن پنجاب ایمبرائڈری انڈسٹریز ملتان ،کھڈی کرافٹس ڈویلپمنٹ کمپنی ،انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن :ٹیلی فون انڈسٹریز آف پاکستان ،نیشنل ہسٹری اینڈ لٹریری ہیریٹیج:نیشنل بک فائونڈیشن اسلام آباد،پٹرولیم :آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی اسلام آباد ،پاکستان منرل ڈویلپمنٹ کارپوریشن ۔پاور:پاور ہولڈنگ پرائیویٹ ،نیشنل پاور پارکس مینجمنٹ کمپنی ،جامشورو پاور جنریشن کمپنی ،سنٹرل پاور جنریشن کمپنی ،چنٹرل پاور جنریشن ،ناردرن پاور جنریشن ،لاکھڑا پاور ، آئیسکو ،لیسکو ،گیپکو،فیسکو ،حیسکو،میپکو،کیسکو،میپکو،کیسکو،پیسکو،سیپکو،ٹیسکو ،لاکھرا کول ڈویلپمنٹ کمپنی کراچی،گورنمنٹ ہولڈنگنز ،کوٹ ادو پاور کمپنی،بلوکی پاور پلانٹ ،حویلی بہادر پاور پلانٹ ،جناح کنونشن سنٹر ،سروسز انٹرنیشنل ہوٹل لاہور۔دوران بحث یہ طے کیا گیا کہ نیشنل بک فائونڈیشن کو برقرار رکھا جائے اور اسے فیڈرل ایجوکیشن پروفیشنل ٹریننگ ڈویژن کو ٹرانسفر کر دیا جائے ۔ مجوزہ اداروں کی صوبوں اور گلگت بلتستان کو منتقلی۔فیڈرل ایجوکیشن اینڈ پروفیشنل ٹریننگ :فیڈرل ڈائریکٹوریٹ ایجوکیشن ،ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سپیشل ایجوکیشن ،فیڈرل کالج آف ایجوکیشن ، فیڈرل گورنمنٹ پولی ٹیکنیک انسٹیوٹ آف ویمن، اسلام آباد ،سر سید سکولز اینڈ اینڈ کالج آف سپیشل ایجوکیشن فیڈرل گورنمنٹ کا لج آف ہوم اکنامکس اینڈ مینجمنٹ سائنس ،بیسک ایجوکیشن کمیونٹی سکولز،انڈسٹریزاینڈ پروڈکشن ،ڈیپارٹمنٹ آف ایکسپلوز ،داخلہ:نیشنل اکیڈمی آف پریزن ایڈمریشن لاہور ،میری ٹائم افیئرز:ڈائریکٹوریٹ آف ڈاک ورکرز سیفٹی کراچی۔نیشنل ہسٹری اینڈ لٹریری ہیریٹیج: ڈیپارٹمنٹ آف لائبریریز اسلام آباد۔اوورسیز پاکستانیز :ڈائریکٹریٹ آف ورکرز ایجوکیشن اسلام آباد ،انٹر پرونشنل کوآرڈینیشن :ناردرن ایریا ز ٹرانسپورٹ گلگت۔میری ٹائم افیئرز :کورنگی فشریز ہاربورراتھارٹی کراچی۔پٹرولیم:سینڈک میٹلز لمیٹڈ ۔ٹیکسٹائل :کراچی گارمنٹ سٹی کمپنی ،لاہور گارمنٹ سٹی کمپنی لاہور،فیصل آباد گارمنٹ سٹی فیصل آباد ،پاکستان ٹیکسٹائل سٹی کراچی۔بحث کے دوران ٹیکسٹائل انڈسٹری نے واضح کیا کہ کراچی گارمنٹ سٹی ،لاہور گارمنٹ سٹی،فیصل آباد گارمنٹ سٹی ،اور پاکستان ٹیکسٹائل سٹی کو صوبوں کو منتقل نہ کیا جائے ،اجلاس میں کورنگی فشریز اتھارٹی کراچی اور نیشنل اکیڈمی فار پریزن کو بھی صوبوں کو دینے کی مخالفت کی گئی ۔کونسلز ،کمیشنز اور کمیٹیز کی منتقلی :اجلاس میں بتایا گیا کہ کچھ کونسلز ،ڈویژن اور کمیٹیاں مختلف وزارتوں کے ماتحت کام کر رہی ہیں ،یہ تجویز کیا جاتا ہے کہ انہیں کسی وزارت کے ماتحت نہیں ہونا چاہیئے بلکہ آزادانہ طور پر کام کرنا چاہیئے ۔نیشنل کمیشن فار چائلڈ ویلفیئر اینڈ ڈویلپمنٹ ،نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس،نیشنل کمیشن آن سٹیٹس آف ویمن ۔انفارمیشن براڈکاسٹنگ :پریس کونسل آف پاکستان ۔کشمیر افیئر اینڈ گلگت بلتستان :گلگت بلتستان کونسل ،آزاد جموں اینڈ کشمیر کونسل ۔ قانون وانصاف :لا اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان ،اسلامی نظریاتی کونسل۔نیشنل فوڈ سکیورٹی ریسرچ:پاکستان سنٹرل کاٹن کمیٹی نیشنل ہیلتھ سروسز ،ریگولیشن کوآرڈینیشن : نیشنل کونسل آف ہومیو پیتھی ،نیشنل کونسل فار طب ،پاکستان میڈیکل اینڈ اینڈ ڈینٹل کونسل ۔اجلاس میں شریک وزارت قانون وانصاف کے نمائندوں نے کہا کہ قانون و انصاف کے اداروں کو وفاقی حکومت کے ماتحت ہی رہنا چاہیئے ۔اسکی کئی قانونی وجوہات ہیں جس پر فیصلہ کیا گیا ابھی ان اداروں کو وفاق کے ماتحت ہی رہنے دیا جائے ۔انفارمیشن ریفارمز سیل کو یہ بھی بتایا گیا کہ مندرجہ ذیل ادارے اپنا کام مکمل کر چکے ہیں اور ان کی کارکردگی بھی کچھ خاص نہیں، اس لئے ان کی موجودگی کی خاص ضرورت نہیں ہے ،نیشنل ٹیلنٹ پول نیشنل کونسل فار برائے معذور افراد ،نیشنل کونسل فار سوشل ویلفیئر ،نیشنل کنسٹرکشن کمپنی اسلام آباد،جے اینڈ کے سٹیٹ پراپرٹی ان پاکستان لاہور ۔دوران بحث بتایا گیا کہ اے پی او کی پراپرٹی کو صرف پارلیمنٹ کے ایکٹ کے تحت ہی ختم کیا جا سکتا ہے جبکہ این ٹی پی ،این سی آر ڈی پی کے بارے میں مزید سوچا جائے ۔یہ بھی بتایا گیا کہ مندرجہ ذیل ادارے کو مختلف اداروں میں ضم کرنے کا سوچا جا رہا ہے ۔نیشنل ٹرانسپورٹ ریسرچ سنٹر کو انفراسٹرکچر پالیسی ادارہ ،پاکستان بیت المال کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ،اختر حمید خان نیشنل سنٹر فار دیہی ڈویلپمنٹ کو این ایس پی پی ،سیکرٹریٹ ٹریننگ ادارہ کو این ایس پی پی ،پاکستان اکیڈمی فار رورل ڈویلپمنٹ کو این ایس پی پی ، پاکستان مین پاور ادارہ کو ایچ ڈی پی آئی ،نیشنل پروڈکٹیویٹی کو آئی ٹی پی آئی ،کراچی ٹولز ،ڈائز موڈلز سنٹر کراچی ،فرنیچر کمپنی ،پاکستان ہنٹنگ اینڈ سپورٹس آرمز کمپنی پشاور ،گوجرانوالہ بزنس سنٹر کو ٹی یو ایس ڈی ای سی میں ضم کرنے کی تجویز دی گئی ہے ۔اے ایچ اے این کو سمیڈا ،پاکستان مشین ٹول فیکٹری کراچی کو ایس پی ڈی ، ای این اے آر کو او جی ڈی سی ایل، این ایف ایم ایل کو ٹی سی پی کارپوریشن ،این ایف سی انسٹیٹوٹ انجنئیرنگ اینڈ ٹیکنالوجی اور این ایف سی انجنیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی اینڈ فرٹیلائزر فیصل آباد کو منسٹری آف فیڈرل ایجوکیشن اینڈ پروفیشنل سکل ،پاکستان جمز اینڈ جیولری ڈویلپمنٹ کمپنی ،پاکستان سٹون ڈویلپمنٹ کمپنی کو پاکستان انسٹیٹیوٹ آف فیشن ڈیزائن ،نیشنل انڈسٹریل پارکس ڈویلپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی کو پی آئی ڈی سی ، نیشنل پولیس اکیڈمی کو مجوزہ نیشنل پولیس ٹریننگ اینڈ ریسرچ سنٹر ،میرین بائیولوجیکل لیب کراچی ،میرین فشریز ڈیپارٹمنٹ ،اے پی آئی کو اے ای پی آئی ،این ایچ ای پی آر این کو نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ ،ایچ ایس اے کو ایچ ڈی پی آئی ،آئی بی ٹی اے کو ایف ایچ آر اے ،این آئی پی ایس کو پی ایچ آر سی ،این آر آئی ایف سی کو پی ایچ سی آر،این ایچ آئی سی آر کو ایچ پی ایس آئی یو ،کیو اے اے کو کیو اے ایم ایم بورڈ،اردو سائنس بورڈ ،اردو ڈکشنڑی بورڈ کو مجوزہ نیشنل لینگوئج پروموشن اتھارٹی ،ایرا کو این ڈ ی ایم اے اور پاکستان ریلویز اکیڈمی کو انرجی پالیسی انسٹی ٹیوٹ میں ضم کرنیکی تجویز دی گئی ۔مجوزہ خودمختار ادراوں کی تجویز :سول ایوی ایشن اتھارٹی ،پی آئی اے ،پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی اسلام آباد ،نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی ،آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی اسلام آباد ،اسلا م آباد کلب ،ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی ،پیمرا کو انفارمیشن اینڈ براڈکاسٹنگ ڈویژن میں ٹرانسفر کرنیکی تجویز دی گئی ہے ۔نیشنل ٹیرف کمیشن ،پاکستان انسٹیٹیوٹ آف فیشن اینڈ ڈیزائین لاہور ،ٹی سی پی ،کراچی ،پاکستان ٹوبیکو کمپنی بورڈ پشاور ،پاکستان آرمڈ سرسز بورڈ ،ڈی ای پی او ،ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا بورڈ ،فیڈرل پبلک سروس کمیشن ،این ڈی آر ایم ایف ،ہائیر ایجوکیشن کمیشن ،نیشنل ایجوکیشن فائونڈیشن ،ایف بی آئی ایس ای ،نیشنل کالج آف آرٹس ،نیشنل سکل یونیورسٹی ،آفس آف آڈیٹر جنرل آف پاکستان ،سٹیٹ بنک آف پاکستان ، پاک کویت انوسٹمنٹ کمپنی،لیبیا،ایران ،برونائی ،اومان ،لیبیا کی کمپنیاں ،ا یچ بی ایف سی ،پاکستان سٹیل ملز کارپوریشن ،ایس ایم ای ڈی اے ،آئی ٹی این ای ،انفارمیشن سروس اکیڈمی ،ایس آر بی سی، پی ٹی وی ،پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس ،ورچوئل یونیورسٹی ،این اے ڈی آر اے ،پاکستان سپورٹس بورڈ،فیڈرل سروس ٹربیونل ،،فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی ،نیب ،بنکنکگ کورٹس ، ڈرگ کورٹس ،گوادر پورٹ اتھارٹی ،پورٹ قاسم اتھارٹی ،کراچی پورٹ ٹرسٹ ،پیمز،این آئی ایچ،پی این سی ،ایس زیڈ اے بیا یم یو، اوور سیز ایمپلائمنٹ ایجوکیشن انسٹی ٹیوشن،پارکو ،پی ایس او ،ایس این اجی پی ایل ،ایس ایس جی پی ایل ،پاکستان پوسٹ آفس ڈیپارٹمنٹ ،پیپکو،کشمیر ریلوے لمیٹڈ ،پاکستان مدرسہ ایجوکیشن بورڈ ،ایف بی آر ،نسٹ ،کامسٹ ،نیشنل ٹیکسٹائل یونیورسٹی ،ایرا ،این ڈی ایم اے شامل ہیں ۔ اجلاس کے دوران سیکرٹری انفارمیشن اینڈ براڈ کاسٹنگ نے بتایاکہ اے پی پی سی ایک خود مختارادارہ ہے ۔ سیکرٹری امورکشمیر اورگلگت بلتستان نے تجویز دی کہ ڈائریکٹوریٹ آ ف ہیلتھ سروسز آزاد کشمیر کو برقراررکھاجاسکتاہے تاہم ڈائریکٹوریٹ آف ہیلتھ سروسز جی بی کو کو گلگت بلتستان کو منتقل کیاجاسکتا ہے ۔ ڈویژن ٹی بی ونگ اٹک اور دیگر کے بارے میں بھی غورکریگی۔اجلاس میں مزید جو فیصلے کئے گئے ان میں ایسی تمام انٹیٹز آف پرائیویٹائزیشن کو سرمایہ پاکستان کومنتقل کیاجائے تاہم نیشنل بک فائونڈیشن کو اس کے تعلیمی رول کے لحاظ سے برقرار رکھا جاسکتا ہے ۔یہ بھی فیصلہ کیا گیاکہ کراچی، لاہور، فیصل آباد گارمنٹ سٹی کمپنیز، فیصل آباد اورپاکستان ٹیکسٹائل سٹی لمیٹڈ کراچی کو صوبوں کو منتقل نہیں کیاجائے گا۔نیشنل اکیڈمی پر پرینز ایڈمنسٹریشن لاہورکو بھی منتقل نہیں کیاجائے گا کیونکہ اس ادارے کامقصد قیدیوں کے حقوق کے حوالے سے اقدامات کرنا ہیں۔کراچی ہاربر فشریز کا بھی ازسرنو جائز ہ لیاجائے گا۔ سیندک میٹل لمیٹڈ کو بہتر کیاجائے گا۔یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ این سی ایچ آر کو ایک خود مختار ادارہ کے طورپر برقراررکھاجائے گا جو وزارت انسانی حقوق کے ماتحت ہوگی۔نیشنل کمیشن برائے حقوق خواتین کو بھی بطورخود مختار رکھاجائے گا۔تاہم آئین کے تناظر میں اس کے بارے میں پارلیمنٹ میں بھی غورکیاجائے گا۔ جن اداروں کی بندش پرغورکیا گیا ان میں ابنڈنڈ پراپرٹی آرگنائزیشن اے پی او، این ٹی پی ،این سی آر ڈی پی ا ورنیشنل کونسل فار سوشل افیئرز کو ختم کیاجائے گا جبکہ نیشنل کنسٹرکیشن کمپنی لمیٹڈ پہلے ہی بند ہوچکی ہے ۔ جن محکموں کو دوسرے محکموں یا اداروں میں ضم کیاجائے گا ان میں پاورٹی ایلیویشن کونسل ، بیت المال ، بی آئی ایس پی،پا کستان ہنٹنگ اینڈسپورٹس آرمز ڈیوپلمنٹ کمپنی کو سمیڈا کے ساتھ،پاکستان جم اینڈجیولری ڈویلپمنٹ کمپنی کو انسٹی ٹیوٹ آف فیشن ڈیئزائن میں مدغم کیاجائے گا اوراس کا مرکز لاہورہوگا۔ ذرائع کے مطابق ہیلتھ سروسز اکیڈمی ا ورپاکستان پوسٹ آفس ڈیپارٹمنٹ پر بھی غورکیاجائے گا۔ سی ڈبلیو ایچ آر ،پی سی آر ای ٹی،کو وزات اطلاعات سے وزارت ہائوسنگ اینڈورکس،پی اے ایس ٹی آئی سی کو پاکستان سائنس فائونڈیشن کاحصہ بنایاجائے گا۔این ایل ڈی پی ، نیشنل ٹیکسٹائل یونیورسٹی کراچی ،این ایل پی اے کو نیشنل ہسٹری اینڈلٹریری ہیرٹیج میں ضم کیاجائے گا۔ایچ او ٹی اے ، ڈی آر اے پی کو نیشنل ہیلتھ سروسز ،این ای اے ایس کو وفاقی وزارت تعلیم کے ماتحت،نیشنل ہائوسنگ اتھارٹی کو نیا پاکستان ہائوسنگ اتھارٹی کے ماتحت، پاکستان ایل این جی ، پی ایل ایل اورپاکستان ایل این جی ٹرمینل کو وزارت پٹرولیم کے ماتحت ،پریس کونسل پاکستان کو خود مختار رکھا جائے گا۔ گلگت بلتستان کونسل کو وزارت امورکشمیر کے ماتحت،آزاد جموں اینڈ کشمیر کونسل کو بھی وزارت امورکشمیر کے ماتحت کیاجائے گا۔پی سی سی سی کو وزارت خوراک ، ا ین سی ایچ، نیشنل کونسل فار طب کو ایک آزا د خودمختار بنایاجائے گا تاہم اس کاکنٹرول وزارت صحت کے تحت ہوگا۔ پاکستان انوائرمینٹل پلاننگ اینڈ آرکیٹکچرل کنسلٹنٹ کو وزارت پلاننگ جبکہ ایس ٹی ای ڈی ای سی کو بندکردیاجائے گا۔ فیڈرل ٹیکسٹائل بورڈ ٹیکسٹائل ڈویژن کے ماتحت ہی رہے گا۔ پاک، ای پی اے کو وزارت موسمیات کے ماتحت رکھاجائے گا۔ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان اے پی پی سی ،کو خود مختارادارے کے طورپر برقراررکھاجائے گا۔ اسلام آبادوائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ، نیشنل کمیشن فار چائلڈ ویلفیئر ،نیشنل پولیس بیورو جو وزارت داخلہ کے ماتحت ہوگااس کو نیشنل پولیس ٹریننگ اینڈریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ماتحت کیاجاسکتا ہے تاہم اس پر مزید غورہوگا۔ فیڈرل گورنمنٹ پولی کلینک کو ایک خود مختار باڈی کے طورپر رکھاجائے گا تاہم اس کا کنٹرول وزارت ہیلتھ سروسز کے پاس ہوگا۔اجلا س میں متعلقہ اداروں کے سیکرٹریز نے حکام کو بریفنگ دی اورمحکموں کے حوالے سے قانونی پیچیدگیوں کا جائزہ لیاگیا۔