Common frontend top

جعلی اکائونٹس،میگا منی لانڈرنگ کیس:زرداری،فریال تالپور و دیگر کیخلاف ناصر لوتھا وعدہ معاف گواہ بن گئے

منگل 20  اگست 2019ء





اسلام آباد(نامہ نگار،نیوز ایجنسیاں)جعلی اکاؤنٹس اور میگا منی لانڈرنگ کیس میں دبئی کے شہری ناصر عبداللہ لوتھاشریک چیئرمین پیپلز پارٹی آصف زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور اور دیگر بڑی شخصیات کے خلاف وعدہ معاف گواہ بن گئے ہیں اورعید الاضحیٰ سے قبل پاکستان آکر نیب کو دفعہ 164 کابیان بھی ریکارڈ کرادیا ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ناصر عبداﷲ لوتھا نے نیب کو ریکارڈ کرائے گئے اپنے بیان میں کہا کہ میری ملاقات ایوان صدر میں عبدالغنی مجید سے ہوئی تھی اور انہوں نے مجھے مل کر کام کرنے کی پیشکش کی تھی تاہم میں نے اپنا کام کیا اور کوئی کمیشن نہیں لیا تھا۔ میرا منی لانڈرنگ سے کوئی تعلق نہیں، عبدالغنی مجید نے میری دستاویزات کو غلط استعمال کیا، نیب کی تفتیش میں مکمل تعاون کرنے کو تیار ہوں۔ ان کا بیان ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر وسیم احمد نے بطور مجسٹریٹ ریکارڈ کیا ۔ ذرائع نے بتایا ناصر عبداﷲ سمٹ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چئیرمین ہیں۔ ناصر عبداﷲ لوتھا کوگزشتہ روز احتساب عدالت میں بھی پیش کیا گیا البتہ ان کی وعدہ معاف گواہ بننے کی درخواست پر حتمی فیصلہ چیئرمین نیب کریں گے ۔دوسری جانب احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد بشیر نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس اور پارک لین ریفرنس میں سابق صدر آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کے جوڈیشل ریمانڈ میں 5 ستمبر تک توسیع کردی۔عدالت نے چیئرمین نیب کوآئندہ سماعت پر منی لانڈرنگ ریفرنس کی کاپیاں جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے آصف زرداری اور فریال تالپور کی سہولتوں کی درخواست پرسماعت آج تک ملتوی کردی۔دوران سماعت اے کلاس سے متعلق درخواست پر جج اورنیب پراسیکیوٹرکے درمیان گرما گرمی ہوئی۔ آصف زرداری نے کہا جیل والے بہت تنگ کرتے ہیں، وکیل لطیف کھوسہ نے کہا آصف زرداری سے بچے اوروکلانہیں مل سکتے ، سب کوروکاجارہاہے ،آصف زرداری کی جیل میں اے کلاس دینے کی درخواست پر وکیل نے کہا آصف زرداری جب صدر نہیں تھے تب بھی انہیں اے کلاس دینے کا حکم دیاگیا، وہ سابق صدر ہیں،ان کو بیماریاں لاحق ہیں، جان کو خطرہ ہوسکتا ہے ، اے سی دیا جائے ،عید کی نماز نہیں پڑھنے دی گئی۔نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے کہا ہم اس پرجواب دینا چاہتے ہیں، لطیف کھوسہ نے کہا انہیں جواب دینے دیں، دیکھتے ہیں نماز سے روکنے کی کیا وجہ بتاتے ہیں، 90 دن بعد بھی ریفرنس کی کاپیاں تاحال نہیں دی گئیں۔ وکیل نیب نے کہا آپ آصف زرداری کے وکیل کی ہر بات سن رہے ہیں ، ہماری نہیں۔ جج نے کہاآپ کا تعلق ہی نہیں یہ جیل کامعاملہ ہے جس پراسیکیوٹر نیب سردار مظفر نے عدالت سے معذرت کر لی ۔جج محمد بشیر نے پوچھا ملزم یونس قدوائی کینیڈامیں توہے واپس کیسے لائیں گے ؟۔تفتیشی افسر نے بتایا ریڈوارنٹ جاری کرا کے کارروائی کرائیں گے ۔ جج کا کہنا تھا چیئرمین نیب کو ہدایت دے رہا ہوں کہ آئندہ سماعت پر کاپیاں جمع کرائیں، جو کیس عدالت میں منتقل ہو چکا وہی ریفرنس ہے ، لطیف کھوسہ نے کہا نیب منی لانڈرنگ ریفرنس میں ضمنی ریفرنس دائر کرے گا۔بعد ازاں پارک لین ریفرنس میں نامزد ملزمان کو ریفرنس کی نقول فراہم کر دی گئیں۔نیوز ایجنسیوں کے مطابق سردار مظفر نے جج سے کہا آپ کس طرح بات کررہے ہیں، ہم آفیسرز آف دی کورٹ ہیں ،موقف سننا ہوگا۔جج محمد بشیر نے سرزنش کرتے ہوئے کہا میں نہیں سنتا، عدالت میں اونچی آواز سے بات مت کرو۔ 

 

 



آپ کیلئے تجویز کردہ خبریں










اہم خبریں