اسلام آباد(سپیشل رپورٹر) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہم دھاندلی سے جیتنے والے لوگ نہیں ،مخالفین بھی حیران ہیں کہ 4 فیصد شرح نمو کیسے ہوگئی، اللہ کا کرم ہے ہم مشکل وقت سے نکلے ہیں،ہم پر دباؤ ڈالا جا رہا تھا کہ لاک ڈاؤن لگا دو، دباؤ میں آکر لاک ڈاؤن لگا دیتا تو بھارت جیسا حال ہوتا، ہم نے سمارٹ لاک ڈاؤن کے ذریعے اپنے لوگوں کو بچایا، جب روپیہ گرتا ہے تو ساری چیزیں مہنگی ہو جاتی ہیں، حکومت کے پہلے ڈیڑھ سال زندگی کے سب سے مشکل سال تھے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو رشکئی ترجیحی خصوصی اکنامک زون کے کمرشل لانچ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔تقریب میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان اور چین کے سفیر بھی موجود تھے ۔وزیر اعظم نے کہا چین دنیا میں سب سے زیادہ تیزی سے ترقی کرنے والا ملک ہے ،مغرب کی صنعتی ترقی پرانی بات ہے ، ہمیں چین کی صنعتی ترقی سے سیکھنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کو ہدایت کی کہ زون کی زمینیں فروخت نہ کی جائیں بلکہ لیز پر صنعت کاروں کو دی جائیں۔وزیراعظم نے کہا کہ یہاں ایسی صنعتیں لگیں گی جن سے برآمدات بڑھیں۔انہوں نے کہا کہ جب تک ہم برآمدات نہیں بڑھائیں گے دولت کی پیداوار میں اضافہ نہیں ہوگا ، محض اناج اور گلہ بیچ کر ترقی نہیں کرسکتے ،چین نے جس طرح صنعت کو ترقی دی اوربرآمدات بڑھانے کے لئے اکنامک زونز بنائے ، ہمیں بھی بنانا ہوں گے ،بدقسمتی سے ماضی میں پاکستان کو سرمایہ کار دوست ملک نہیں بنایا گیا۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ کو ہدایت کی کہ سرمایہ کاروں کے لئے آسانیاں پیدا کریں،ون ونڈو آپریشن ہونا چاہئے ۔ وزیراعظم نے کہا چین کی صنعتیں اب ایسے ملکوں میں منتقل ہو رہی ہیں جہاں لاگت کم آتی ہے ،ہم چینی سرمایہ کاروں کو پاکستان لانے کے خواہاں ہیں،ہم بیرون ملک اپنے سرمایہ کاروں کو بھی ترغیب دیں گے جو بنگلہ دیش،دبئی ، ملائیشیا اور دیگر ملکوں میں فیکٹریاں لگاتے ہیں تو یہاں کیوں نہیں لگا سکتے ۔انہوں نے کہا ہم نے اقتدار سنبھالا تو پاکستان دیوالیہ ہونے کے قریب تھا ، بہت مشکل وقت سے گزرے ، چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جیسے دوست اس وقت ہماری مدد نہ کرتے تو ہم دیوالیہ ہو جاتے اور اس کا مطلب یہ ہوتا کہ روپے کی قدر مزید گر جاتی اور مہنگائی کا طوفان ہو جاتا لیکن اللہ کا شکر ہے کہ مشکل وقت گزر گیا،یہ میری زندگی کا مشکل وقت تھا،اس کے بعد کورونا کی وبا آگئی،وبا کی صورتحال سے جس طرح پاکستان نکلا، اس کی مثال نہیں ملتی، مجھ پر لاک ڈائون لگانے کے لئے بہت دبائو تھا لیکن میں پریشر میں آجاتا تو ہمارا حال بھی بھارت جیسا ہوتا۔وزیراعظم نے کہا بھوک کے مارے لوگوں کو لاک ڈائون کے ذریعے گھروں میں بند نہیں کیا جاسکتا ۔وزیراعظم نے کہا معیشت کی صورتحال بہتر ہو رہی ہے ، مخالفین حیران ہیں اور اب کہہ رہے ہیں کہ اتنی زیادہ شرح ترقی کیسے ہوگئی،میں انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ ہم دھاندلی نہیں کرتے ،نیوٹرل امپائر کرکٹ میں بھی لے کر آیا اور اب بھی نیوٹرل امپائر کے ذریعے جیتنے والا ہوں۔وزیراعظم نے کہا میں نے قوم سے کہا تھا کہ گھبرانا نہیں ہے لیکن لوگ صبر نہیں کرتے تھے ، گھبرا جاتے تھے ، اللہ تعالیٰ کو انسان کی مشکل میں صبر کرنے کی صفت بہت پسند ہے ،ہمارا زیادہ مشکل وقت نکل گیا ، اب خطرہ یہ ہے کہ جیسے جیسے معیشت اوپر جائے گی، کرنٹ اکائونٹ پر دبائو میں اضافہ ہوگا۔ وزیراعظم نے سمندر پار پاکستانیوں کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ریکارڈ ترسیلات زر کیں ،ہماری کوشش ہے کہ دوبارہ آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑے ،ڈالر کی کمی نہ ہو اور روپے پر پریشر نہ پڑے ۔چینی سفیر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا اقتصادی زونز سے کاروباری سرگرمیوں میں تیزی آئے گی،دوطرفہ اقتصادی تعاون سے دونوں ملکوں کی معیشتوں کو فائدہ پہنچے گا۔علاوہ ازیں وزیراعظم سے قائد ایوان سینٹ ڈاکٹر شہزاد وسیم، وفاقی وزیر علی امین گنڈا پور، سینیٹر عون عباس بپی، ایم این اے نصراللہ دریشک،علی رضادریشک، شوکت علی،مہدی حسن ، عطااللہ خان،فہیم خان،آفتاب جہانگیر،اسلم خان،کیپٹن(ر)جمیل خان،عامر محمود کیانی ،محمد خان جمالی، منورہ بی بی بلوچ،حلیم عادل شیخ ،اقبال آفریدی ،ساجدہ بیگم، سیف اﷲ نیازی، خالدگجرنے ملاقات کی۔