Common frontend top

عزیربلوچ زرداری کے حکم پر قتل، قبضے کرتا رہا: مراد سعید، پیپلز پارٹی کا قومی اسمبلی میں ہنگامہ، واک آئوٹ

جمعه 10 جولائی 2020ء





اسلام آباد(سپیشل رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک) کراچی میںلوڈ شیڈنگ اور عزیر بلوچ کیخلاف جے آئی ٹی رپورٹس پر قومی اسمبلی میں گرما گرم بحث ہوئی۔وفاقی وزیر مراد سعید نے عزیر بلوچ کا اعترافی بیان ایوان میں سنا دیا اور کہا کہ عزیر بلوچ زرداری کے حکم پر قتل،قبضے کرتا رہا اور فریال تالپور بھتے کا پیسہ وصول کرتی رہیں،مراد سعید کے باین پرپیپلز پارٹی نے ایوان میں ہنگامہ کھڑا کردیا اور واک آئوٹ کردیا جبکہ پی پی رکن نصیبہ چناآپے سے باہر ہوگئیںاوروفاقی وزیر کو ہیڈ فون دے مارا تاہم وہ محفوظ رہے ۔کراچی میں لوڈشیڈنگ پر بھی اپوزیشن نے احتجاج کیا اور ارکان میںتلخ کلامی بھی ہوئی۔ اجلاس کے دوران وزیر توانائی عمر ایوب پیپلز پارٹی حکومت پر خوب گرجے برسے اور کہا کہ کراچی میں کرنٹ لگنے سے حادثات کی ذمہ دار سندھ حکومت ہے ۔ وزیر توانائی کے خطاب کے دور ان پیپلز پارٹی کے اراکین نے شدید احتجاج کیا اور شیم شیم کے نعرے لگائے ۔ اسد عمر کا کہنا تھا کہ ماضی میں شہر قائد میں بجلی کی پیداوار کیلئے کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا۔ بجلی کی ترسیل اور منتقلی کے نظام میں تبدیلی نہیں لائی گئی۔پیپلز پارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف نے ردعمل میں کہا کہ حکومتی اراکین جواب دینے کے بجائے پچھلی حکومتوں کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں۔ حکومت نے 2 سال ضائع کر دئیے ، لیکن اگر ان سے کسی مسئلے کا حل پوچھا جائے تو وہ کہتے ہیں ہم آئندہ 2 سالوں میں بتائینگے ۔قبل ازیں قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران توجہ دلاؤ نوٹس پر وزیر توانائی عمر ایوب اور پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے اراکین کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے کہا کہ میں عزیر بلوچ کا اعترافی بیان لے کر آیا ہوں جس پر کسی کو اعتراض نہیں۔ عزیر بلوچ کہتا ہے کہ 3 پولیس افسران اور موبائل کو قتل کیلئے استعمال کیا، سینیٹر یوسف بلوچ کے کہنے پر اسلحہ تقسیم کیا، 14 شوگر ملز پر قبضے کرائے ، بلاول ہاؤس کے اطراف لوگوں کو ہراساں کیا اور 40 گھر خالی کرائے ۔ عزیر بلوچ نے اعتراف کیا کہ بھتہ کی رقم آصف زرداری کی ہمشیرہ کو جاتی تھی۔ عزیر بلوچ کہتا ہے کہ یوسف بلوچ سمیت تھانے کی موبائل لیکر گیا۔انہوں نے کہاکہ ایک آدمی کو سرکاری گاڑیوں میں پکڑا، اس کا سر اتارا اور سر سے فٹ بال کی طرح کھیلا۔ مراد سعید نے کہا کہ شوگرملوں پر آصف زرداری کے کہنے پر قبضے کرنے میں مدد کی گئی۔مراد سعید کی گفتگو کے دوران پیپلز پارٹی نے احتجاج شروع کردیا جبکہ نصیبہ چنانے مراد سعید کو ہیڈ فون دے مارا جوانہیں لگا نہیں،اسی دوران اپوزیشن ارکان واک آؤٹ کر گئے تو پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی شاہدہ رحمانی نے کورم کی نشاندہی کردی،ارکان کی گنتی کے بعد کارروائی نصف گھنٹے معطل رہی تاہم دوبارہ آغاز پرکورم پورا نہ ہوا تواجلاس آج تک ملتوی کردیا گیا۔

 

 



آپ کیلئے تجویز کردہ خبریں










اہم خبریں