Common frontend top

موجودہ حالات میں عوام اور حکومت دونوں کو بدلنا ہوگا: وزیراعظم

منگل 25 جون 2019ء





اسلام آباد(سپیشل رپورٹر؍ صباح نیوز؍ 92 نیوز رپورٹ)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ قواعدوضوابط کو بہتر بنانے اور انہیں جدید خطوط پر استوار کرنے سے کاروباری طبقے کو سہولتیں میسر آئیں گی۔انہوں نے یہ بات پیر کے روز اسلام آباد میں قواعدوضوابط کو جدید بنانے کے اقدام سے متعلق ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔وزیراعظم نے کہا مختلف محکموں کی جانب سے این او سی کی شرط اور خودکار نظام کی کمی سے چھوٹی اور درمیانی صنعتیں بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔انہوں نے کہا متعدد این او سی ، نئے قواعدوضوابط اور شرائط اور ریگولیٹری کے مختلف مراحل سے نہ صرف بدعنوانی کے لئے راستے کھلے ہیں بلکہ اس سے غیر ملکی سرمایہ کاری بھی متاثر ہوتی ہے ۔وزیراعظم نے ایک سٹیئرنگ کمیٹی قائم کرنے کی منظوری دی جس کی سربراہی شہزاد ارباب اور مشیر تجارت عبدالرزاق دائود کریں گے ۔علاوہ ازیں وزیر اعظم سے انضمام شدہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے ارکان پارلیمنٹ نے ملاقات کی ۔ملاقات میں انضمام شدہ علاقوں میں جاری ترقیاتی اموراورعوام کودرپیش مسائل پر گفتگوکی گئی۔ذرائع کے مطابق قبائلی ارکان نے وزیر اعظم عمران خان کو 7نکاتی مطالبات پیش کردیئے ۔ قبائلی ارکان نے وزیر اعظم سے بجٹ میں نافذ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔وزیراعظم نے قبائلی ارکان کو یقین دہاتی کراتے ہوئے کہا کہ ایکسائز ڈیوٹی کے حوالے سے چیئر مین ایف بی آر سے مشاورت کی جائیگی۔وزیراعظم نے قبائلی علاقوں میں قائم چیک پوسٹیں کم کرنے کی بھی یقین دہانی کرا دی۔دریں اثنا ارکان قومی اسمبلی بشیر خان، محبوب شاہ، شیر اکبر، صبغت اﷲ اور تحریک انصاف امریکہ کے سینئر رہنما سجاد برکی اور عاطف خان نے بھی وزیراعظم سے ملاقات کی۔مزیدبرآں ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ عوام سوچتے ہیں ٹیکس نیٹ میں آ نے پر انہیں ادارے تنگ کرینگے ، میں یقین دلاتا ہوں کہ کوئی ادارہ لوگوں کو تنگ نہیں کرے گا، اپنی ٹیم کو ہیلپ لائن بنانے کا کہا ہے کہ اگر کوئی تنگ کرے تو فون کے ذریعے اطلاع کی جا سکتی ہے ۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا قوم کو یقین دلاتا ہوں کہ ان کا ٹیکس ان ہی پر خرچ ہوگا، ملک آج دوراہے پر کھڑا ہے ، جتنا قرض آج لے رہے ہیں، اس کا آدھا پرانے قرضوں کے سود پر چلا جاتا ہے ، ملکی ترقی کیلئے خود کو بدلنا ہوگا۔انہوں نے کہا عوام 30 جون سے پہلے اپنے اثاثے ظاہر کردیں، 30 جون کے بعد مزید وقت دیا تو لوگ سمجھیں گے مزید سکیم بھی آئے گی، اب کوئی سکیم نہیں آئے گی۔انہوں نے کہا میں سب سے اپیل کررہا ہوں، اپنے ملک کیلئے کرڈالیں، بے نامی اثاثوں کو ضبط کرنا ہماری مجبوری ہوگی۔عمران خان نے کہا اس بار حکومت کے پاس ساری معلومات موجود ہیں، ماضی میں ایسا نہیں تھا، اگر کسی کا پیسہ باہر پڑاہے اور وہ بتا نہیں سکتا کہ یہ کس طریقے سے کمایا ہے تووہ منی لانڈرنگ ہے ، یہ پیسہ پاکستان منگوا سکتاہے ، دو سرا بے نامی جائیداد یں جونوکروں کے نام پر بنائی گئیں ہیں ، اگر نوکر بتا نہ سکا کہ یہ جائیداد کیسے بنائی ہے تو وہ جائیداد ضبط ہوجائے گی اور سزا بھی ہوگی۔وزیراعظم نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ میرے سارے اثاثے ڈکلیئرڈ ہیں، میں نے 25سال باہرکمائی کی اور سارا پیسہ ملک میں لیکر آیا ہوں ، بارڈر ایریا پر ہونیوالی سمگلنگ کے بارے میں ہم سوچ رہے ہیں اور اس حوالے سے افغان صدر سے بھی بات ہوگی۔وزیراعظم نے واضح کیا کہ اثاثہ جات ظاہر کرنے کی سکیم سرکاری عہدے داروں اور سیاستدانوں کیلئے نہیں ، پاکستان جہاں آج کھڑا ہے ، ان حالات میں عوام اور حکومت دونوں کو بدلنا ہوگا۔انہوں نے کہا ٹیکس نظام میں جدیدٹیکنالوجی متعارف کرائیں گے ،ملک کوقرضوں سے نجات دلائیں گے بس تھوڑامشکل وقت ہے ،پاکستان کوایساملک بنائیں گے جہاں ریاست کمزورلوگوں کی ذمہ داری لے گی،ایساکوئی دورہ نہیں کیاجس سے پاکستان کے عوام کوفائدہ نہ ہو،ہم ٹیکس میں قسط کی سہولت دے سکتے ہیں مگراثاثے ظاہرکریں۔عمران خان نے بتایاکہ وزیر اعظم ہائوس کی جگہ پر چین کے ساتھ ملکر ایک بڑی یونیورسٹی بنارہے ہیں ، میں اپنے گھر کے بجلی کے بل خود دیتا ہوں ،انگلینڈ میں مجھے دعوت دی گئی تھی لیکن میں نہیں گیا ، میں نے یہ سوچ نیچے تک لیکر آنی ہے ، اداروں کوٹھیک کرناہے تاکہ لوگوں کویہ احساس ہوکہ یہ ادارے ہمارے دشمن نہیں۔ 

 

 



آپ کیلئے تجویز کردہ خبریں










اہم خبریں