اسلام آباد(سہیل اقبال بھٹی)وفاقی حکومت کی جانب سے 15ارب ڈالر سے زائد مالیت کا 50لاکھ گھروں کی تعمیر اورفنانسنگ کا منصوبہ بغیر بولی چینی کمپنی کو دینے کا فیصلہ کرلیا گیا ۔ کابینہ کے 21ارکان سے سرکولیشن کے ذریعے سمری منظور کرائی جاچکی ہے ۔ اہم ترین متعلقہ وفاقی وزیر منصوبہ بندی وترقی اسد عمر آئی ایم ایف پروگرام کے بعد ایک مرتبہ پھر حکومت کے اہم فیصلے کے سامنے ڈٹ گئے ہیں۔ وفاقی وزیر اسد عمر اور فواد چودھری کی تحریری مخالفت کے باعث معاملہ وفاقی کابینہ کو ارسال کردیا گیا۔ دونوں وزرا نے حکومتی اقدام کو شفافیت،ہائوسنگ پالیسی او روفاقی کابینہ کے فیصلے منافی قراردیدیا ہے ۔ ہائوسنگ پالیسی کے تحت تمام کنٹریکٹس بڈنگ کے ذریعے ایوارڈ ہونے ہیں۔ دونوں وزرا کی تحریری مخالفت کے باعث وزیراعظم آج وفاقی کابینہ کے اجلاس میں حتمی فیصلہ کر ینگے ۔ ابتدائی طور پر مفاہمت کی یاداشت پر دستخط کے بعد ایک سال کے اندر حتمی کنٹریکٹ ایوارڈ کیا جا ئیگا۔وزارت ہائوسنگ نے کم آمدن ہائوسنگ منصوبہ چائنہ گاوزوبا گروپ انٹرنیشنل ا نجینئرنگ کو دینے کو بغیر بڈنگ دینے کی سفارش کی۔92نیوز کوموصول سرکاری دستاویز کے مطابق تحریک انصاف کی حکومت نے اقتدار سنبھالنے کے بعد 50لاکھ گھروں کی تعمیر کا سب سے بڑا منصوبہ شروع کرنے کی تیاری کرلی جس کی مالیت 15ارب ڈالر سے زائد ہوگی۔ وفاقی حکومت نے بغیر بولی 50لاکھ گھروں کی تعمیر اورفنانسنگ منصوبہ چینی کمپنی چائنہ گاوزوبا گروپ انٹرنیشنل انجینئرنگ کو دینے کا اصولی فیصلہ کیا۔ چینی کمپنی کو یہ منصوبہ دینے کیلئے سمری انتہائی خاموشی کیساتھ سرکولیشن کے ذریعے منظور کرانے کی کوشش کی گئی۔ 21کابینہ ارکان نے آنکھیں بند کرکے اتفاق جبکہ دو اہم ترین وزرا نے اس اقدام کو شفافیت اور وفاقی کابینہ کے فیصلوں کے منافی قراردے کر دستخط کرنے سے انکار کردیا، تین نے ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا۔ ہائوسنگ پالیسی کے مطابق بھی تمام تعمیراتی ٹھیکے بڈنگ کے ذریعے سے ایوارڈ ہونا ہیں۔ وزارت ہائوسنگ چینی کمپنی کیساتھ ایم اویو طے کرکے اسے یہ اختیار دینا چاہتی ہے کہ وہ اس منصوبے کیلئے چین کی حکومت سے ترجیحی فنڈز کے انتطام،فنانسنگ پروموشن،فزیبلٹی سٹڈی، سرمایہ کاری کا تخمینہ اور کم آمدن ہائوسنگ سکیم کی تعمیر کرے ۔ زمین کی فراہمی اور دیگر تمام متعلقہ اقدامات حکومت پاکستان کی ذمہ داری ہوگی۔ حیران کن طور پر چینی کمپنی کو اس معاہدے پر ریٹرن کتنا ملے گا،یہ معاملہ وفاقی کابینہ کے ارکان سے بھی فی الحال پو شیدہ رکھا گیا ہے ۔وزیر منصوبہ بندی اور وزیر سائنس و ٹیکنالوجی کی جانب سے سمری پر تحفظات کا اظہا ر کیا گیا۔وزیر منصوبہ بندی کے مطابق سمری کی سفارشات میں شفافیت سے متعلق اہم سوالات شامل ہیں جن پر کابینہ کے اجلاس میں بحث کرنا ضروری ہے ۔وزیر سائنس و ٹیکنالوجی نے موقف اختیار کیا کہ اعلان کی گئی پہلی ہاؤسنگ پالیسی میں تجویز دی گئی تھی کہ تمام کنٹریکٹس بولی کے عمل کے بعد دیے جا ئینگے لیکن آرٹیکل 2کابینہ فیصلے کے خلاف ہے ۔ وزارت ہاؤسنگ اور چینی کمپنی سی جی جی سی کے مطابق سستے گھروں کے منصوبے کو مستقبل میں سی پیک میں شامل کیا جا سکتا ہے ۔چینی کمپنی سی جی جی سی اس منصوبے کو تعمیرکرنے کے ساتھ ساتھ اس کے فروغ کیلئے حکومت پاکستان کی مدد کرنا چاہتی ہے ۔ایک حکومتی عہدیدار نے 92نیوزسے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت کے ڈیڑھ سال گزرنے کے بعد اب وزیراعظم گھروں کی تعمیر کے منصوبے پر عملدرآمد چاہتے ہیں مگر اربوں ڈالر کے اس منصوبے پر بغیر بولی طلب کئے مخصوص چینی کمپنی سے معاہدے نے بہت سے سوالات کھڑے کردئیے ۔ وفاقی کابینہ اس امرپر غور کرے گی کہ بغیر بولی چینی کمپنی کو اربوں ڈالر کا ٹھیکہ دینے سے مستقبل میں کوئی سکینڈل نہ بنے ۔