اسلام آباد(صباح نیوز؍ این این آئی)اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس پاکستان کا 4روزہ تاریخی دورہ مکمل کرکے واپس چلے گئے ۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے انتونیو گوتریس کو رخصت کیا اور انہیں دورہ پاکستان کا یادگاری تصویری البم پیش کیا۔پاکستان سے روانگی کے وقت اپنے ٹوئٹر پیغام میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا اپنا دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس جارہاہوں، لاہور کی ثقافت اور تاریخ سے بہت لطف اندوز ہوا، اپنے شاندار دورے پر پاکستانی عوام کا مشکور ہوں۔سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے پاکستانی نوجوانوں کوپیغام دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی 60 فیصد آبادی 30سال سے کم عمرہے ، خود کو مصروف رکھیں، سوچ بڑی رکھیں اور بہتر دنیا کی تعمیر کے لئے کوششیں کرتے رہیں۔علاوہ ازیں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اپنے ایک انٹرویو میں بھارتی پارلیمنٹ کی جانب سے منظور کئے گئے شہریت ترمیمی ایکٹ سے مسلمانوں کی اکثریت سمیت 20 لاکھ افراد کے بے وطن ہونے کے خدشے پر تشویش کا اظہار کردیا۔بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ بڑھتے ہوئے امتیازی سلوک پر تشویش سے متعلق سوال پر انتونیو گوتریس نے کہا اس حوالے سے ذاتی طور پر تشویش ہے ، جب کبھی شہریت قوانین تبدیل کئے جاتے ہیں تو بے وطنی سے گریز اور دنیا کے ہر شہری کو کسی ملک کا شہری ہونے کو یقینی بنانے کی کوشش کی جاتی ہے ۔اقوام متحدہ کے مقبوضہ کشمیر جانے اور وہاں ڈھائے جانے والے مظالم کی تحقیقات کے لئے اعلیٰ سطح کا انکوائری کمیشن تشکیل دینے میں ناکام ہونے سے متعلق سوال پر سیکرٹری جنرل نے کہا صرف اقوام متحدہ کی گورننگ باڈیز یا سلامتی کونسل یہ فیصلہ کرسکتی ہیں لیکن انسانی حقوق کمشنر کی رپورٹس قابل اعتبار، مفید اور انتہائی اہم ہیں۔انتونیو گوتریس نے آگاہ کیا کہ اقوام متحدہ کی موجودہ ساخت اور اس کے صرف 5 مستقل رکن ممالک کو حاصل ویٹو پاور اقوام متحدہ کو اس کا مقصد پورا کرنے کی صلاحیت سے روک رہی ہے جس کے لئے (تنازع کے حل) اسے تشکیل دیا گیا تھا۔اقوام متحدہ کی بڑھتی ہوئی افادیت کو یقینی بنانے سے متعلق انہوں نے کہا اقوام متحدہ میں ریفارم لاکر مزید جمہوری اور مزید مؤثر بنانے اور جس کثیر جہتی دنیا میں ہم آج رہتے ہیں، اس کی مزید نمائندہ بنانے کی ضرورت ہے ۔انتونیو گوتریس نے کہا ہم دو قطبی دنیا میں رہتے تھے ، قوانین نسبتاً واضح تھے ، آج دنیا دو قطبی نہیں رہی، کثیر قطبی نہیں ہے ، یہ انتشار کا شکار دنیا ہے ۔انہوں نے کہا طاقت سے تعلقات غیر واضح ہیں لہذا ہم تنازع کی صورتحال دیکھتے ہیں جس میں سبوتاژکرنے والے جو چاہتے ہیں وہ کرتے ہیں کیونکہ اس حوالے سے ترتیب بنانے کا کوئی راستہ نہیں ہے ۔اقوام متحدہ کی مبینہ غیر مؤثر کارکردگی سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا وہ دنیا پر حکومت نہیں کرتے اور یہ بہت ضروری ہے کہ ممالک اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں کا احترام کریں۔فلسطین سے متعلق اقوام متحدہ کے مؤقف کے سوال پر سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ہمارا مؤقف تبدیل نہیں ہوا، دو ریاستی حل کے عزم پر قائم ہیں۔پاکستان میں مہاجروں کی آمد اور افغان امن عمل کی ناکامی کی صورت میں افغان مہاجرین کی واپسی میں تاخیر اور امریکی فوجیوں کے انخلا کی صورت میں پیدا ہونے والے طاقت کے خلا کے باعث افغانستان میں خانہ جنگی کے دوبارہ سر اٹھانے سے متعلق اقوام متحدہ کے ہنگامی منصوبے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہمارا کوئی ہنگامی منصوبہ نہیں ہے ۔انتونیو گوتریس نے کہا امن کی گنجائش موجود ہے اور پاکستان بہت مثبت کردار ادا کررہا ہے ۔