Common frontend top

ریاست مدینہ کو بنیاد بنانے تک ملک فلاحی اسلامی ریاست نہیں بن سکتا :پیر نور الحق قادری

منگل 13 نومبر 2018ء





لاہور(نمائندہ خصوصی سے ) وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نور الحق قادری نے کہا کہ جب تک ملک کو اسکی اصل بنیاد ’’ ریاست مدینہ ‘‘ کی طرف نہیں لے جاتے ، یہ فلاحی اسلامی ریاست نہیں بن سکتا، تحریک انصاف روایتی دینی جماعت نہیں،جو دین کے نعروں کے ساتھ اقتدار میں آتی ہے مگر تحریک انصاف دین بیزار بھی نہیں اور نہ ہی دین دشمن جماعت ہے ،پاکستان نے ہر صوت اپنے اصل کی طرف آج یا کل لوٹنا ہے ،یہ ملک انشاء اﷲ اقوام عالم کی قیادت کرنیوالا ملک ہے جس نے چند ماہ، چند سال نہیں،قیامت کی صبح تک قائم رہنا ہے ، پاکستان علامہ اقبال ؒ کے خواب کی تعبیر،قائد اعظم ؒ کی خواہشات کی تکمیل ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ’’دی یونیورسٹی آف فیصل آباد ‘‘ لاہور کیمپس میں تعلیمی سیشن کے آغاز کے موقع پر منعقدہ ’’جان رحمت اللعالمین ﷺ کانفرنس ‘‘ کے شرکاء سے خطاب میں کیا۔تقریب میں نقیب محفل کے فرائض مفتی محمد فاروق قادری نے ادا کئے ۔اس موقع پر چیئر مین’’ 92نیوز‘‘ گروپ/ چیئرمین دی یونیورسٹی آف فیصل آباد میاں محمد حنیف ، گروپ ایڈیٹر روزنامہ ’’92 نیوز ‘‘ سید ارشاد عارف، جسٹس (ر) نذیر احمد غازی، پی ٹی آئی رہنما اعجاز چودھری ،چیف انفارمیشن کمشنر پنجاب جسٹس (ر) محبوب قادر ،پروفیسر رضاء الدین صدیقی ،پرنسپل اورئینٹل کالج ڈاکٹر عصمت اﷲ زاہد،ڈاکٹر نوید اشرف اور پروفیسر عرفان نے بھی خطاب کیا۔ تقریب میں گروپ ایڈوائزر 92 نیوز اسلم ترین سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات اور طلبہ وطالبات بھی موجو د تھے ۔ پیرنور الحق قادری نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ پاکستان کلمہ طیبہ،مدینہ منورہ کی بنیاد پر معرض وجود میں آیا ۔میں سمجھتا ہوں کہ ہماری قوم میں کمزوریاں، کوتاہیاں ہیں، ہمارے کردار میں بھی جھول ہو سکتا ہے مگر نبی کریم ﷺ کے عشق کی بات آتی ہے تو احترام عشق مصطفی ﷺمیں بڑے سے بڑا گناہ گار بھی کسی پیر اور مولوی سے بڑھ کر عاشق ثابت ہوتا ہے ۔عشق مصطفی ﷺ سے ہمارا کوئی تعلق توڑ نہیں سکتا ۔ رہتی دنیا تک نبی کریم ﷺ سے عشق کی روحانیت کا پہلو ختم نہیں ہو سکتا۔ایمان کا ذکر مشک سے ہے ، جتنا لگاتے جائو گے اتنی خوشبو بڑھتی جائے گی ۔تمام علوم کا سرچشمہ نبی کریمﷺ ہیں ۔ جسٹس (ر) نذیر احمد غازی کے پروگرام سے معیاری، علمی، فکری گفتگو سننے کو ملتی ہے ۔ چیئرمین ’’ 92نیوز‘‘ گروپ/یونیورسٹی آف فیصل آباد میاں محمد حنیف نے کہا ہے کہ عشق مصطفی ﷺ کے بغیر ایمان مکمل نہیں ہو سکتااور نہ ہی دنیا ، آخرت سنور سکتی ہیں۔مستقبل کے معمارحضرت محمد ﷺ کی تعلیمات کو اپنا کر ہی دنیا ، آخرت میں کامیابیاں سمیت سکتے ہیں۔ پاکستان 14اگست کو معرض وجود میں آیا ۔ اگر دیکھا جائے تو چودہ میں سے چار اور ایک ملا کر عدد 5 بنتا ہے ، جو کہ پنجتن پاک کا عدد ہے ۔ یہی نہیں 27ویں رمضان المبارک، لیلۃ القدر کی راتیں ایسے ہی نہیں آئیں۔پاکستان کا قیام صرف نبی کریم ﷺ کی رحمت کے طفیل ممکن ہوا۔ میں بتانا چاہتا ہوں کہ یہ سب کچھ اور تمام برکتیں حضور نبی کریم ﷺ کی طفیل ہیں۔انہوں نے اپنے والد گرامی کے ساتھ گذرے ہوئے ماہ و سالوں کے دوران مدینہ منورہ کی بابت دو روح پرور واقعات بھی پیش کئے ۔ انہوں نے کہا کہ 1978 میں نوائے وقت میں ایک خبر شائع ہوئی، اس وقت میں ہفتم کلاس کا طالب علم تھااور مسجد نبوی کی توسیع نہیں ہوئی تھی۔ ابا جی نے میرا ہاتھ تھاما اور ساتھ لیکر حرم شریف کی طرف روانہ ہو گئے ۔ میرے چھوٹے بھائی بھی ہمراہ تھے ۔ والد ہمیں باب جبریل سے باب اسلام کی طرف لے کر جاتے تھے ۔میں نے والد گرامی کیساتھ ایک سفید کپڑا دیکھا جو سفید ہونے کے ساتھ خوشبوئوں کا حامل تھا۔ مذکورہ واقعہ سناتے ہی فضاء نعرہ تکبیر اﷲ اکبر، نعرہ رسالت یا رسول اﷲ ﷺ کے علاوہ سبحان اﷲ کے نعروں سے گونج اٹھی۔دریں اثناء حضور نبی کریمﷺ کے والدین کی بابت فضیلت بیان کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ایک بار وہ والد گرامی کے ساتھ سعودیہ کے علاقہ ’’ابا شریف ‘‘ میں موجود تھے جہاں سے وہ مستورہ گئے وہاں تین پہاڑیاں ساتھ ساتھ تھیں۔ ایک پہاڑی نیچے سے دیکھنے میں بہت بڑی دکھائی دیتی تھی۔ہم درمیانی پہاڑی پر چڑھے تو باقی پہاڑیاں نیچی دکھائی دیں۔ غور سے دیکھنے پر محسوس ہوا کہ چاند اور ستارے ، روشنی صرف اسی ایک پہاڑی کا احاطہ کئے ہوئے تھے ۔ واقعہ سنتے ہی ایک بار پھر فضاء سبحان اﷲ کے نعروں سے گونجنے گی۔صبح نور پروگرام کے روح رواں جسٹس (ر) نذیر احمد غازی نے کہا کہ گذشتہ دنوں وفاقی وزیر پیر نور الحق قادری نے جس حکمت کا ثبوت دیا وہ لائق تحسین ہے ۔بعض لوگوں کی خواہش تھی کہ خون خرابہ ہو۔امن وا مان کے مسائل پیدا ہوں مگر وہ وفاقی وزیرکی حکمت ، وفاقی حکومت کی پالیسی کے سبب مایوس ہو گئے ۔ ترقی کیلئے نبی ؐ کا راستہ اختیار کرنا پڑے گا ۔آئیڈیل بنانا ہے تو اس کو بنائو جس کو رب ذوالجلال نے آئیڈیل قرار دیا ۔ہمیں ترقی کا سبق حکمرانوں سے قطعا نہیں سیکھنا ہے ۔سابق حکمران جاہل تھے ۔ انہیں اپنی تاریخ کا ہی نہیں پتہ تھا۔نبی کریم ﷺ کی حفاظت نہ کرسکنے والے ، اپنے آئیڈیل روز بدلنے والے خود ہی حکومت سے نکل گئے ۔ حکومت بلدنے کے بعد اس کا مطلب قطعا یہ نہیں کہ ہم نے سچ بولنا چھوڑ دیا ہے ۔جب تک حکمران اﷲ تعالیٰ اور رسول ﷺ کی تعلیمات کی بات کریں گے ، ریاست مدینہ کے قیام کے وعدے پر قائم رہینگے ۔ ہم ان کے ساتھ ہیں جس دن حکومت اس عمل سے ہٹ گئی تو پھر کھلی جنگ ہو گی۔ہمیں عزت رفتہ حاصل کرنی ہے تو اسی کی ذات ﷺ طرف لوٹ جائو ۔گروپ ایڈیٹر’’روزنامہ 92‘‘ سید ارشاد عاف نے کہا کہ ماہ ربیع الاول میں منعقد ہونے والی تقریب میں شرکت پر میں اپنے آپ کو خوش نصیب تصور کرتا ہوں۔ عجب اتفاق ہے کہ آج ہم اس وقت حضور نبی کریم ﷺ کی سیرت کے بارے میں بات کر رہے ہیں جب ملک میں ریاست مدینہ کے قیام کی بات ہو رہی ہے ۔ یہ وہ نوید ہے جو70سال قبل ہم کواقبال ؒکے تصوف اور قائد اعظم ؒنے اپنے یقین محکم سے سنائی تھی۔ رسول اﷲ ﷺ نے الگ امت کا تصور دیا۔جس میں نظریہ اور عقیدے کا بھی تصور تھا۔ وہ نظریہ ذات مصطفی ﷺ، تعلیمات مصطفی ﷺ اور تصورات مصطفی ﷺ سے منسلک تھا ۔ اگر پاکستان ریاست مدینہ میں تبدیل ہو جائے تو اس سے بڑی خوش قسمتی کی بات اور کیا ہو سکتی ہے ۔ نبی کریم ﷺ نے فتنہ فساد سے بچنے کے لئے صلح حدیبیہ کیاجبکہ آج نور محمد قادری کی جانب سے کئے گئے معاہدہ پر اعتراض ہو رہا ہے ۔میں یہ پوچھتا ہوں کیا یہ صلح حدیبیہ جیسا معاہدہ نہیں جس کے ذریعے آپ ملک و قوم کو فساد، فتنے ، ریاست کو نقصان سے بچانا چاہتے ہیں۔ تعلیمات نبوی ﷺ کو سمجھنے کے لئے اقبال ؒ سے رجوع کرنا پڑے گا۔ ذات مصطفی ﷺ سے وابستگی ہی توشہ آخرت اور دنیا میں کامیابی کا زینہ ہے ۔ ہمیں ترکی، امریکہ، سعودی عرب سے کچھ نہیں مل سکتا، صرف رسول اﷲ ﷺ کے در سے ہے وابستہ ہونے سے ہمیں سب کچھ ملیگا ۔ تحریک انصاف کے رہنما اعجاز چودھری نے کہا کہ ہماری بد قسمتی یہ بھی ہے کہ ہم اقبال ؒ اور قائد اعظم محمد جناح ؒ کو واجبی طور پر مانتے ہیں جبکہ دونوں کے شخصیت، اقدامات، خیالات اور انسانیت کی خدمت کے حوالے سے اقدامات سو فیصد حضرت محمد ﷺ سے عقیدت کے حامل تھے ۔چیف انفارمیشن کمشنر پنجاب جسٹس (ر) محبوب قادر نے کہا کہ یونیورسٹی آف فیصل آباد اخلاقی، روحانی، تعلیمی حوالوں سے ایک مکمل پیکج ہے ۔ زیر تعلیم طلباء و طالبات خوش نصیب ہیں۔پروفیسر رضا الدین صدیقی نے کہا کہ یونیورسٹی آف فیصل آباد میں آج کی تقریب نہایت اہمیت کی حامل ہے جس کا سہرا بلا شبہ میاں محمد حنیف کے سر ہے ۔ انسان کو روزانہ آگے بڑھنے کے لئے جستجو کرنی چاہئے ۔ماہر اقبالیات طاہر حمیدتنولی نے کہا کہ موجودہ حکومت اقبال ؒکے افکار ،تعلیمات کو خصوصی فوکس کئے ہوئے ہے ۔ خدا کرے کہ یہ ملک حضور نبی کریم ﷺکی محبت کا گہوارہ بنے ۔ ڈاکٹر عصمت اﷲ زاہد نے کہا کہ تعلیم دینا انبیاء کا کام ہے اور جو تعلیم دینے کااہتمام کرتے ہیں وہ انبیاء کرام کی سنت کو آگے بڑھاتا ہے ۔ آج کل جان بوجھ کر گستاخی کی جا رہی ہے ۔ نوجوان نسل کو گمراہ کیا جا رہا ہے ۔ ڈاکٹر نوید اشرف نے کہا کہ بلا شبہ وہ تعلیمی ادارے قابل ستائش ہیں، جو طلباء کے لئے دنیاوی اور دینی تربیت کا اہتمام کرتے ہیں۔ بے حیائی کے سیلاب کے ماحول میں جہاں عشق رسول ﷺ کا پیغام ملے ، وہ ادارے لائق تحسین ہیں۔ روحانی تقریب کا اختتام صلوۃ و سلام پڑھنے کے بعد دعا سے ہوا۔ اختتامی دعا وفاقی وزیرمذہبی امور نے کرائی۔ 

 

 



آپ کیلئے تجویز کردہ خبریں

آج کے کالم 










اہم خبریں