اسلام آباد(سہیل اقبال بھٹی) وزیراعظم عمران خان نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کوآرڈیننس کے ذریعے ووٹنگ کا حق اور الیکٹرانک ووٹنگ سسٹم کے نفاذ کیلئے قانونی وتکنیکی مراحل عبور کرنے کیلئے متعلقہ وزراء کیلئے ڈیڈلائن مقرر کردی تاہم کابینہ ارکان نے گھانا اورکینیا کی مثال دیتے ہوئے الیکٹرانک ووٹنگ سسٹم کی سکیورٹی اور ممکنہ ہیکنگ خطرات کے باعث تحفظات کا اظہارکردیا ۔ وزیراعظم کی ہدایت پر الیکٹرانک ووٹنگ سسٹم کیلئے کنسلٹنٹ کی خدمات حاصل کر لی گئی ہیں جو ای ووٹنگ سسٹم کی سکیورٹی،ڈیزائن اور دیگرامور پر حتمی سفارشات ایک ماہ کے اندرپیش کرے گا۔ مشیر برائے پارلیمانی امور اور وزارت خزانہ کو الیکٹرانک ووٹنگ مشین کی خریداری کے حوالے سے فنڈز کا بندو بست کرکے 6ماہ کے اندر ووٹنگ مشینز خریدنے کی ہدایت بھی جاری کردی گئی۔92نیوزکوموصول دستاویز کے مطابق وزیراعظم نے ہدایت جاری کردی ہے کہ الیکشن کمیشن کو سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق استعمال کرنے کے اختیارات دینے کیلئے الیکشن ایکٹ2017کے سیکشن 94میں ترمیم کیلئے آرڈیننس نافذ کیا جائے گا۔الیکشن کمیشن کی جانب سے ضمنی انتخابات میں جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے پائلٹ پراجیکٹ کا انعقاد کیا جائے گا۔کابینہ اجلاس کے دوران کچھ ارکان کی جانب سے الیکٹرانک ووٹنگ کی سکیورٹی کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ارکان کی جانب سے موقف اختیا ر کیا گیا کہ سکیورٹی خطرات کے پیش نظر سسٹم کو ہیک کیا جا سکتا ہے ۔وفاقی کابینہ کی جانب سے وزیر سائنس و ٹیکنالوجی،وزیر ریلوے ،مشیر برائے پارلیمانی امور کو الیکشن کمیشن کی مشاورت سے 30دن کے اندر الیکٹرانک ووٹنگ مشین کی قسم کو حتمی شکل دینے کی ہدایت جاری کردی گئی ۔مشیر برائے پارلیمانی امور کو سپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینٹ سے مشاورت کے بعد 30دن کے اندر الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال اور سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کے حق کیلئے متعلقہ قوانین میں ترمیم کی ہدایت کی گئی۔وزیر سائنس و ٹیکنالوجی،مشیر برائے پارلیمانی امور کو الیکشن کمیشن کی مشاورت سے 15دن کے اندر الیکٹرانک ووٹنگ مشین کی حتمی تعداد کی تفصیلات مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی۔انٹرنیٹ کے ذریعے ووٹنگ کے حوالے سے صدر پاکستان کے زیر صدارت کابینہ کی سب کمیٹی کے کئی اجلاس منعقد کئے جا چکے ہیں۔فلٹر کے ذریعے نادرا سسٹم کے آڈٹ، الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور انٹرنیٹ کے ذریعے ووٹنگ کیلئے جدید ٹیکنالوجی کے حصول کیلئے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جانب سے کنسلٹنٹ تعینات کرلیا گیا جس کیلئے وزارت خزانہ 28کروڑ روپے پہلے ہی جاری کرچکی۔پارلیمانی امور ڈویژن کی جانب سے پارلیمنٹ میں پیش کی گئی رپورٹ پر آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے الیکشن کمیشن کو خط تحریر کیا گیا جس کے جواب میں الیکشن کمیشن کی جانب سے موقف اختیار کیا گیاکہ انٹرنیٹ کے ذریعے ووٹنگ کے حوالے سے الیکشن کمیشن کا مینڈیٹ محدود ہے اورعام انتخابات میں انٹرنیٹ کے ذریعے ووٹنگ کیلئے سیکشن94میں میں ترمیم کی ضرورت ہے ۔سیکشن 103کے تحت الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور بائیو میٹرک ووٹنگ مشین کے استعمال کے حوالے سے پائلٹ پراجیکٹ شروع کیا جاسکتا ہے جس کی رپورٹ پارلیمنٹ میں زیر التوا ہے ۔