اسلام آباد(خبر نگار) عدالت عظمیٰ نے ریلوے خسارہ از خود نوٹس کیس میں وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید سے ریلوے کو خسارے سے نکالنے اور منافع بخش ادارہ بنانے کے حوالے سے بارہ فروری تک بزنس پلان جبکہ ایم ایل ون کا ٹینڈر جاری نہ کرنے پر وزیرمنصوبہ بندی اسد عمر کو آئندہ سماعت پر طلب کر لیا ۔ چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کراچی سرکلر ریلوے کا بقیہ ٹریک خالی کرانے کیلئے دو ہفتے کی مہلت دیتے ہوئے وزیرریلوے پر واضح کر دیا کہ بزنس پلان سے انحراف اور ڈیڈلائنز پر عمل نہ ہوا تو توہین عدالت کی کارروائی ہوگی، عدالت نے سندھ حکومت کو سرکلر ریلوے کی بحالی کیلئے مکمل تعاون کی ہدایت کی جبکہ چیف جسٹس نے دوران سماعت تیزگام میں آگ لگنے سے 70افراد کے جا ں بحق ہونے کے سانحہ سے متعلق معاملے میں شیخ رشید کی سرزنش کی اور انھیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ستر افراد کے جل جانے پر تو آپ کو استعفٰی دیدینا چاہیے تھا، ریلوے کی ہمیں ضرورت نہیں بند کردیں، اس انتظامیہ سے ریلوے نہیں چلنے والی، یہ بابو ریلوے کو خسارے سے نہیں نکال سکتے ریلوے میں لوٹ مار مچی ہوئی ہے ، پیسے لے کر نوکریاں بیچی جا رہی ہیں۔ چیف جسٹس نے شیخ رشید سے پوچھا 70 بند ے جل گئے ، آپ نے کیا کارروائی کی تو شیخ رشید نے کہا 29 ذمہ داروں کو ریلوے سے نکال دیا گیا۔چیف جسٹس نے کہا 29 چھوٹے ملازم نکال دئیے ، بڑے لوگوں کی باری کب آئے گی جس پر شیخ رشید نے کہا بڑے لوگوں کے خلاف بھی کارروائی ہوگی۔ چیف جسٹس نے کہا نظر تو نہیں آ رہاسب سے بڑے تو آپ ہیں آپ کو تو استعفیٰ دے دینا چاہیے تھا، شیخ رشید نے کہا عدالت کہہ دے تو استعفیٰ دے دوں گا۔ چیف جسٹس نے کہا انجن ہیں نہ ٹریک، ریلوے کی زمینوں پر لوٹ مار مچی ہے ، ریلوے کی زمین لوگوں کو دے دی گئی ۔ شیخ رشید نے کہا میں نے کسی کو ریلوے کی زمین نہیں دی 18 گھنٹے تک کام کرتا ہوں ۔ چیف جسٹس نے کہا پاکستان کے ریلوے ٹریک کا جاپان اور چین کے ساتھ موازانہ کریں ،شیخ رشید نے کہا ٹریک کا واحد حل ایم ایل ون ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا ہمیں نہیں معلوم ایم ایل ون کون سی جادوگری ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا ایم ایل ون کی ٹینڈرنگ نہ کرنے پر وفاقی وزیر پلاننگ اور سیکرٹری طلب کرتے ہیں ان سے پوچھا جائے گا ایم ایل ون کی ٹینڈرنگ کیوں نہیں ہوئی،وزیر ریلوے نے کہا ریلوے کا خسارہ پانچ سالوں میں ختم ہو جائیگا،حکومت پنشن کا بوجھ اٹھا لے تو خسارہ ختم ہو جائے گا لیکن پنشن کے ساتھ پانچ سال میں خسارہ ختم کر دیں گے ، چیف جسٹس نے کہا ریلوے میں ڈیلی ویجز پر رقم لے کر بھرتیاں کی جاتی ہیں، شیخ صاحب آپکا ادارہ سب سے نااہل ہے اس کو درست کریں،یہ بابو بیٹھ کر صرف کرسیاں گرم کرتے ہیں ، بابوئوں سے ٹرین نہیں چلے گی آپ کی وزارت سب سے ٹھیک چلنی چاہیے ، ٹرین میں بم پھٹ جائے افسروں اور بابوئوں کو کچھ نہیں ہوتا ۔جسٹس اعجاز الحسن نے کہا ،کنڑی کلب کی زمین پر بھی عدالت نے آپ کو واپس لے کر دی ۔عدالت نے آئندہ سماعت 12 فروری تک ملتوی کردی ۔کیس کی سماعت کے بعد وزیر ریلوے نے گفتگو کرتے ہوے کہا کہ ریلوے چیف جسٹس کی ہدایات پر عمل کر کے آ گے بڑھے گی زیادہ بات کروں تو کہتے ہیں سیاست میں زیادہ دلچسپی رکھتا ہوں ۔