ملتان (سٹاف رپورٹر) پاکستان ریلویز مسائل میں گھر گیا ہے ۔ 80 فیصد سے زائد پٹڑیاں ، 600 مسافر کوچز جبکہ 9 ہزار سے زائد چھوٹے بڑے پل اپنی طبعی عمر پوری کر چکے ہیں تاہم فنڈز کی کمی کے باعث ان ٹریکس اور پلوں کی بحالی کا کام التواء کا شکار ہے ۔ تفصیلات کے مطابق 3 ہزار 58 کلومیٹر طویل کراچی ، لاہور پشاور مین لائن ون کا 53 فیصد، ایک ہزار 254 کلو میٹر کوٹری کوٹ ادو، اٹک مین لائن ٹو کا 85 فیصد جبکہ روہڑی ، جیکب آباد ، کوئٹہ تفتان لائن کا 88 فیصد حصہ اپنی طبعی عمر پوری کر چکا ہے ، 13 ہزار پلوں میں سے 86 فیصد پرانے ہو چکے ہیں جبکہ 1800 مسافر کوچز میں سے 600 مسافر کوچز بھی پرانی اور بوسیدہ ہو چکی ہیں ، بحالی اور اپ گریڈیشن نہ ہونے کے باعث محکمے کی جانب سے محفوظ سفر بنانے کے لئے خراب ٹریکس پر ٹرینوں کی سپیڈ تو کم کر دی گئی ہے مگر ریلوے ٹریک کی بحالی ، اپ گریڈیشن کے پانچ منصوبے التواء کا شکار ہیں، ایک ارب روپے سے زائد کے فنڈز نہ ملنے سے یہ منصوبے مقررہ وقت پر پورے نہیں ہوں گے ، پاکستان ریلویز کی جانب سے گزشتہ پانچ سالوں کے دوران گیارہ کنٹریکٹ ایوارڈ کئے گئے تھے ، دوسری جانب محکمہ ریلوے کو 20 ہزار سے زائد ملازمین کی کمی کا بھی سامنا ہے ، ایک لاکھ سے زائد ریٹائرڈ ملازمین بھی محکمے پر بوجھ بنے ہوئے ہیں کیونکہ محکمے کے سالانہ 86 ارب کے فنڈز میں سے 30 ارب ملازمین کو پینشن کی مد میں دیئے جاتے ہیں، ریلوے انتظامیہ کے مطابق مختلف ترقیاتی منصوبوں کے تحت 200 سے زائد خستہ حال پلوں کی مرمت و بحالی کا عمل مکمل کیا گیا ہے ، ریلوے ٹریک کی بحالی پر بھی توجہ دی جا رہی ہے ۔