مکرمی !ہر سال 9 نومبر کو پورے پاکستان میں شاعرمشرق علامہ محمد اقبالؒ کے یومِ پیدائش کو یومِ اقبالؒ کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اقبالؒ نوجوانوں کو شاھین صفت دیکھنا چاہتے تھے۔ وہ نسلِ نو کو ترقّی اور کام یابی کا زینہ سمجھتے تھے۔ انہوں نے قوم کی بنیاد تلوارکیبہ جائے علم و عرفان کو قرار دیا۔ نوجوان نسل کسی بھی قوم کا حقیقی سرمایہ ہوتی ہے،جس قوم کے نوجوان بیدار و باشعور ہوں، اس کا مستقبل محفوظ اور تابناک ہوتا ہے، ہمیں مشکلات کے سامنے سیسہ پلائی دیوار ثابت ہونا ہے، خیالوں میں بلندی پیدا کرنی ہے اور اڑان بھی اونچی رکھنی ہے، خود اعتمادی کو اپنا ہتھیار بنانا ہے اور ستاروں پر کمندیں ڈال کر ستاروں سے بھی آگے جہانوں کی جستجو کرنی ہے کیونکہ:تن آسانی کو ترک کرکے محنت اور جفاکشی کی ایسی روش اپنانی ہے جس کی بار بار اقبال نے تلقین کی۔ یہی اقبال کا پیغام ہے اور اقبال کی آرزو بھی۔ شاعرمشرق کا پیغام کسی ناصح کا پیغام نہیں جس کی صدا محض زباں سے نکل کر ہوا کی سطح میں تموج تو پیدا کرے مگر د لوں میں طوفان برپا نہ کرسکے۔ کان اسے سنیں مگر دل اس کے آگے سر بہ سجدہ نہ ہوں۔ (عابد ہاشمی،آزاد کشمیر)