لاہور (فورم رپورٹ : رانا محمد عظیم ، محمد فاروق جوہری )طالبان کو چاہئے کہ وہ کابل پر قبضہ کرنے سے پہلے مذاکرات کی طرف جائیں ،اس سے افغانستان میں امن آ ئے گا،طالبان اس وقت فتح کی خوشی میں مگن ہیں، ان پر اپنا فیصلہ نہیں مسلط کرنا چاہئے ،طالبان کو عسکری کامیابیاں ملی ہیں لیکن عسکری کامیابیوں پر وہ حکومت نہیں چلا سکیں گے ،ان کو باقی گروپوں سے مذاکرات کرنا ہی ہوں گے ۔ ان خیالات کا اظہار خارجہ اور عسکری امور کے ماہرین نے روزنامہ 92نیوز فورم سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ سابق وزیر خارجہ سردار آ صف احمد علی نے کہا طالبان نے ابھی افغانستان میں کچھ عسکری کامیابیاں حاصل کی ہیں مگر اصل بات یہ ہے کہ کیا وہ فتح حاصل کر کے امور حکومت کو چلا سکیں گے ، ایسا فی الحال مشکل نظر آ رہا ،اگر طالبان نے بیٹھ کر بات نہ کی تو افغانستان میں ایک مرتبہ پھر خانہ جنگی شروع ہو جائے گی۔ جنرل (ر)امجد شعیب نے کہا کہ جو کچھ افغانستا ن میں ہو رہا ہے ، اس میں پاکستان کیلئے مشکل حالات پیدا ہو سکتے ہیں کیونکہ پاکستان چاہتا ہے کہ افغانستان میں تمام گروپس مل کر عوامی حکومت بنائیں ، اگر صرف طالبان اپنی حکومت بناتے ہیں تو باقی سٹیک ہولڈرز لڑتے رہیں گے اور باقی گروپس کو کوئی نہ کوئی پراکسی بنا کر اپنے ہتھیار کے طور پر استعمال کرے گا، بھارت اپنے گروپ کو فنڈنگ کرے گا ،ایران اپنے گروپ کو فنڈنگ کرے گا۔ معروف تجزیہ کار عبد اﷲ گل نے کہا پاکستان کو اس وقت تمام حالات بخوبی نظر آ رہے ہیں ، افغانستان میں اس وقت طالبان کا مستقبل صاف نظر آ رہا اور طالبان کی حکومت بھی قائم ہونے جا رہی ہے ۔انہوں نے کہا ہمیں نئی بننے والی حکومت کے ساتھ دوستانہ تعلقات رکھنا ہوں گے ، ہمیں طالبان کو باور کروانا ہو گا کہ ہم ان کی مدد کرنے کیلئے تیار ہیں، اگر وہ اس پر راضی ہوتے ہیں ۔