معزز قارئین!۔ 10 اپریل 2019ء کو پنجاب ریونیو اتھارٹی (پی آر اے)نے بورڈ آف ریونیو اور ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ کی ہم آہنگی سے "Tax Day" منایا۔ لاہور کے ایک فائیو سٹار ہوٹل کے ایک پُر تعیش ہال میں پی۔ آر۔ اے کے چیئرمین جاوید احمد میزبان اوّل تھے ۔خبروں کے مطابق وفاقی وزیر مملکت ریونیو محمد حماد اظہر ، وزیر خزانہ پنجاب مخدوم ہاشم جواں بخت کے علاوہ کئی سرکاری محکموں کے افسران اور ’’مال دار ‘‘ ٹیکس دہندگان اور نادہندگان شخصیات نے "Tax Day" (یومِ مال گزاری) ۔ "Celebrate" کِیا۔ ( یعنی۔ ایک تہوار/ جشن کے طور پر منایا) ۔ جشن کا مقصد یہ تھا کہ ’’ ٹیکس دہندگان / نادہندگان کو ٹیکس کی ادائیگی کے فائدوں اور مفادات سے آگاہی دی جائے ۔ قیام پاکستان کے بعد تیسری بار منتخب اور پھر 28 جولائی 2017ء کو سپریم کورٹ کی طرف سے ’’صادق اور امین ‘‘ نہ پائے جانے کے بعد آئین کی دفعہ ’’62-F-1 ‘‘ کے تحت تا حیات نا اہل قرار دئیے گئے وزیراعظم میاں نواز شریف "Wikipedia" کے مطابق پہلے وزیراعظم تھے کہ جن کے دَور میں ، پہلی بار 10 اپریل 2016ء کو "Tax Day" منایا گیا ۔ اِس سے پہلے یکم جنوری 2016ء کو وزیراعظم نواز شریف نے اسلام آباد میں آل پاکستان انجمن تاجران کی تقریب سے خطاب کرتے ہُوئے ’’ کالے دھن کو سفید کرنے ‘‘ کے لئے مال داروں ؔ کو "Tax Amnesty Scheme" کا اعلان کِیا تھا ۔ سکیم کے مطابق 5 کروڑ کا کالا دھن ؔ سفید کرنے کے لئے مال دار لوگوں کو صرف ایک فی صد ٹیکس ادا کرنے کی رعایت دے دِی گئی تھی۔ اُس تقریب میں انجمن تاجران کی طرف سے وزیراعظم میاں نواز شریف اور (اُن دِنوں ) وزیر خزانہ جناب اسحاق ڈار کو بھی "Gold Medals" پیش کئے گئے ۔ اِس سکیم پر، 3 جنوری 2016ء کو میرے کالم کا عنوان تھا ۔ ’’ کالا ؔدھن اور گورے ؔلوگ ؟‘‘ ۔ بہرحال وزیراعظم میاں نواز شریف کی ’’ کالے دھن والوں سے ہمدردی ‘‘ یا اُن کی طرف سے کالے دھن کو سفید کرنے کے لئے ایک فی صد ٹیکس ادا کر کے قومی خزانے کو بھرنے کا تہوار ؔ10 اپریل 2017ء کو بھی منایا گیا ۔ میاں نواز شریف کو نااہل قرار دئیے جانے کے بعد اُن کے نامزد ( His Master's Voice) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی تھے اور اُنہوں نے 5 اپریل ہی کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہُوئے ’’کالے دھن والوں ‘‘( Black Moneyed) کو اپنا دھن ۔ سفید ( White Money) میں تبدیل کرنے کے لئے (Amnesty) کا اعلان کِیا تھا۔ اِس پر 7 اپریل 2018ء کو میرے کالم کا عنوان تھا ۔ ’’کالے ؔدھن والوں کے ۔ گورے ؔ مسیحا ۔ وزیراعظم عباسی؟‘‘ معزز قارئین!۔پرانے بادشاہوں کے دَور میں کسی جُرم میں پکڑے جانے والے کسی شخص کو ، سرکاری اہلکار / عوام اُس کا مُنہ کالا اور پَیروںکونیلا کر کے اُسے گدھے پر بٹھا کر گائوں / شہر میں گُھماتے ،پھراتے ، پھر اُسے گائوں یاشہر بدر کردیتے تھے لیکن، ’’ بدترین جمہوریت‘‘ کے دَور میں تو ، عوام کی نسبت طاقتور مجرموں کے حقوق زیادہ ہوتے ہیں اور ’’مروّجہ قوانین ‘‘ میں اُن کے مُنہ کالے اور پَیروں کو نیلے کرنے کا قانون نہیں ہے ۔ ہاں! ۔ البتہ عوام اپنے طور پر اِس جرأت کا مظاہرہ کریں تو ، کالا اور نیلا رنگ امپورٹ کرنے کے لئے پیسے کہاں سے لائیں ؟ ۔ ہم مسلمان ہیں اور ہمارا سارے ہی انبیاء کرام ؑ پر ایمان ہے ۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے دَور میں بنی اسرائیل کے ایک مال دار شخص قارونؔ کے پاس اِس قدر مال ( سونا اور چاندی ) تھا کہ 40 خچّر صِرف اُس کے خزانوں کی کُنجیاں لے کر چلا کرتے تھے ۔ حضرت موسیٰ ؑ نے قارون کو حُکم دِیا کہ ’’ تم ایک ہزار دینار پیچھے ایک دینارؔ زکوٰۃ (خُدا کی راہ دِیا کرو!) لیکن ، قارون نے حضرت موسیٰ ؑ کا حکم نہیں مانا تو ، بالآخر حضرت موسیٰ ؑ کی بددُعا سے وہ مع مال و دولت اور سونا چاندی کے زمین میں دھنس گیا تھا ۔ "New Testament" ( عہد نامہ جدید) کے مطابق حضرت عیسیٰ ؑ سے لوگوں نے پوچھا کہ’’ ہم "Tax" کِسے دیں ؟ خُدا کو یا رومن حکمران (Caesar) کو‘‘ آپ نے حکم دِیا کہ مروّجہ سکّہ لائو!‘‘۔ سکّہ لایا گیا۔ سکّے کے ایک طرف "Caesar"کی تصویر تھی اور دوسری طرف کچھ لکھا تھا ۔ حضرت عیسیٰ ؑ نے کہا کہ ’’ خُدا کا (حصّہ) خُدا کو دو اور "Caesar"کا ٹیکس "Caesar" کو؟ ۔ معزز قارئین!۔ اُن دِنوں بھی میاںنواز شریف وزیراعظم تھے جب صوبہ سندھ میں ڈاکوئوں کی سرگرمیاں بہت بڑھ گئی تھیں ۔ 12 جون 1992ء کو ’’ نوائے وقت‘‘ میں میرے کالم کا عنوان تھا ۔ ’’خُدا ۔ حکمران اور ڈاکو‘‘ ۔مَیں نے لکھا تھا کہ ’’ تینوں قوتوں کو اُن کا حصّہ ٹیکس / بھتّہ دے کر چین سے زندگی بسر کریں !‘‘۔ پیغمبر انقلاب ؐ نے ’’ریاست مدینہ ‘‘ میں مسلمانوں کے (ضروریات اصلیہ سے فاضل ) اُس مال پر جو سال بھر تک اِن کے پاس رہے ۔ اِس کا چالیسواں حصّہ خدا کی راہ میں دینے کا حکم دِیا تھا۔ زکوٰۃ بیت اُلمال میں جمع کرادِی جاتی تھی ۔ حضرت ابو بکر صدیق ؓ نے جب، منصب ِخلافت سنبھالا تو، بعض منافقین ( مسلمانوں ) نے زکوٰۃ ادا کرنے سے انکار کردِیا تھا تو، خلیفہ حضرت ابو بکر صدیق ؓ نے منکرین زکوٰۃ کے خلاف جہاد کِیا تھا ۔ قیام پاکستان سے قبل حضرت قائداعظمؒ نے پاکستان کو ’’ حقیقی ، اسلامی ، جمہوری اور فلاحی مملکت ‘‘ بنانے کا اعلان کِیا تھا ۔وہ بہت جلد 11 ستمبر 1948ء کو خالق ِ حقیقی سے جا ملے لیکن،14 اگست 1947ء کو گورنر جنرل آف پاکستان کا منصب سنبھالتے ہی اُنہوں نے اپنی ساری جائیداد کا ایک ٹرسٹ بناکر اُسے قوم کے نام کردِیا تھا۔ معزز قارئین!۔ قرآنِ پاک کی ایک آیت میں اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وَسلم سے مخاطب ہو کرکہا تھا کہ’’ لوگ آپؐ سے پوچھتے ہیں کہ ( اللہ کی راہ میں ) کس قدر خرچ کریں ؟‘‘ تو، آپؐ اُنہیں جواب دیں کہ ’’جتنا تمہارے خرچ سے بچے ‘‘ ۔ اِس آیت کی روشنی میں علاّمہ اقبالؒ نے اپنی ایک نظم میں کہا کہ… جو حرفِ قُل اِلعَفو میں ،پوشیدہ ہے اب تک! اِس دَور میںشاید وہ ،حقیقت ہو نمودار! …O… علاّمہ اقبالؒ جن دِنوں وکالت کِیا کرتے تھے تو، اپنی اور اپنے خاندان کی ضرورت کے مطابق مقدمات اپنے پاس رکھ لیتے تھے اور باقی اپنے دوست وُکلاء اور شاگردوں میں تقسیم کردیتے تھے ۔10 اپریل 2019ء کے "Tax Day" سے ایک دِن پہلے 9 اپریل کو، وزیراعظم عمران خان کی حکومت کی طرف سے اسلام آباد سے ایک اعلان جاری کِیا گیا کہ ’’ وزیراعظم عمران خان کی حکومت پاکستان مسلم لیگ (ن) کی "Tax Amnesty Scheme" ۔ منسوخ کردی گئی‘‘ ۔ شاید اِس لئے کہ ’’ ریاست مدینہ جدید ‘‘ میں کالے ؔ دھن کو گورا ؔ بنانے اور بنوانے والوں کی گنجائش ہی نہیں ہوگی ؟ ۔ معزز قارئین !۔ 10 اپریل 2019ء کو روزنامہ ’’92 نیوز‘‘ نے اپنی دوسری سالگرہ منائی۔ لاہور ہی میں الحمرا ہال میں محفل نعت کا انعقاد تھا ، پاکستان کے مختلف شہروں میں (بیرون ملک بھی ) تقاریب منعقد ہُوئیں جس میں کیک کاٹے گئے۔ مَیں نے 10 اپریل 2017ء کو روزنامہ ’’92 نیوز ‘‘ کے کالم میں ۔ ’’ اسم محمدؐ ۔ انقلاب کا ۔ اسمؔ اعظم !‘‘ کے عنوان سے لکھا تھا کہ’’ "Ninety Two" جاری ہُوا تو ،یہ بات بھی عام ہُوئی کہ ۔حروُفِ ابجدکے لحاظ سے ’’ سرورِ کائنات‘‘ کے مبارک نام ’’ محمدؐ‘‘ کے اعداد "Ninety Two" (92) ہیںاور یہ بھی کہ علامہ اقبال ؒنے تو ہر مسلمان کو اللہ تعالیٰ کا پیغام پہلے ہی پہنچا دِیا تھا کہ … قوّتِ عِشق سے ، ہر پست کو ، بالا کردے! دہر میں ، اسمِ محمدؐ سے ، اُجالا کردے! ’’ مصورِ پاکستان‘‘ نے واضح کردِیا ہے کہ ۔’’ اسمِؔ محمدؐ ۔انقلاب کا ۔ اسمِؔ اعظم ہے‘‘۔