معزز قارئین!۔ وزارتِ عظمیٰ کی منزل تک پہنچنے سے پہلے قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان کی حیثیت سے جناب عمران احمد خان نیازی نے اپنی کارکردگی کی بنا پر کئی اعزازات حاصل کئے۔ جن میں "Shields" بھی تھیں ، اُن میں 1992ء کے کرکٹ ورلڈ کپ کا حصول (اور Shield) بھی شامل تھی ۔ مختلف شعبوں میں جب بھی کوئی شخص نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرتا ہے تو اُسے کوئی نہ کوئی "Shield" ضرور دِی جاتی ہے ۔ یوں تو تاریخ میں ’’ سِپر (ڈھال ) کو ’’ شیلڈ‘‘ کہا جاتا تھا لیکن پھر بطور انعام دِی جانے والی سِپر نُما مُزّین تختی نشانِ ظفر کو شیلڈؔ کہا جانے لگا۔ 5 دسمبر کو اسلام آباد میں (سپریم کورٹ کے زیر اہتمام) بڑھتی ہُوئی آبادی کو کنٹرول کرنے سے متعلق "Symposium" ( مجلسِ مذاکرہ ) کے دَوران چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی طرف سے بھی وزیراعظم عمران خان کو "Shield" سے نوازا گیا۔ اِس پر مَیں تو وزیراعظم صاحب کو "Shieldmarshal" ہی کہوں گا۔ جنابِ عمران خان پہلے وزیراعظم ہیں کہ جن کو سپریم کورٹ کی کسی مجلس مذاکرہ کے دَوران "Serving Chief Justice"کی طرف سے "Shield"سے نوازا گیا ہے ۔میاں ثاقب نثار صاحب 17 جنوری 2019ء کو اپنے منصب سے ریٹائر ہو رہے ہیں لیکن پاکستان کے منفرد چیف جسٹس کی حیثیت سے موصوف ایک "Living Legend" ۔ بن چکے ہیں ۔ پاکستان کی ترقی و خوشحالی اور بقاء کے ساتھ ساتھ میاں ثاقب نثار صاحب نے عوام کے خاص طور پر مفلوک اُلحال عوام کے مسائل کے حل کے لئے جتنے بھی "Suo Moto" نوٹسز لئے اور جس انداز میں اُن پر عملدرآمد بھی کرایا ، پاکستان کی عدالتی تاریخ میں اُس کی مثال نہیں ملتی۔ جناب عمران احمد خان پہلے وزیراعظم ہیں جنہیں چیف جسٹس صاحب نے عدالت میں طلب کرنے کے بجائے ، سپریم کورٹ کی مجلس مذاکراہ میں مہمان خصوصی کے طور پر مدّعو کِیا۔ جنابِ وزیراعظم نے اپنے خطاب میں چیف جسٹس صاحب کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہُوئے کہا کہ ’’ آپ ! طاقت وروں کو قانون کے دائرے میں لائے ، پانامہ لیکس کیس میں کسی نے سوچا بھی نہیں تھا کہ وزیراعظم کو سزا بھی ہوسکتی ہے۔ قانون کی حکمرانی کا جن ؔاب بوتل سے باہر نکل چکا ہے ، جسے اب کوئی بند نہیں کرسکتا، کوئی بھی حکمران اب قانون سے ہٹ کر نہیں چل سکتا۔ قانون کا جن نہیں ، عدالتی انقلاب! معزز قارئین!۔ میرے خیال کے مطابق ’’قانون کی حکمرانی کا جن ‘‘ بوتل سے باہر نہیں آیا 28 جولائی 2017ء کو سپریم کورٹ کے چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں ، جسٹس اعجاز افضل خان ، جسٹس گلزار احمد ، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز اُلاحسن پر مشتمل ، سپریم کورٹ کے لارجر بنچ کے پانچوں جج صاحبان نے متفقہ طور پر وزیراعظم میاں نواز شریف کو آئین کی دفعہ "62-F-1" کے تحت صادق ؔاورامین ؔ نہ ہونے پر تاحیات نااہل قرار دے دِیا تھا اور "N.A.B" کو میاں نواز شریف اُن کی بیٹی مریم نواز، دونوں بیٹوں حسین نواز، حسن نواز، داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر اور سمبندھی اسحاق ڈار کے خلاف 6 ہفتے میں ریفرنس دائر کرنے اور عدالت کو 6 ماہ میں فیصلہ کرنے کا حکم دِیا تھا۔ اِس پر مَیں نے ’’ سلام!’’ عدالتی انقلاب‘‘ تو شروع ہوگیا؟ ‘‘ کے عنوان سے اپنے 30 جولائی 2017 ء کے کالم میں لکھا تھا کہ ’’ ہمارے پیارے پاکستان میں ججوں کی حکومت تو نہیں ؟ لیکن بڑی آہستگی سے ’’Judicial Revolution ‘‘ (عدالتی انقلاب ) شروع ہوگیا ہے ،کیوں نہ ہم سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں اور پنج تنؔ پاک ؑکا بھی جن کی شفقت سے سپریم کورٹ کے لارجر بنچ کے پانچ جج صاحبان ’’عدالتی انقلاب ‘‘ کے بانِیانِ بن گئے ہیں۔ یقین کیا جانا چاہیے کہ اب ’’عدالتی انقلاب ‘‘ جاری رہے گا ۔ پاکستان میں قومی دولت لوٹنے والا صِرف شریف خاندان ہی نہیں بلکہ آصف زرداری اور اُس قبیل کے اور بھی کئی گروپ ہیں۔ اب عدالتی انقلاب کا ’’Law Roller‘‘ تیز رفتاری سے چلے گا۔ اِنشاء اللہ!۔ ’’عدالتی انقلاب ‘‘ کے نگران اور منصوبہ ساز چیف جسٹس میاں ثاقب نثار ہیں ۔ سپریم کورٹ کی مجلس مذاکراہ سے خطاب کرتے ہُوئے جنابِ وزیراعظم نے کہا کہ ’’ پاکستان میں پانی کے مسئلے کو چیف جسٹس صاحب نے ہی اُجاگر کِیا، افسوس کہ کسی بھی حکومت نے ہمیشہ اپنے 5سال کے اقتدار کے بارے ہی میں سوچا‘‘ ۔ اپنے خطاب میں چیف جسٹس صاحب نے کہا کہ ’’ 30 سال بعد پاکستان کی آبادی 45 کروڑ ہو جائے گی لیکن وسائل کم ہوں گے، گذشتہ 40 سال سے کوئی نیا ڈیم نہیں بنا تو 2025ء میں پانی کی قلّت بحران کی صورت اختیار کر جائے گی۔ ہر سال 7 ارب گیلن پانی زمین سے نکالا جاتا ہے ۔ زمین سے نکالے گئے پانی کا تین چوتھائی حصہ ضائع کردِیا جاتا ہے ‘‘۔ معزز قارئین!۔ وہ پاکستانی جو "Mineral Water" خریدنے کی سکت نہیں رکھتے ، چیف جسٹس صاحب نے اُن کے لئے بھی پینے کا صاف پانی فراہم کرنے کے لئے مہم چلا رکھی ہے۔ غریب کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کرنے والے جو، لوگ "Mineral Water" نہیں خرید سکتے ، اُن کے لئے چیف جسٹس صاحب نے بہت ہی اہم کردار ادا کِیا ہے اور چیف جسٹس صاحب نے پاکستان کے ہر شخص کو اصلی دودھ کی فراہمی کے لئے بھی ۔ چیف جسٹس صاحب نے سندھ میں پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی پر سندھ کے سیّد وؔزیراعلیٰ مراد علی شاہ کو بھی عدالت میں طلب کرلِیا تھا اور سابق وزیراعلیٰ میاں شہباز شریف کو بھی۔ کیس کی سماعت کے دَوران عدالتی معاون عائشہ حامد ایڈووکیٹ نے بتایا تھا کہ ’’ ہر روز 54 کروڑ گیلن گندا پانی دریائے راوی ؔمیں پھینک دِیا جاتا ہے ‘‘۔ دراصل پاکستان کے عام آدمی کو پینے کا صاف پانی فراہم کرنے کے لئے کسی بھی حکومت نے دلچسپی نہیں لی۔ اِس موقع پر ( شریف برادران کے دَور میں بھی ) گورنر پنجاب چودھری محمد سرور کا تذکرہ ضروری ہے۔ چودھری محمد سرور نے (شریف برادران کی دعوت پر ) برطانوی شہریت ترک کر کے 5 اگست 2013ء کو پنجاب کی گورنر شِپ سنبھالی اور 29 جنوری 2015ء کو مستعفی ہوگئے۔ اِس دَوران اُنہوں نے برطانیہ اور پاکستان کے فرزندان و دُخترانِ پاکستان کے تعاون سے پنجاب کے تعلیمی اور رفاہی اداروں میں "Solar Water Filtration Plant" لگوائے تو، پاکستان کے کئی مخیّر حضرات میں بھی اِسی طرح کا جذبہ پیدا ہُوا لیکن پاکستان کے دوسرے صوبوں کے کسی گورنر نے بھی اُن کی تقلید نہیں کی؟۔ 18 دسمبر 2013ء کو گورنر چودھری محمد سرور نے دربار حضرت داتا گنج بخش ؒ میں "Solar Water Filtration Plant" کا افتتاح کرنا تھا وہ مجھے اور اپنے بزرگ ، گلاسگو میں ستمبر 1981ء سے میرے دوست ’’ بابائے امن ‘‘ ملک غلام ربانی کوبھی ساتھ لے گئے ۔ اُس تقریب میں مجھے پراجیکٹ ڈائریکٹر وحید اُلدّین اور شریک ڈائریکٹر اکبر رانا نے بتایا کہ ’’ پنجاب میں اکثر جگہوں پر پانی ’’ سنکھیا زدہ‘‘ ہوگیا ہے اور بہت گہرائی میں چلا گیا ہے( ’’سنکھیا ‘‘ ایک زہریلے پتھر کو کہتے ہیں ) ۔ اُنہوں نے یہ بھی بتایا تھا کہ ’’تمام ہسپتالوں میں زیادہ مریض زہر آلود اور گندا پانی پی کر پیٹ کے امراض میں مُبتلا ہو کر داخل ہوتے ہیں!‘‘ ۔ گورنر چودھری محمد سرور کے بعد گورنر محمد رفیق رجوانہ نے پینے کے صاف پانی کے منصوبے پر کوئی توجہ نہیں دِی۔ 19 ستمبر 2016ء کو ، وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے اعلان کِیا کہ ’’ مَیں نے جرمنی کی "Water Sector" کی ایک معروف کمپنی کے تعاون سے ’’خادمِ اعلیٰ پنجاب صاف پانی پروگرام‘‘ کے تحت عام آدمیوں کے لئے اُسی پانی کا انتظام تو کردِیا لیکن پھر وہ پروگرام ایک بڑے گھپلے کا شکار ہوگیا۔ بے شک چیف جسٹس میاں ثاقب نثار 17 جنوری 2019ء کو ریٹائر ہو جائیں گے لیکن اُن کا پاکستان کو علاّمہ اقبالؒ اور قائداعظم ؒ کے نظریات کے مطابق ، ’’ اسلامی ، جمہوری اور فلاحی مملکت بنانے کا مشن جاری رہے گا ۔ پوری قوم اُن کے ساتھ ہے اور میاں ثاقب نثار صاحب نے اپنی دُعائوں اور تمام تر توانائیوں کے ساتھ وزیراعظم عمران خان کو "Shieldmarshal" کی حیثیت دے کر ساری ذمہ داریاں اُن کے سپرد کردِی ہیں ۔ماشاء اللہ!۔