Common frontend top

آصف محمود


عام انتخابات


آج انتخابی معرکہ ہو رہا ہے ۔ شیر ، تیر ، کتاب ، ترازو سب میدان میں ہیں لیکن بلا نہیں ہے۔ سوچتا ہوں کہ تحریک انصاف نے عدم اعتماد پیش ہونے کے بعد جو مسلسل غلطیاں کیں اگر وہ نہ کرتی اور سیاسی بصیرت کا مظاہرہ کرتی تو کیا وہ اس کھائی میں گرتی جس میں اب وہ گری پڑی ہے؟ ان غلط فیصلوں پر ان سطور میں اس وقت بھی تنقید کی گئی تھی اور جواب میں گالیاں کھائی گئی تھیں ، تذکیر کے طور پر یہ غلطیاں ایک بار پھر سامنے رکھ رہا ہوں ۔ عدم اعتماد کے بعد
جمعرات 08 فروری 2024ء مزید پڑھیے

اسلام آبادمیں پیدل چلنا منع ہے؟

منگل 06 فروری 2024ء
آصف محمود
اسلام آباد میں قومی اسمبلی کی تین نشستوں پر الیکشن ہو رہا ہے لیکن یہاں کے سلگتے اور سنگین مسائل پر کوئی بات نہیں کر رہا ۔ میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ اس کی وجہ کیا ہے۔ ہر شہر کے ووٹر قومی اسمبلی کا ووٹ بھی دیتے ہیں اور صوبائی اسمبلی کا بھی لیکن اسلام آباد کے ووٹر صرف قومی اسمبلی کا ووٹ دیتے ہیں۔ انہیں صوبائی اسمبلی اور اس کے ووٹ کے حق سے محروم رکھا گیا ہے۔ آئینی ماہرین یہاں سمجھانے آئیں گے کہ جب اسلام آباد ایک صوبہ نہیں ہے تو یہاں کے شہریوں کو صوبائی
مزید پڑھیے


مرنا ہے تو موٹر وے پر آئو

هفته 03 فروری 2024ء
آصف محمود
جس دہائی میں دہشت گردی عروج پر تھی اس دہائی میں پاکستان میں جتنے لوگ دہشت گردی کے ہاتھوں مرے اس سے قریب چار گنا زیادہ تعداد میں لوگ سڑکوں پر حادثات میں جاں سے ہاتھ دھو بیٹھے ۔ دہشت گردی پر تو بڑی حد تک قابو پا لیا گیا لیکن ٹریفک حادثات میں ہونے والا ’’ قتل عام‘‘ اسی طرح جاری ہے۔ قربان جائیے اس ملک کی سیاسی قیادت کے اور اس کی مبلغ بصیرت کے کہ اتنا بڑا انسانی المیہ کسی جماعت کے انتخابی منشور میں جگہ نہیں پا سکا۔ ٹریفک حادثات کو ہم بالعموم تقدیر کا
مزید پڑھیے


انتخابات: ایک لایعنی مشق؟

جمعرات 01 فروری 2024ء
آصف محمود
پاکستان میں جمہوریت کا مستقبل، سیاست کے اخلاقی وجود سے مشروط ہے۔ اگر سیاسی عمل اپنے اخلاقی وجود سے بے نیاز ہو جائے تو کوئی آئینی موشگافی جمہوریت کا تحفظ نہیں کر سکتی۔ جمہوری عمل کے ارتقاء کے لیے لازم ہے کہ اس سارے عمل کو با معنی بنایا جائے۔ یہ کام اس وقت تک ممکن نہیں جب تک انتخابی قوانین میں تبدیلیاں کر تے ہوئے انتخابی عمل کی معنویت میں اضافہ نہ کر دیا جائے۔ قوانین کے اپنے تقاضے ہوتے ہیں۔ قانون کو قابل عمل ہونا چاہیے۔ اگر ایک قانون قابل عمل نہیں تو اس میں جتنے بھی شاندار
مزید پڑھیے


الیکشن کی سب سے اذیت ناک چیز کیا ہے؟

منگل 30 جنوری 2024ء
آصف محمود
سوال یہ ہے کہ اس الیکشن کی سب سے تکلیف دہ ا ور اذیت ناک چیز کیا ہے؟ ہر آدمی کے پاس اس سوال کا الگ الگ جواب ہو گا تاہم میرے نزدیک اس الیکشن کی سب سے تکلیف دہ اور اذیت ناک چیز یہ ہے کہ یہ الیکشن 49 ہزار6 سو درختوں پر مشتمل پورا ایک جنگل کاٹ کر منعقد فرمایا جا رہا ہے۔ اس طرح کے الیکشن پر تو ایک درخت بھی قربان کرنا گوارا نہیں کیا جا سکتا ، کجا یہ کہ اس نا معتبر مشق کے لیے پورا ایک جنگل قربان کر دیا جائے۔ درہ
مزید پڑھیے



درہ جنگلاں کی دیوارِ محبت

هفته 27 جنوری 2024ء
آصف محمود
در ہ جنگلاں میں، ندی کنارے پگڈنڈی پر چلتے چلتے ، وادی عبور کر کے پہاڑ پر چڑھنا شروع کریں تو ایک تھکا دینے والی مسافت کے بعد بوہڑی کا چشمہ آتا ہے۔ اس چشمے کے اوپر کی جانب ایک بڑی سی چٹان کھڑی ہے جس کے سامنے کا حصہ ہموار ہے۔یہ دیوار محبت ہے۔ میلوں پھیلے مارگلہ میں ایک ہی دیوار محبت تھی ، تھکے ہارے کم ہمت عشاق نے اس کا حسن بھی گہنا دیا۔ ایک وقت تھا ، یہاں بہت کم لوگ آتے تھے۔گرمیوں کی سنسان دوپہر میں اس چشمے کے کنارے بیٹھ کر، اس کے
مزید پڑھیے


تحریک انصاف : شخصی وفاداری کا حلف کیوں؟

جمعرات 25 جنوری 2024ء
آصف محمود
انتخابی امیدواروں سے شخصی وفاداری کے حلف ، یہ سیاست نہیں ہے ، یہ سماجی المیہ ہے۔تحریک انصاف میں اگر نجیب الطبع لوگ باقی ہیں تو انہیں اس کا نوٹس لینا چاہیے۔ ہماری سیاست میں فرد واحد سے اندھی عقیدت کوئی نئی بات نہیں ،قریب ہر جماعت کی یہی کہانی ہے۔ تاہم شخصیت پرستی کے یہ نئے مظاہر قومی سیاست کے لیے اجنبی ہیں۔کسی مقصد سے وابستگی پر تو حلف دیا جا سکتا ہے لیکن قرآن کو ہاتھ میں تھام کر کسی سیاسی رہنما کی ذات سے وفاداری کا حلف اٹھانے کا کوئی جواز نہیں اور اس کے دفاع میں کوئی
مزید پڑھیے


انٹرا پارٹی الیکشن: چند بنیادی باتیں؟

منگل 23 جنوری 2024ء
آصف محمود
انٹرا پارٹی الیکشن کیوں ضروری ہیں اور اس ضمن میں الیکشن ایکٹ کی دفعات کیا کہتی ہیں اور ان دفعات کا اطلاق کیا ساری جماعتوں پر کیا جائے گا؟ انٹرا پارٹی الیکشن متعارف کرانے کی اصل وجہ یہ ہے کہ سیاسی جماعتیں کسی کی جاگیر نہ بن جائیں اور یہ ایک ادارے کی صورت بروئے کار آئیں۔ سوال یہ ہے کیا پاکستان میں تمام سیاسی جماعتیں ایک ادارے کی صورت کام کر رہی ہیں یا یہ سب ہی مختلف آقاؤں کی جاگیر کی شکل اختیار کر چکی ہیں۔ جو جماعتیں الیکشن میں حصہ لے رہی ہیں اور جنہیں انتخابی نشان بھی
مزید پڑھیے


یہ لومڑیاں ، یہ جنگل: کب تک؟

هفته 20 جنوری 2024ء
آصف محمود
یہ میں آپ کو دور ، شمال کے پہاڑوں کی، کوئی پرانے وقتوں کی کہانی نہیں سنا رہا ، یہ آج کے اسلام آباد کا حیرت کدہ ہے۔ جاڑے کی شام جنگل کے حزن میں اضافہ کر دیتی ہے۔ یخ بستہ موسم میں ، جب درختوں سے پتے جھڑ چکے ہوتے ہیں ، ڈوبتے سورج کی سرخی پوری وادی کے سولہ سنگھار کر دیتی ہے۔ پھر جب پورے چاند کی رات جاڑے کے جنگل پر اترتی ہے تو درِ دل غبارِ صحرا والا معاملہ ہو جاتا ہے۔ ان راتوں کے دوسرے پہر ، اگر آدمی گھر سے نکلے اور اسے امید ہو،
مزید پڑھیے


عدلیہ ، سوشل میڈیا اور معاشرہ

جمعرات 18 جنوری 2024ء
آصف محمود
عدلیہ کے فیصلوں پر مناسب پیرائے میں علمی تنقید ایک الگ چیز ہے اور ایک کارٹل کی صورت بروئے کار آتے ہوئے عدلیہ کی تذلیل اور تضحیک بالکل ایک دوسری چیز ہے۔اول الذکر ایک ضروری چیز ہے اور نظام انصاف کی جورسپرسڈنس کے ارتقائی عمل میں معاون کا کردار ادا کرتی ہے لیکن دوسرا رویہ تباہ کن ہے اور تخریب کے سوا اس کا کوئی عنوان نہیں ہو سکتا۔ سوال یہ ہے کہ تضحیک اور تذلیل پر مبنی اس رویے کو کب تک برداشت کیا جائے گا؟اصلاح احوال کی کوئی صورت ہے یا نہیں ؟ ہمارے سامنے کی چیز ہے کہ
مزید پڑھیے








اہم خبریں