Common frontend top

احمد اعجاز


لکیر کھنچنا کیوں ضروری ہے؟


حالیہ سینیٹ انتخابات سے جمہوری اقدار بُری طرح پامال ہوئی ہیں۔مقامِ افسوس ہے کہ جمہوریت کی عزت پر وار خود کو جمہوری و سیاسی کہنے والوں کی جانب سے کیے گئے ہیں ۔یوسف رضا گیلانی کا سینیٹر بننا،صادق سنجرانی کا چیئرمین سینیٹ بننا اور پھر یوسف رضا گیلانی کا سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر بننا ،سب کا سب غیر جمہوری انداز سے ہوا۔ہر طرف سے اپنی اپنی جیت کو یقینی بنانے کے لیے جو حربے استعمال کیے گئے ،وہ اس بات کا ثبوت ہیں کہ ہماری سیاسی پارٹیوں کا محض ایک ہی بیانیہ ہے ،جس کو ’’جیت کا بیانیہ‘‘کہا جاسکتا ہے۔جیت
پیر 29 مارچ 2021ء مزید پڑھیے

مریم نوازشریف کو یہ بات سمجھنی چاہیے!

جمعرات 25 مارچ 2021ء
احمد اعجاز
میاں نواز شریف کی بیٹی مریم نواز اور آصف علی زرداری کا بیٹابلاول بھٹو زرداری ،میدانِ سیاست میں ہیں۔ آصف علی زرداری کہتے ہیں کہ میرا ایک ہی بیٹا ہے(یعنی کوئی خطرہ مول نہیں لیا جا سکتا) جبکہ مریم نواز کہتی ہے کہ میرے والد اگر واپس آتے ہیں تو اُن کی جان کو یہاں خطرہ ہے۔آصف علی زرداری اور اُن کی پارٹی مریم نواز کے خدشات کے جواب میں برملا کہتی ہے کہ سیاست کرنی ہے تو پھر جیلوں میں جانا پڑے گا اور زندگیوں کو خطرے میں ڈالنا پڑے گا۔لیکن دوسری طرف آصف علی زرداری کہتے ہیں کہ
مزید پڑھیے


عمران خان بھی مایوس کریں گے!

پیر 22 مارچ 2021ء
احمد اعجاز
پاکستانی وزرائے اعظم کی تاریخ میں،قوی اِمکان ہے کہ عمران خان ،اقتدار کی مُدت پوری کرنے والے پہلے وزیرِاعظم بن جائیں گے۔ جہاں عمران خان یہ اعزاز اپنے نام کریں گے وہاں قوم کو مایوس کرنے میں بھی باقی تمام وزرائے اعظم پر سبقت پالیںگے۔عمران خا ن سے پہلے میاں نواز شریف سب سے زیادہ قوم کو مایوس کرچکے ہیں۔مایوسی کے ضمن میں میاں نواز شریف کے پاس یہ عذر ہے کہ وہ تینوں بار مُدتِ اقتدار پوری نہ کرسکے اور اِ ن کو کام نہ کرنے دیا گیا۔مگر عمران خان کے پاس کوئی عذر نہیں ہوگا۔ میاں نواز شریف جب
مزید پڑھیے


زرداری ،مریم اور مولانا

جمعرات 18 مارچ 2021ء
احمد اعجاز
سولہ مارچ کی سہ پہر پی ڈی ایم کا اجلاس ہوا۔اجلاس ختم ہوا تو پی ڈی ایم کے رہنما مولانا فضل الرحمن کی ہمرکابی میں پریس کانفرنس کرنے آئے۔پریس کانفرنس میں مولانا فضل الرحمن نے مختصراًگفتگو کے ذریعے یہ بتایا کہ پیپلزپارٹی پارلیمان سے استعفوں پر باقی نوجماعتوں سے اتفاق نہیں کرتی،نو جماعتیں استعفوں کے حق میں ہیں اور پیپلزپارٹی نے فیصلے کے لیے وقت مانگا ہے،لہٰذا تب تک لانگ مارچ ملتوی کیا جاتا ہے۔یہاں اہم نکتہ یہ ہے کہ سولہ مارچ کے اجلاس کو پی ڈی ایم کا آخری اجلاس تصور کیا جائے؟پریس کانفرنس کرنے والے پی ڈی ایم
مزید پڑھیے


یوسف رضا گیلانی سینٹ چیئرمین کیوں نہ بن سکے؟

منگل 16 مارچ 2021ء
احمد اعجاز
بارہ مارچ کے دِن سینٹ چیئرمین کے انتخاب میں ایک دلچسپ مقابلہ ہوا اوریوسف رضا گیلانی کے سات ووٹ مسترد ہوگئے۔ان سات ووٹ کے مسترد ہونے پر ،یوسف رضاگیلانی چیئرمین سینٹ کے عہدے سے محروم ہوگئے۔پی ڈی ایم جماعتوں کے متفقہ اُمیدوار کاچیئرمین سینٹ نہ بننا ،سیاسی سطح پر معمولی واقعہ نہیں ۔اس انتخاب کی ہارجیت نے سیاسی اُفق پر وسیع پیمانے پر اپنے اثرات مُرتسم کرنے ہیں۔یہی وجہ تھی کہ دونوں طرف سے فتح یابی کے تمام ’’حربے‘‘بروئے کار لانے کی سرتوڑ کوشش کی گئی۔حکومت کامیاب ٹھہری اور صادق سنجرانی دوبارہ چیئرمین سینٹ منتخب ہوگئے۔اس عمل میں جن
مزید پڑھیے



تقریروں کا بوجھ

جمعرات 11 مارچ 2021ء
احمد اعجاز
جب گزشتہ دِنوں پی ٹی آئی کے ایک کارکن نے پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما احسن اقبال کی جانب جوتا اُچھالاتو مجھے مارچ دوہزار اَٹھارہ میں جامعہ نعیمیہ لاہور میں سابق وزیرِ اعظم میاں نواز شریف پر جوتا اُچھالا جانے کا واقعہ یادآگیا۔ واضح رہے کہ اس واقعہ سے چند روز پہلے خواجہ آصف پر اُن کے اپنے حلقہ میں ایک سیاسی تقریب کے دوران سیاہی پھینکی گئی تھی۔یہ دونوں واقعات ،عام انتخابات سے لگ بھگ چارماہ قبل پیش آئے تھے۔ بعدازاں ماہِ مئی میں ،عام انتخابات سے دوماہ قبل احسن اقبال پر اُس وقت قاتلانہ حملہ کیا گیا ،
مزید پڑھیے


یوسف رضا گیلانی کیسے جیتے؟

اتوار 07 مارچ 2021ء
احمد اعجاز
اسلام آباد سے سینٹ انتخابات کی جنرل نشست سے سابق وزیرِ اعظم یوسف رضاگیلانی کی جیت ہرگز سادہ معاملہ نہیں ہے۔یہ ایک نشست کی جیت حکومت کے لیے پیچیدہ نوعیت کے چیلنجزکا دروازہ کھو ل کر رکھ دے گی۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ جیسے ہی یہ اعلان ہوا کہ یوسف رضا گیلانی نے ایک سو اُنہتر ووٹ حاصل کیے ،تو ساتھ ہی نئے انتخابات کی بحث جنم لے اُٹھی۔گویا حکومت ایک نشست پر شکست کے بوجھ کو سہنے پر اس قدر کمزور ثابت ہوئی کہ اس کے خلاف نئی فضا قائم ہوتی چلی گئی۔ آخرحکومت اس قدر کمزور کیوںکہ
مزید پڑھیے


سیاسی معرکہ آرائی نئے فیز میں

پیر 01 مارچ 2021ء
احمد اعجاز
سینیٹ انتخابات کی فضا میں سیاست کے میدان میں نئے کھیل کے اشارے بہت واضح ہیں۔سیاسی مبصر نئی وقوع پذیر ہوتی صورتِ حال کو بھانپ رہے ہیں۔اس نئی صورتِ حال میں اپوزیشن جماعتیں اپنے لیے سپیس محسوس کررہی ہیں اور اُن کااعتماد بڑھ رہا ہے ۔اگرچہ پی ڈی ایم کی تشکیل کے وقت اس اتحاد میں شامل پیپلزپارٹی اپنے لیے پیدا ہونے والے سپیس کا اندازہ کرچکی تھی۔آصف علی زرداری پر قائم ہونے والے مقدمات کراچی منتقل ہوچکے تھے ،شاید یہی وجہ ہے کہ پی ڈی ایم کے تمام جلسوں میں بلاول بھٹو زرداری اور پیپلزپارٹی کے دیگر سرکردہ رہنمائوں
مزید پڑھیے


تنقید کے نئے چراغ…

جمعه 26 فروری 2021ء
احمد اعجاز
یہ گزشتہ روز کی بات ہے بہت ہی محترم اُستاداور نقاد ،جو کہ بہائوالدین زکریا یونی ورسٹی ملتان میںشعبہ اُردو کے سربراہ بھی رہے ،کی فیس بک پریکے بعد دیگرے چار ادبی پوسٹ نظر سے گزریں۔ایک پوسٹ کی تحریر اور نیچے دی گئی تصاویر نے مجھے زیادہ چونکایا’’تنقید کے نئے چراغ…اِن ہی کے دَم سے روشنی ہے‘‘اس میں سولہ ’’نئے چراغوں‘‘کی تصاویر تھیں۔میری کم علمی اور کوتاہ قامتی اپنی جگہ لیکن اِن سولہ میں سے دوسے تین ’’نئے چراغوں‘‘کے علاوہ مَیں کسی کو پہچان نہ پایا۔گزشتہ روز سے ہی ،مَیں چند دوستوں سے رابطہ کرکے ’’نئے چراغوں‘‘کے ’’ادبی کام ‘‘سے
مزید پڑھیے


ڈسکہ میں کیا ہوا؟

پیر 22 فروری 2021ء
احمد اعجاز
یہ ایک مارکیٹ کے چوک کا منظر ہے۔سیاہ شلوار قمیص میں ایک نوجوا ن سڑک پر خون میں لت پت پڑا ہے،اُس کا کوئی دوست ،عزیز یا واقف کار بازو کو پکڑکر ایک طرف گھسیٹنے کی کوشش کررہا ہے،ساتھ ہی ایک چھوٹی گاڑی کھڑی ہے ،جس کا پچھلا دروازہ کھلا ہوا ہے ،شاید وہ ،زخمی شخص کوگاڑی میں ڈال کرہسپتال لے جاناچاہتا ہے،ساتھ ہی ایک پولیس والاموبائل پر کچھ دیکھ رہا ہے،علاوہ ازیں چند لوگ جنھوں نے شلوار قمیصیں،پہن رکھی ہیں ،سڑک پر پڑے زخمی شخص کی موجودگی سے بے نیاز چلتے پھرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ یہ بازار
مزید پڑھیے








اہم خبریں