Common frontend top

ارشاد احمد عارف


نادر نسخہ


کورونا نے دنیا بھر میں سب سے زیادہ تعلیمی نظام کو متاثر کیا۔ پاکستان میں کئی ماہ تک تعلیمی ادارے بند رہے اور بچوں کو سابقہ ریکارڈ کی بنیاد پر اگلی جماعتوں میں بھیج دیا گیا‘یہ کورونا کی مہربانی ہے کہ پورا سال طلبہ نے کلاسیں لیں نہ نصاب مکمل کیا گیا مگر میٹرک کے نتائج‘سامنے آئے تو ملک بھر میں سینکڑوں طلبہ کے نمبر گیارہ سو میں سے گیارہ سو تھے‘حتیٰ کہ آرٹس ‘(اردو‘ تاریخ ‘مطالعہ پاکستان اور اسلامیات )کے مضامین میں بھی پورے نمبر۔یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ہوا اور آئندہ شائد عشروں نہیں صدیوں تک
منگل 23 نومبر 2021ء مزید پڑھیے

نیو ٹرل ایمپائر

جمعه 19 نومبر 2021ء
ارشاد احمد عارف
پارلیمنٹ کے اجلاس میں حکومت نے اپنی عددی برتری ثابت کی۔ایک دو نہیں کم و بیش تینتیس بل منظور کرا لئے ۔تارکین وطن کو ووٹنگ کا حق اور الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے انتخابی عمل کی تکمیل سرفہرست ہیں۔اپوزیشن نے حکومت کو دھول تو خیر کیا چٹانی تھی‘اپنے اہم اراکین کو بھی اجلاس میں شرکت پر آمادہ نہ کر سکی ‘کوئی بیماری کے بہانے غیر حاضر رہا اور کسی نے بیرون ملک قیام میں عافیت جانی ۔نوید قمر‘نواب یوسف تالپور اور اختر مینگل ایسے نامور پارلیمنٹرین اور سابقہ حکومتی عہدیدار بھی غیر حاضر رہیں تو اپوزیشن رہنمائوں کے شور و
مزید پڑھیے


’’جس پر احسان کرو اس کے شر سے بچو‘‘

منگل 16 نومبر 2021ء
ارشاد احمد عارف
محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی خودنوشت’’داستان عزم‘‘ چند روز قبل ملی‘ علامہ عبدالستار عاصم‘ قلم فائونڈیشن انٹرنیشنل کی شائع کردہ ہر کتاب محبت اور اہتمام سے ارسال کرتے ہیں اور ’’نیکی کر دریا میں ڈال‘‘ کے مصداق کتاب بھیج کر بھول جاتے ہیں‘ تبصرہ کرنے کا تقاضہ نہ خبر شائع کرنے کی فرمائش۔’’داستان عزم‘‘یوں تو پوری کی پوری قابل مطالعہ ہے مگر جہاں جہاں ڈاکٹر صاحب نے اپنے علاوہ اپنے رفقا کار کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا ذکر کیا ہے وہ صفحات پڑھ کر قاری سوچنے پر مجبور ہو جاتا ہے کہ بحیثیت قوم آخر ہماری تخلیق میں
مزید پڑھیے


جس کی خوشبو سے مہک جائے شبستان وصال

جمعه 05 نومبر 2021ء
ارشاد احمد عارف
کیا باکمال شخص تھا‘دیانت کا پیکر‘شرافت کا پُتلا‘ قناعت کا استعارہ اور صحافت کا روشن چاند ستارہ‘قدرت اللہ چودھری کو مرحوم لکھتے کلیجہ مُنہ کو آتا ہے‘سال سواسال کے دوران میں اپنے چند محسن و مہربان دوستوں سے محروم ہو گیا‘پہل ڈاکٹر مغیث الدین شیخ نے کی‘پچھلے سال کورونا سے لڑتے بھڑتے اگلے جہاں چل بسے‘رئوف طاہر نے جنوری میں الوداع کہا‘ عارف نظامی نے عیدالاضحی کے دن اپنے چاہنے والوں کو سوگوار کیا اور کل قدرت اللہ چودھری خالق حقیقی سے جا ملے۔ قدرت اللہ چودھری سے ربط ضبط 1981ء میں بڑھا جب میں روزنامہ جنگ کے میگزین سیکشن کا
مزید پڑھیے


معاہدہ شکنی اور قانون شکنی کا کلچر

منگل 02 نومبر 2021ء
ارشاد احمد عارف
رسیدہ بود بلائے‘ولے بخیر گذشت‘ حکومت کی بے تدبیری اور وعدہ خلافی سے جنم لینے والا بحران طاقت استعمال کئے بغیر ٹل گیا‘ایک ڈیڑھ ہفتہ اگرچہ عوام کے صبر کا امتحان لیا گیا‘جی ٹی روڈ کی بندش اور مختلف النوع قیاس آرائیوں نے پوری قوم کا سکون برباد کیا‘معیشت کا نقصان اس پر مستزاد‘آصف علی زرداری نے جب کہا ’’وعدے قرآن و حدیث نہیں ہوتے‘‘ تو سیاسی مخالفین اور میڈیا نے مذاق اڑایا‘تجزیہ نگاروں‘ کالم نویسوں اور ٹی وی اینکرز نے اس طرح مصرع پرخوب گرہ لگائی نوع بہ نوع مضامین کی غزلیں کہیں‘عمران خان کے دور میں مگر یہ
مزید پڑھیے



محبت گولیوں سے بو رہے ہو

اتوار 31 اکتوبر 2021ء
ارشاد احمد عارف
خدا کا شکر ہے کہ علماء کرام‘مشائخ عظام سے ملاقات کے بعد وزیر اعظم عمران خان کالعدم تحریک لبیک سے بامقصد مذاکرات اور قانونی تقاضوں کے تحت حافظ سعد حسین رضوی کی رہائی پر آمادہ نظر آتے ہیں‘وقتی طور پر ہی سہی رٹ آف سٹیٹ بحال کرنے کے لئے رینجرز اور پنجاب پولیس کے ذریعے بے رحمانہ آپریشن کا خطرہ ٹل گیا ہے اور حکومت کے غیر سیاسی موقف میں لچک پیدا ہوئی ہے‘ورنہ بدھ کے روز وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد یوں نظر آتا تھا کہ گوجرانوالہ کے اردگرد لال مسجد سے ملتا جلتا سانحہ برپا ہوا کہ
مزید پڑھیے


’’کئی سولیاں سر راہ تھیں‘‘

جمعرات 21 اکتوبر 2021ء
ارشاد احمد عارف
کسی زمانے میں میر مرتضیٰ بھٹو اور میر شاہنواز بھٹو کے ساتھی اور عسکری تنظیم ’’الذولفقار‘‘ کے سرفروش کارکن خواجہ آصف جاوید ایڈووکیٹ کی کتاب ’’کئی سولیاں سر راہ تھیں‘‘ کا تازہ ایڈیشن عزیزم محمودالحسن نے لا کر دیا‘ پوری کتاب قابل مطالعہ اور ہوشربا انکشافات کا مجموعہ ہے‘ خواجہ آصف جاوید نے صاف گوئی سے کام لیتے ہوئے تسلیم کیا کہ الذوالفقار واقعتاً ایک عسکری تنظیم تھی‘ جس کے سربراہ میر مرتضیٰ بھٹو کے ہندوستانی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ سے گہرے رابطے تھے۔ ہائی جیکنگ کا واقعہ جنرل ضیاء الحق کا ڈرامہ نہیں‘ میر مرتضیٰ بھٹو کا کارنامہ تھا۔ الذوالفقار سے
مزید پڑھیے


خدا بنے تھے یگانہ مگر بنا نہ گیا

اتوار 17 اکتوبر 2021ء
ارشاد احمد عارف
کس کا یقیں کیجیے‘کس کا یقیں نہ کیجیے لائے ہیں اس کی بزم سے ‘یار خبر الگ الگ اسلام آباد ان دنوں قیاس آرائیوں کی زد میں ہے‘ڈی جی آئی ایس آئی کا تقرر پاکستان کے جمہوری دور میں پہلی بار ہوا ہے نہ فوج کے محکمہ اطلاعات سے خبر کا اجراء منفرد واقعہ‘ماضی بعید کو چھوڑیے ‘عمران خان کے دور حکومت میں لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر اور لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کے بطور ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹیلی جنس تقرر کی اطلاع میڈیا اور عوام کو آئی ایس پی آر نے دی‘وزیر اعظم ہائوس سے اعلان ہوا نہ نوٹیفکیشن منظر عام
مزید پڑھیے


ہوس چھپ چھپ کے سینوں میں بنا لیتی ہے تصویریں

جمعه 15 اکتوبر 2021ء
ارشاد احمد عارف
سول ملٹری تعلقات میں حالیہ تنائو زیادہ عرصہ برقرار رہنا چاہیے نہ رہ سکتا ہے۔ معاملے کا اطمینان بخش پہلو یہ ہے کہ اپوزیشن جماعتوں نے بشمول مسلم لیگ(ن) ‘پیپلز پارٹی اور جمعیت علماء اسلام انتہائی ذمہ داری‘سمجھداری اور وضعداری سے کام لیا‘حساس معاملے کو عوامی بحث و تمحیص کا موضوع نہیں بنایا۔ریگولر میڈیا کودرون پردہ جاری ہنگامے سے وفاقی وزیر اطلاعات چودھری فواد حسین نے محتاط انداز میں آگاہ کیا اور کابینہ و تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کو معلومات وزیر اعظم عمران خان نے فراہم کیں۔قانونی تقاضوں کے مطابق سمری کی تیاری اور نوٹیفکیشن کے اجراء کے لئے
مزید پڑھیے


ڈاکٹر عبدالقدیر خان ‘جنرل اسلم بیگ اور ایٹمی پروگرام

جمعرات 14 اکتوبر 2021ء
ارشاد احمد عارف
’’ہمارے ایٹمی پروگرام سے متعلق طرح طرح کی باتیں ہوتی رہی ہیں‘الزامات بھی ہیں جن کو تسلیم کرتے ہوئے محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان صاحب پر پابندیاں لگا دی گئیں۔ان الزامات کے جواب میں‘میں بہت کچھ لکھتا رہا ہوں۔دراصل ہماری ایٹمی صلاحیت ہمارے دشمنوں کے دلوں میں کانٹے کی طرح کھٹکتی ہے‘انہیں تکلیف ہوتی ہے تو بے ہودہ باتیں ان کی زبانوں پر آتی ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ 1971ء میں مشرقی پاکستان کو فتح کرنے کے بعد بھارت کو اپنی بالادستی کا اعلان کرنا مقصود تھا جس طرح سے امریکہ نے شکست خوردہ جاپان پر ایٹم بم گرا کے کیا
مزید پڑھیے








اہم خبریں