Common frontend top

افتخار گیلانی


رگھناتھ کستور اور ابن حسام کا کشمیر


اسی سال مارچ میں بھارت کے سابق وزیر خارجہ یشونت سنہا، سابق معروف بیوروکریٹ اور سابق چیئرمین ماینارٹیز کمیشن وجاہت حبیب اللہ ، بھارتی فضائیہ کے ائروائس مارشل کپل کاک، سوشل ورکر سوشوبھا بھاروے اور سینئرصحافی بھارت بھوشن نے ’فکرمند شہریوں‘‘ (Concerned Citizens's Group) کے ایک گروپ کے نام سے جب کشمیر کا دورہ کیا، تو وہاں رہنے والے کشمیری پنڈتوں نے ان سے اس خدشے کا اظہارکیا کہ: ’’ بھارت میں انتخابات سے قبل کہیں وہ کسی False Flag آپریشن کا شکار نہ ہوجائیں، تاکہ اس کو بنیاد بناکر بھارت میں ووٹروں کو اشتعال و ہیجان میں مبتلا
منگل 26 اکتوبر 2021ء مزید پڑھیے

دو سائنسدانوں کی کہانی اور بھارت، پاکستان کے ایٹم بم…(2)

جمعرات 21 اکتوبر 2021ء
افتخار گیلانی
اسکے تین سال بعد 2018میں انسٹی ٹیوٹ آف ڈیفنس اسٹڈیز کے ایک پروگرام میں مئی 1998کو جوہری دھماکے کرنے والی سائنسدانوں کی ٹیم کے سربراہ کے سنتھانم نے اسکی تصدیق کی کہ عبدالکلام کا جوہری تجربوں سے ،نہ بم بنانے کے پراجیکٹ کے ساتھ کوئی لینا دینا تھا۔ مجھے یاد ہے کہ اس تقریب میں بھارت کے چنیدہ ہ اسٹریجک دماغ موجود تھے۔ سنتھانم نے اس دن اپنے دل کے سبھی پھپھولے کھول دئے۔ ان کا کہنا تھا کئی افراد اور اداروں کو کریڈیٹ لینے کا خبط سوار ہو گیا ہے۔ ڈاکٹر کلام کا اور ممبئی کے بابا اٹامک ریسرچ
مزید پڑھیے


دو سائنسدانوں کی کہانی اور بھارت، پاکستان کے ایٹم بم

منگل 19 اکتوبر 2021ء
افتخار گیلانی
28مئی، 1998کو بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں یعنی لوک سبھا کی پریس گیلری سے میں 11اور 13مئی کو راجستھان کے پوکھران میں کئے گئے جوہری دھماکوں پر جاری بحث کورکر رہا تھا۔ بحث کی شروعات میں اس دن صبح وزیر داخلہ لال کشن چند ایڈوانی نے کہا تھا کہ ایٹمی تجربوں نے خطے میں طاقت کا توازن بھارت کے پلڑے میں ڈال دیا ہے اور ایک نئے موافق تزویراتی حالات پیدا ہو گئے ہیں۔ اس سے قبل پارلیمانی امور کے وزیر نے پاکستان کا نا م لیکر کہا کہ بھارت دوہاتھ کرنے کیلئے اب تیار ہے اور پاکستانی حکمرانو ں
مزید پڑھیے


بھارت کا اگلا وزیر اعظم کون؟

منگل 12 اکتوبر 2021ء
افتخار گیلانی
بھارت میں عام انتخابات میں ابھی اڑھائی سال باقی ہیں۔ مگر اپوزیشن خاص طور پر کانگریس کی حالت زار دیکھ کر لگتا ہے کہ حکمران ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) ہی یہ معرکہ تیسری بار سر کر لے گی۔ کسانوں کی ملک گیر ایجی ٹیشن، حکومت کیلئے ایک بڑا چیلنج تو ہے، مگر اپوزیشن ابھی تک اسکا خاطر خواہ فائدہ نہیں اٹھا پا رہی ہے۔ کانگریس میں سر پھٹول جاری ہے ۔ 2004کے برعکس سیکولر اور لبرل فورسز کو یکجا کرنے کے بجائے پچھلے کئی انتخابات میں وہ راہول گاندھی کی قیادت میں سافٹ ہندوتوا کے
مزید پڑھیے


کرپشن کی جڑ:الیکشن میں ہوش ربا اخراجات……(2)

بدھ 29  ستمبر 2021ء
افتخار گیلانی
سینٹر فار میڈیا اسٹیڈیز کی ایک رپورٹ کے مطابق 2019کے انتخابات میں بھارت میں سیاسی پارٹیوں اور الیکشن کمیشن نے کل ملا کر 600بلین روپے خرچ کئے۔ جس میں حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی نے 270بلین روپے خرچ کئے۔ یعنی فی ووٹر 700روپے خرچ کئے گئے ہیں اور ایک پارلیمانی حلقہ میں 100کروڑ یعنی ایک بلین روپے خرچ کئے گئے ۔ تقریبا 200بلین روپے ووٹروں میں بانٹے گئے، 250بلین روپے پبلسٹی پر خرچ کئے گئے اور 50بلین روپے لا جسٹکس وغیرہ پر خرچ کئے گئے۔ ماضی کی طرح سیاسی پارٹیاں اب عوامی چندہ پر چلتی ہیں نہ الیکشن میں نامزد
مزید پڑھیے



کرپشن کی جڑ: الیکشن میں ہوش ربا اخراجات

منگل 28  ستمبر 2021ء
افتخار گیلانی
ایک دہائی سے زائد عرصہ قبل بھارت کی معروف جواہر لال یونیورسٹی سے فارغ التحصیل میرے ایک ساتھی کو سیاست میں شامل ہونے کا شوق چرایا۔صوبہ اترپردیش کے ایک قصبہ میں اپنے کاروبار کے ساتھ کئی برسو ں سے انہوں نے حق اطلاعات کے قانون کا سہارا لیکر مقامی طور پر کرپشن کے خلاف جنگ شروع کی تھی اور اسکے علاوہ ان کی سعی سے عوام کیلئے بنیادی ضروریات یعنی پانی ، بجلی اور سڑک کی فراہمی آسان ہو گئی تھی۔ بطور ایک آزاد امیدوار انہوں نے نگر نگم یعنی میونسپل کارپوریشن کے چیئرمین کا انتخاب لڑا اور اس عہدے
مزید پڑھیے


نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم اور تہاڑ جیل کا راشٹر پتی

منگل 21  ستمبر 2021ء
افتخار گیلانی
ابھی حال ہی میں جس طرح نیوزی لینڈ کرکٹ انتظامیہ نے پاکستان میں سکیورٹی خدشات کی آڑ میں اپنی ٹیم کا دورہ ایسے وقت منسوخ کردیا، جب ان کی کرکٹ ٹیم پاکستان میں پہلے سے ہی موجود تھی اور پریکٹس کر رہی تھی، مجھے یاد آتا ہے کہ اس سے بھی عجیب و غریب حالات میں 2002ء میں امریکی خواتین کی ہاکی ٹیم نے بھارت کے ساتھ پانچ ٹیسٹ میچوں کی سیریز رد کردی تھی۔ واقعہ کچھ یوں ہوا کہ انڈین ہاکی فیڈریشن کی دعوت پر امریکی ٹیم اپنے تمام لائو لشکر کے ساتھ آدھی رات گئے دہلی آئی
مزید پڑھیے


صاف و شفاف انتخابات اور الیکٹرانک ووٹنگ مشین

منگل 14  ستمبر 2021ء
افتخار گیلانی
1978میں جب جموں و کشمیر اسمبلی کے انتخابات منعقد ہو رہے تھے، ایک وضع دار کشمیری پنڈت دینا ناتھ کول خطے کے پولیس سربراہ تھے۔ اردو شاعری کے مداح اور خاص طور پر اقبال کے ا شعار ان کو ازبر تھے۔ 2008میں ان کا انتقال ہوا ۔وہ اقبال کا شعر ، تو بچا بچا کے نہ رکھ اسے، تیرا آئینہ ہے وہ آئینہ، کہ شکستہ ہو تو عزیز تر ہے نگاہ آئینہ ساز میں، اکثر گنگنایا کرتے تھے۔ خیر پولیس سربراہ کی حیثیت سے ان کا کام صاف و شفاف انتخابات کا انعقادیقینی بنانا بھی تھا۔ ووٹنگ کے دن و
مزید پڑھیے


سید علی گیلانی۔۔۔۔ہمارے اباجی (آخری قسط)

اتوار 12  ستمبر 2021ء
افتخار گیلانی
ہاں وہ ہفتہ روزہ چٹان کے مدیر طاہر محی الدین سے خفا تھے اور کہتے تھے کہ وہ قنوطیت پھیلا تے ہیں، اسلئے ایک مدت تک وہ ان کو انٹرویو نہیں دیتے تھے۔ ٹائمز آف انڈیا کے سرینگر کے نمائندے نے ان کے خلاف ایک بار انتہائی بہتان آمیز خبر شائع کی تھی۔ ان کے آفس کے ایک رفیق نے اخبار اور اس نمائندے کے خلاف عدالت میں توہین کا کیس درج کیا تھا۔ مگر وہ اس کے خلاف تھے اور ان کو بار بار کہہ رہے تھے، کہ اس کیس کی پیروی ختم کریں۔ ہر انسان مکمل نہیں ہوسکتا ہے۔
مزید پڑھیے


سید علی گیلانی۔۔۔۔ہمارے اباجی (5)

هفته 11  ستمبر 2021ء
افتخار گیلانی
ان کی کتاب روداد قفس پر تبصرہ کرتے ہوئے ایک بار کلدیپ نیر نے کہا کہ یہ اردو ادب کی بدقسمتی ہے کہ یہ شخص سیاستدان بن گیا۔ کاش ان کی تقریروں کے ریکارڈ محفوظ کئے جاسکتے۔ سوپور کالج میں پڑھائی کے دورا ن ہم ایک بار جنوبی کشمیر کے مقام پہلگام پکنک منانے گئے تھے۔ پہلگام قصبہ سے آرو پہاڑ پر چڑھائی کے دوران جنگل میں ایک کوٹھا نظر آیا، جہاں ایک گوجر فیملی چائے اور بسکٹ سرو کر رہی تھی۔ ہمارے رکنے کی وجہ تھی کہ وہاں ٹیپ ریکارڈ پر گیلانی صاحب کی تقریر لوگ سن رہے تھے۔
مزید پڑھیے








اہم خبریں