Common frontend top

اوریا مقبول جان


اسلامی معاشی نظام اور دانشورانہ جہالت


کیمونسٹ نظریے کے زوال سے پہلے پسماندہ ممالک کے جدید پڑھے لکھے افراد عموماً معیشت میں ہی ’’دخل در معقولات‘‘ کیا کرتے تھے۔ انہیں مارکسی فلسفہ اور معاشی نظام بہت پسند تھا اور وہ اس نظام کو مغرب کے سرمایہ دارانہ نظام کے مقابلے میں انسانی دُکھوں کا مداوا سمجھتے تھے۔ پاکستان میں یہ ’’سرخے‘‘ کہلاتے، لیکن یہاں ان کا ہدف مغرب کا سرمایہ دارانہ نظام نہیں، بلکہ اسلام اور اس کا معاشی نظام ہوتا۔ وہ اس دور میں ایک ہی سوال کیا کرتے، ’’کیا اسلام کا کوئی معاشی نظام ہے‘‘، اگر ہے تو جدید دور کے مسائل کا اس
منگل 17 جنوری 2023ء مزید پڑھیے

ہوا کے دوش پہ رکھا ہوا چراغ

جمعه 13 جنوری 2023ء
اوریا مقبول جان
صدا بادشاہی اس مالکِ کائنات کی ہے جو تمام جہانوں کا فرماں روا ہے۔ اسی کا حکم بّروبحر پر چلتا ہے اور اسی کے قبضۂ قدرت میں ہے کہ کس ذی نفس کا زمین پر کس قدر اختیار ہو۔ وہ جسے چاہتا ہے اقتدار بخش دیتا ہے اور جس سے چاہے چھین لیتا ہے، جسے چاہتا ہے عزت عطا فرماتا اور جسے چاہتا ہے ذلت کے قعرِ مذلّت میں دھکیل دیتا ہے ۔ انسان ہر روز اس معرکۂ قوت و اختیار کا تماشہ دیکھتے ہیں، لیکن سنبھلنے کا نام نہیں لیتے۔ وہ کہ جن کا کل تک اس ملک پر
مزید پڑھیے


یہ عنائتیں غضب کی، یہ بلا کی مہربانی ……(2)

جمعرات 12 جنوری 2023ء
اوریا مقبول جان
جب کبھی اس ملک کے معیشت دان جن میں اکثریت کا مرکز و محور امریکہ ہے اور جن کا علم آدم سمتھ کے دیئے ہوئے معاشی ماڈل کے گرد گھومتا ہے، پاکستان کی پچھتر سالہ معاشی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہیں تو ان کے مضامین اور گفتگو کا عمومی نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ فوجی آمروں کے دور میں ہی ترقی کی ہے اور جمہوری حکمرانوں نے تو اس ملک کی معیشت کو تباہ و برباد کر کے رکھ دیا۔ یہ معیشت دان جن کی آنکھوں پر عالمی مالیاتی نظام کی عینکیں سجی ہوئی ہیں، وہ قیام
مزید پڑھیے


یہ عنائتیں غضب کی، یہ بلا کی مہربانی

بدھ 11 جنوری 2023ء
اوریا مقبول جان
امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی پاکستان پر معاشی مہربانیوں کی تاریخ بہت تلخ ہے۔ بار بار ان ڈالروں کی بارش نے میرے وطن کو خون میں نہلایا ہے۔ ان مہربانیوں اور عنائتوں کے بیس سال ختم ہوئے ابھی تھوڑا ہی عرصہ ہوا ہے۔ گیارہ ستمبر 2001ء سے پہلے ہم ایسے معتوب تھے، کہ امریکہ ہمیں بھیک نما امداد تو دُور کی بات ہے، ہمیں اس قیمت کے بدلے بھی ہتھیار، ایف سولہ جہاز اور پُرزہ جات بیچنے کو تیار نہیں تھا جو ہم نے عین اس کی ’’مہربانیوں‘‘ کے دور یعنی روس کے خلاف جنگ کے دوران ایک معاہدے
مزید پڑھیے


یہ کتاب ایک تاریخ ہے

منگل 10 جنوری 2023ء
اوریا مقبول جان
کراچی کے ناظم آباد کا بڑا میدان، 1972ء کے دسمبر کا مہینہ، اسلامی جمعیت طلبہ کا سالانہ اجتماع تھا اور میں ایک شخص کی تقریر کا منتظر تھا۔ گذشتہ چار سال سے ادبی حُسن اور معلومات کے خزانے سے معمور اس کی تحریریں میرے شوق کا سامان تھیں۔ وہ واحد لکھاری ہے جسے میں نے اپنے زمانۂ الحاد سے پڑھنا شروع کیا اور اسلام کی منزلِ تسلیم و رضا کے بعد بھی اسی محبت سے پڑھتا رہا۔ وہ اس مملکتِ خداداد پاکستان میں ایک صالح اور پاکیزہ ادبی صحافت کا امام ہے۔ اس نے ’’اُردو ڈائجسٹ‘‘ کا آغاز کیا تو
مزید پڑھیے



پرانے شکاری، نیا جال لائے……(2)

جمعه 06 جنوری 2023ء
اوریا مقبول جان
بیس سال بعد ایسے فقروں کی گونج دوبارہ سنائی دے رہی ہے کہ افغانستان دہشت گردوں کی آماجگاہ بنتی جا رہی ہے۔ ملا محمد عمرؒ کی حکومت کے آخری سال میں ایسے لاتعداد بیانات عالمی اور مقامی میڈیا پر نظر آنا شروع ہوئے تھے اور اس کے بعد نیو یارک کا ’’گیارہ ستمبر‘‘ ہو گیا اور اس خطے کی دنیا ہی خون آلود ہو گئی۔ اس جنگ میں عالمی قومی سرحدوں کی حرمت کو پامال کرنے کے لئے امریکہ نے ایک جارحانہ تصور "Hot Pursuit" کے نام پر دیا تھا جو اس دن سے دنیا بھر کی ڈکشنریوں میں آج
مزید پڑھیے


پرانے شکاری، نیا جال لائے

جمعرات 05 جنوری 2023ء
اوریا مقبول جان
گزشتہ دنوں 3-4 جنوری 2022ء کو نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی (NDU) کے ایک دو روزہ سیمینار میں شرکت کی ’’سعادت‘‘ حاصل ہوئی، جس کا عنوان تھا ’’شدت پسندی اور عدم برداشت: قومی یکجہتی کے لئے خطرہ‘‘ (Extremism and Intolerance: A Threat to National Coherence)۔ سیمینار کے موضوعات اور مقررین کی فہرست دیکھ کر جنرل پرویز مشرف کے ابتدائی دنوں کی یاد تازہ ہو گئی، جب گیارہ ستمبر 2001ء کے واقعہ کے بعد 2002ء سے ہی پوری پاکستانی قوم کو یہ باور کرانے کی بھر پور کوشش کی جا رہی تھی کہ تم مذہبی طور پر شدت پسند اور عدم برداشت کی
مزید پڑھیے


برصغیر کے مسلمانوں میں شدت پسندی کا آغاز

بدھ 04 جنوری 2023ء
اوریا مقبول جان
تختِ برطانیہ کے مسند نشین چارلس ان دنوں شہزادے تھے، پرنس چارلس کہلاتے تھے، اپنی نئی نویلی دوسری بیوی کمیلا پارکر کے ساتھ لاہور تشریف لائے تو بحیثیت ڈائریکٹر جنرل محکمۂ آثارِ قدیمہ پنجاب، ان دونوں کو بادشاہی مسجد اور شاہی قلعہ لاہور کی سیر کرانا اور انہیں تاریخ کے جھروکوں میں لے جانا میری ذمہ داری تھی۔ یہ گیارہ ستمبر کے بعد کی دنیا تھی، جس میں مسلمان ہی شدت پسندی اور دہشت گردی کی علامت سمجھا جاتا تھا۔ برصغیر کی تاریخ کا تذکرہ ہوا تو بات محمود غزنوی تک جا نکلی اور ان دنوں پرنس چارلس نے
مزید پڑھیے


تو مری مان تو جی بھر کے سنور اب کے برس

منگل 03 جنوری 2023ء
اوریا مقبول جان
ارشادِ ارشی کی یہ غزل اس دور کی ہے جب ہم ستر کی دہائی میں یونیورسٹی میں پڑھا کرتے تھے۔ سوچئے اس دور میں بھی مایوسی کا یہ عالم کہ وہ پکارتی ہے: میرے ہاتھوں میں نہیں کوئی ہنر اب کے برس جانے کس اسم پہ کھلتا ہے یہ در اب کے برس اسی کیفیت میں لکھی ہوئی یہ غزل اس دور پر تو شاید اتنی صادق نہ آتی ہو، لیکن 2022ء ایک ایسا سال پاکستان کی تاریخ میں گزرا ہے، جو شاید پاکستان کی پچھتر سالہ تاریخ کا سب سے ہولناک اور المناک سال تھا۔ پے در پے مصیبتوں، آفتوں، بلائوں، بے
مزید پڑھیے


پاک سرزمین پر آگ کے الائو کی تیاریاں ……(2)

جمعه 30 دسمبر 2022ء
اوریا مقبول جان
افغانستان کی سرزمین پر امریکہ سمیت اڑتالیس ملکوں کے غاصبانہ بوٹ دندنا رہے تھے، لیکن اس کی فضائوں سے جو گولہ بارود کی بارش برسائی جاتی تھی اس کا مرکز پاکستان تھا۔ امریکی کانگریس کے سامنے پیش کی جانے والی ہماری اٹھار ماہ کی کارکردگی کی یہ رپورٹ بتاتی ہے کہ امریکہ نے پاکستان کے تین ہوائی اڈوں پر ایک ایسا ریڈار سسٹم نصب کر دیا تھا، جو پورے پاکستان کی فضائی نگرانی کر سکتا تھا۔ اس ریڈار سسٹم کی چھائوں میں ان تین ہوائی اڈوں سے ستاون ہزار دفعہ امریکی جہازوں نے اُڑان بھری اور افغان ملتِ اسلامیہ کے
مزید پڑھیے








اہم خبریں