Common frontend top

اوریا مقبول جان


پاکستانی سرزمین پر آگ کے الائو کی تیاریاں (1)


میرے سامنے اس وقت امریکی ایوانِ بالا اور ایوانِ نمائندگان پر مشتمل سب سے بڑے ادارے کانگریس کو 28 مارچ 2003ء اور 4 اپریل 2003ء کو پیش کی جانے والی دو رپورٹیں رکھی ہیں۔ دونوں کا تعلق پاکستان سے ہے۔ پہلی رپورٹ کا عنوان ہے ’’پاکستان امریکہ: دہشت گردی کے خلاف تعاون‘‘ (Pakistan-US: Anti Terrorism Co-operation) اور دوسری رپورٹ کا عنوان ’’پاک امریکہ تعلقات‘‘ (Pakistan- US Relations) ہے۔ دوسری رپورٹ کو 3 جولائی 2003ء کو مزید شواہد کے ساتھ بہتر بنایا گیا ہے۔ یہ دونوں رپورٹیں ہماری اس اٹھارہ ماہ کی ’’کارکردگی‘‘ سے متعلق ہیں جو ہم نے اکتوبر 2001ء
جمعرات 29 دسمبر 2022ء مزید پڑھیے

میں ہوں جہاں گرد

بدھ 28 دسمبر 2022ء
اوریا مقبول جان
فرخ سہیل گوئندی میرا دوست ہے، خود کو سات ہزار برس سے راجپوت کہتا ہے، ہر اس ’’دھرتی پرست‘‘ کی طرح جو کسی بھی سرزمین سے اپنا آبائی رشتہ اس کائنات کی تخلیق کے دور سے جوڑتے ہیں۔ حالانکہ وہ خود اس سرزمین پر قابض ہوئے ہوتے ہیں اور انہوں نے یہاں پر ان سے پہلے بسنے والے لوگوں کو یا تو قتل کیا ہوتا ہے یا پھر انہیں مار بھگا کر ان کی ’’دھرتی ماتا‘‘ پر قبضہ کر کے اسے زبردستی اپنی ماں بنا لیا ہوتا ہے۔ سندھی اپنا رشتہ موہنجوداڑو سے جوڑتے ہیں، حالانکہ اس وقت جو لوگ
مزید پڑھیے


اس ایوارڈ کا حقدار کون؟

منگل 27 دسمبر 2022ء
اوریا مقبول جان
وی سی آر کی اس ملک میں آمد اور گھر گھر اس کے پھیلائو سے پہلے ہر بڑے اور چھوٹے شہر میں سینما بینی کا ایک کلچر موجود تھا۔ سینمائوں نے دراصل ان تھیٹروں کی جگہ لی تھی جہاں کبھی سٹیج ڈرامے اور پُتلی تماشے ہوا کرتے تھے۔ سینما بینی کا یہ دور تقریباً پچھہتر سال تک چھایا رہا۔ برطانوی ہندوستان کے بمبئی شہر میں اپریل 1911ء کو ایسے ہی ایک تھیٹر میں ایک عیسائی مشنری پراپیگنڈہ فلم "The Life of Christ" دکھائی گئی۔ فلم بینوں میں ایک شخص دادا صاحب پھالکے بھی موجود تھا۔ وہ فروری 1912ء میں لندن
مزید پڑھیے


کیا ہمارے حالات بدلنے والے ہیں؟

جمعه 23 دسمبر 2022ء
اوریا مقبول جان
پاکستان کی تاریخ کے کچھ ایسے حیران کن لمحات ہیں جب عوامی مقبولیت کا بے پایاں اظہار اس شدت سے ہوا تھا کہ ان لمحات کے نقوش آج تک اس ملک کی سیاسی بساط پر ثبت ہیں۔ مقبولیت کے ایسے لمحے اور عوام کا اس طرح کا سیلاب اکٹھا کرنا کسی نادیدہ یا پسِ پردہ قوت کا کمال ہوتا ہے اور نہ ہی ان کی کل استعداد اور طاقت ایسا کرنے کے قابل ہوتی ہے۔ اتنے لوگوں کو کسی ایک شخصیت کے گرد جمع کرنا صرف اسی شخصیت کا کمال ہوتا ہے۔ اس ملک کی ساری انتظامیہ اور پسِ پردہ
مزید پڑھیے


بات کرنی مجھے مشکل کبھی ایسی تو نہ تھی

جمعرات 22 دسمبر 2022ء
اوریا مقبول جان
اگر قائد اعظم محمد علی جناحؒ کے زمانے میں ان کے سیاسی مخالفین کے پاس فون ٹیپ کرنے، خفیہ کیمرے نصب کرنے اور یہاں تک کہ اپنے طور پر جعلی ویڈیو بنانے کی صلاحیت موجود ہوتی تو شاید قائد اعظم ؒ جیسے بااُصول سیاستدان جو پہلے ہی ہندوستان کی اس وقت کی سیاست سے تنگ آ کر 1930ء میں لندن چلے گئے تھے اور اپنی بہن اور بیٹی کو بھی بلا لیا تھا، وہ شاید اس قدر دلبرداشتہ ہوتے کہ کبھی واپس نہ آتے۔ برطانوی ہندوستان کی اسٹیبلشمنٹ ان ہتھیاروں سے لیس تھی اور نہ ہی اس
مزید پڑھیے



بلوچستان کے وسائل اور للچائی ہوئی نظریں (آخری قسط)

پیر 19 دسمبر 2022ء
اوریا مقبول جان
وقت کے ساتھ ساتھ بلوچستان کے معدنی وسائل صرف کوئلے تک ہی محدود نہیں رہے تھے، بلکہ ماہرینِ ارضیات (Geological Experts) نے اسے معدنی وسائل سے مالا مال ایک بہت اہم خطہ قرار دیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ تمام مرکزی محکموں کے ہیڈ کوارٹر پہلے کراچی اور پھر اسلام آباد میں منتقل کر دیئے گئے مگر ایک محکمے کا ڈائریکٹوریٹ جنرل کوئٹہ میں قائم کیا گیا اور وہ تھا ’’جیالوجیکل سروے آف پاکستان‘‘۔اس کے ارکان بلوچستان کے صحرائوں اور پہاڑوں میں مسلسل فیلڈ میں رہتے اور یوں دفتر کی الماریاں ان رپورٹوں سے بھرتی چلی گئیں۔ ان رپورٹوں میں
مزید پڑھیے


بلوچستان کے وسائل اور للچائی ہوئی نظریں (3)

اتوار 18 دسمبر 2022ء
اوریا مقبول جان
برٹش بلوچستان کے شہر کوئٹہ میں بیٹھا ہوا ایجنٹ ٹو گورنر جنرل، جیمز برائون تاجِ برطانیہ کا نمائندہ تھا اور وہ خود کو مکمل طور پر بااختیار دیکھنا چاہتا تھا۔ اسے خان آف قلات کی ’’نمائشی حیثیت‘‘ بھی پسند نہ آئی۔ خان خدائیداد خان جس نے رابرٹ سنڈیمن سے معاہدہ کیا تھا، اسے راستے سے ہٹانے کے لئے قتل کی سازش کی گئی۔ خان کے تین ملازم مستوفی فقیر محمد اور اس کے بیٹے اس ناکام سازش میں پکڑے گئے اور انہیں سزائے موت دے دی گئی۔ سازش کی ناکامی پر غصے میں بپھرا ہوا جیمز برائون ایک فوجی دستہ
مزید پڑھیے


بلوچستان کے وسائل اور للچائی ہوئی نظریں (قسط۔2)

جمعه 16 دسمبر 2022ء
اوریا مقبول جان
انگریز کو بلوچستان پر حکومت کرنے اور اس خطے کے وسائل سے ’’لطف اندوز‘‘ ہونے کے لئے باقی ماندہ ہندوستان کی طرح بالکل طاقت کا استعمال نہیں کرنا پڑا، بلکہ سرداروں کی ان کے قبیلوں پر بالادستی کو انگریز کی قوت سے اس قدر مستحکم کر دیا گیا کہ اب وہ بلوچ سردار جو کبھی ایک جمہوری حکمران کی طرح اپنے قبیلے کے معاملات چلایا کرتے تھے، ایک خونخوار ڈکٹیٹر کی طرح اُبھر کر سامنے آ گئے۔ سردار اب ایک ایسا مطلق العنان سربراہ تھا کہ جس کے حکم کے سامنے پورا قبیلہ بے بس تھا۔ سردار کی ناراضی اب
مزید پڑھیے


بلوچستان کے وسائل اور للچائی ہوئی نظریں

جمعرات 15 دسمبر 2022ء
اوریا مقبول جان
سردار عطاء اللہ مینگل نے اپنے انتقال سے کچھ عرصہ پہلے بلوچ نوجوانوں کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے ایک پتے کی بات کی تھی۔ انہوں نے کہا، دیکھو! آزادی حاصل کرنا بہت آسان ہے، لیکن اسے سنبھال کر رکھنا بہت مشکل کام ہے۔ ان کی یہ بات بلوچستان کے خطے پر صادق آتی ہے۔ بلوچستان کی سرزمین اپنے جغرافیائی محلِ وقوع کی وجہ سے مدتوں عالمی طاقتوں کے لئے اہمیت کی حامل رہی ہے اور آج بھی ہے۔ لیکن اس کے وسائل بھی ہمیشہ سے علاقائی قوتوں کے لئے کشمکش کا باعث بنے رہے۔ ایک زمانہ تھا جب
مزید پڑھیے


بلوچستان میں سونے کی تلاش

پیر 12 دسمبر 2022ء
اوریا مقبول جان
کوئٹہ سے ایران جانے والی آر سی ڈی شاہراہ کا اسّی فیصد سے زیادہ حصہ پرانے چاغی ڈسٹرکٹ کے بیچ سے گزرتا ہے۔ اب چاغی دو اضلاع میں منقسم ہو چکا ہے، نوشکی اور چاغی۔ ایک زمانے میں اس وسیع و عریض ضلع کا ہیڈ کوارٹر نوشکی ہوتا تھا۔ اس شہر کے بیچوں بیچ ایک پہاڑی واقع ہے جس پر انگریز پولیٹیکل ایجنٹ / ڈپٹی کمشنر نے اپنا گھر بنایا تھا، جو آج تک ڈپٹی کمشنروں کا مسکن ہے۔ اس پہاڑی پر کھڑے ہوں تو جنوب مغرب کی سمت آپ کو بلندوبالا سیاہ سنگلاخ پہاڑ نظر آئیں گے یا ریت
مزید پڑھیے








اہم خبریں