Common frontend top

اوریا مقبول جان


’’صرف اٹھہتر دن میں‘‘


ایرانی معاشرہ صدیوں سے شہنشاہوں کے زیرِنگیں پروان چڑھتا رہا ہے۔ چار ہزار سال قبل مسیح، آریائی نسل کے جو لوگ چراگاہوں کی تلاش میں یہاں آ کر ریوڑوں کی طرح آباد ہوئے۔ انہیں ’’دیوکس‘‘ (Diokes) نامی بادشاہ نے ایک پائیدار اور عظیم سلطنت کے طور پر مجتمع کیا۔ یہ شخص 655 قبل مسیح مر گیا، لیکن اپنے پیچھے ایک شاہ پرست قوم اور ہمدان کا محل چھوڑ گیا جس کی سات دیواریں تھیں جن میں ہر کسی کا رنگ جداگانہ تھا، بیرونی دیوار سفید رنگ کے شاندار پتھروں کی تھی تو دوسری سیاہ، تیسری سرخ، چوتھی نیلی، پانچویں قرمزی،
منگل 19 جولائی 2022ء مزید پڑھیے

دھاندلی: ماضی کے تجربات، مستقبل کے خدشات

جمعه 15 جولائی 2022ء
اوریا مقبول جان
ضیاء الحق کے گیارہ سالہ دور کا اہم ترین ’’تحفہ‘‘ یہ تھا کہ پاکستان کی سول بیوروکریسی جو انگریز دور سے ’’سینئر پارٹنر‘‘ ہوا کرتی تھی اور اختیار و مراعات میں بھی بہتر تھی، اس کو زیرنگیں کرنے کا جو کام ایوب خان نے شروع کیا تھا وہ اس دَور میں مکمل ہو گیا۔ جنرل حمید گل سے انتہائی محبت اور احترام کے رشتے کے باوجود ان کے اس کردار سے شدید اختلاف کیا جا سکتا ہے کہ انہوں نے مرضی کے سیاست دانوں کو اقتدار کے سنگھاسن پر بٹھانے کا کام اپنی مشہورِ زمانہ آئی ایس آئی کے ذمہ
مزید پڑھیے


دھاندلی: ماضی کے تجربات، مستقبل کے خدشات……(2)

جمعرات 14 جولائی 2022ء
اوریا مقبول جان
1977ء کے انتخابات میں دھاندلی کا منصوبہ خالصتاً ذوالفقار علی بھٹو کی اپنی ذہنی اختراع تھی جو انہوں نے اس بیوروکریسی کے ساتھ مل کر وضع کی تھی، جس کا سر کچلنے اور اسے مکمل طور پر اپنا غلام بنانے کے لئے وہ 1973ء میں سول سروس ایکٹ لے کر آئے تھے۔ بھٹو نے مسندِ اقتدار پر بیٹھتے ہی جن چودہ سو افراد کو سول سروس سے برطرف کیا، ان پر بددیانتی یا نااہلی کے کسی بھی قسم کے الزامات نہیں تھے بلکہ ان کی اکثریت ایسی تھی جو اُصولوں کی پاسداری کرتے ہوئے نوکری کرتی اور سیاسی سفارشیں نہیں
مزید پڑھیے


دھاندلی: ماضی کے تجربات، مستقبل کے خدشات

بدھ 13 جولائی 2022ء
اوریا مقبول جان
سردار عبدالرب نشتر جب 14 فروری 1958ء کو انتقال کر گئے تو پاکستان کے پہلے متفقہ آئین کے تحت الیکشن ہونے والے تھے۔ یہ آئین پاکستان کی پہلی آئین ساز اسمبلی نے 29 فروری 1956ء کو منظور کیا تھا۔ اس کی اہم ترین بات یہ تھی کہ یہ مشرقی اور مغربی پاکستان کو بلا تخصیص آبادی، رقبہ اور وسائل برابری کا درجہ دیتا تھا۔ دُنیا کے لاتعداد ممالک جہاں مختلف قومیتیں اور نسلیں آباد ہیں، وہاں استحصال کو روکنے کے لئے آبادی کے لحاظ سے بڑے یا چھوٹے صوبوں کو مرکز میں برابر کا درجہ دیا جاتا ہے۔ قائد اعظمؒ
مزید پڑھیے


ابھی تو جنگ کا آغاز ہے

جمعه 08 جولائی 2022ء
اوریا مقبول جان
امریکہ میں سابق فوجی افسروں اور جوانوں کا ترجمان ایک مقبول عام جریدہ ’’ویٹرنز ٹوڈے‘‘ (Veterans today) ہے۔ ویٹرن کا عمومی ترجمہ تو پختہ کار اور تجربے کار کی صورت لغات میں ملتا ہے، لیکن جدید صحافتی زبان میں اسے ’’مردِ جنگ آزمودہ‘‘ کے طور پر ہی لیا جاتا ہے۔ یعنی ایک ایسا شخص جو کسی فوج سے نہ صرف وابستہ رہا ہو بلکہ اس نے جنگیں بھی لڑی ہوں۔ امریکہ میں کئی سالوں سے سابقہ فوجیوں کی لاتعداد انجمنیں موجود ہیں جن کا مقصد ریٹائرڈ فوجیوں کی ملازمت یا جنگوں میں معذور اور زخمی ہو کر فوج سے برطرف
مزید پڑھیے



اخلاقیات کا زوال

جمعرات 07 جولائی 2022ء
اوریا مقبول جان
پاکستانی معاشرہ اس سے زیادہ شاید ہی کبھی گرا ہو کہ جو حالت اس وقت پاکستانی سیاست و صحافت کی ہو چکی ہے۔ سیکولر، لبرل اور جمہوری روایات کے پرچم بردار سیاسی لیڈروں اور ان کے عشق میں وارفتہ کارکنان تو چلو جدید معاشرتی اقدار کی رو میں بہہ کر کسی کی ذاتی زندگی کے بارے میں جو انٹ شنٹ مارتے پھریں، اس کا کچھ گلہ نہیں ہے کہ گذشتہ پچاس سال میں وقت کے ساتھ ساتھ دُنیا بھر کی صحافت و سیاست مسلسل سیکنڈلوں کے گرد ہی گھومتی چلی آ رہی ہے۔ لیکن میرے ملک میں اس زوال پر
مزید پڑھیے


5 اور 6 جولائی 1977ء کی درمیانی شب

بدھ 06 جولائی 2022ء
اوریا مقبول جان
جمہوریت پرستوں کی تعریف کے مطابق پاکستان کی تاریخ میں چار ڈکٹیٹر یا آمر حکمران گزرے ہیں۔ ان کے نزدیک آمر وہ ہے جو فوج کا سربراہ ہو، جرنیل کی وردی پہنتا ہو اور ملکی آئین کی کتاب کو پسِ پشت ڈال کر اقتدار پر قابض ہو جائے۔ ایسے چار ڈکٹیٹر، فیلڈ مارشل محمد ایوب خان (27 اکتوبر 1958 تا 23 مارچ 1969)، جنرل آغا محمد یحییٰ خان (25 مارچ 1969ء تا 20 دسمبر 1971ئ)، جنرل محمد ضیاء الحق (6 جولائی 1977ء تا 17 اگست 1988ئ) اور جنرل پرویز مشرف (12 اکتوبر 1999ء تا 18 اگست 2008)، مختلف وقفوں سے
مزید پڑھیے


جس ہاتھ سے تھپڑ پڑے، وہ ہاتھ اِک کردار تھا

منگل 05 جولائی 2022ء
اوریا مقبول جان
والٹیئر کے بغیر انقلابِ فرانس کی تاریخ نامکمل اور ادھوری ہے، بلکہ وہی تو تھا جس نے فرانسیسی اشرافیہ کے بنائے ہوئے مصنوعی تہذیبی تالاب میں پہلا پتھر پھینک کر ارتعاش پیدا کیا تھا۔ فلسفی، شاعر، ناول نگار، ڈرامہ نگار اور تاریخ دان، جو 21 نومبر 1694ء کو پیرس میں پیدا ہوا اور 30 مئی 1778ء کو 83 سال کی عمر میں لندن میں جلاوطنی گزارتے ہوئے مر گیا لیکن اس کی تحریروں خصوصاً ڈراموں کا اس قدر اثر ہوا کہ پورا فرانس بادشاہت کے خلاف ایک شعلۂ جوالہ بن کر اُٹھا اور اس کی موت کے صرف دس سال
مزید پڑھیے


بینکوں کا نہیں… پارلیمنٹ کا بائیکاٹ

جمعه 01 جولائی 2022ء
اوریا مقبول جان
جس طرح ایک خاص مشروب اور ایک خاص برگر کا بائیکاٹ کرنے کے بعد صہیونیوںکی تمام مصنوعات اُمتِ مسلمہ کے غم و غصہ سے دُور ہو جاتی ہیں، یا جس طرح ایک خاص پاکستانی مشروب اور اس کمپنی کی دیگر مصنوعات کو خریدنے سے انکار کے بعد قادیانیوں کے باقی تمام کاروبار قبولیت کی سند حاصل کر لیتے ہیں، ویسے ہی ان چار شیڈول بینکوں کے بائیکاٹ کی مہم ہے، جنہوں نے سٹیٹ بینک آف پاکستان کے ساتھ مل کر وفاقی شرعی عدالت کے اس ’’ہومیو پیتھ‘‘ قسم کے فیصلے کے خلاف بھی سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی ہے۔
مزید پڑھیے


معاہدۂ ابراہیمی اور مشرقِ وسطیٰ کا نیٹو ……(2)

جمعرات 30 جون 2022ء
اوریا مقبول جان
معاہدۂ ابراہمی کے خدوخال تشکیل دینے اور اس پر عرب ممالک کو راضی کرنے کی دو سو سالہ تاریخ ہے جو گذشتہ صدی میں زیادہ زور شور اور منصوبہ بندی کے ساتھ نظر آتی ہے۔ مسلمانوں میں ایک تصور عام کیا گیا کہ دراصل سیدنا ابراہیم علیہ السلام کا دینِ حنیف ہی ہے جس پر موجودہ عیسائی، یہودی کاربند ہیں اور مسلمانوں کو بھی اسی پر چلنے کو کہا گیا ہے۔ اس کا مقصد عیسائیت اور یہودیت کو تحریفوں سمیت قبول کروانا تھا۔ عیسائیوں کے ساتھ معاملہ کرنا ہمیشہ سے مشکل رہا کیونکہ دو ہزار سال سے وہ یہودیوں کو
مزید پڑھیے








اہم خبریں