Common frontend top

اوریا مقبول جان


محلاتی سازشوں کے دن گئے


یوں لگتا ہے مملکت ِ خداداد پاکستان کی پچھہتر سالہ کرم خوردہ، دیمک زدہ اور مخدوش عمارت کی ازسرنو تعمیر کا آغاز ہو چکا ہے۔ اس کی بنیادوں میں چھپے وہ تمام ’’کیڑے مکوڑے‘‘ جنہوں نے اس عمارت کو کھوکھلا کیا، وہ سب اپنی آخری لڑائی لڑ رہے ہیں۔ کوئی ایک طبقہ ایسا نہیں جو فخر سے اپنا سر بلند کر کے کہہ سکے کہ اس پچھہتر سالہ لوٹ مار میں اس کا حصہ نہیں رہا۔ اس وقت تو عالم یہ ہے کہ اس مرحوم قوم کے تن مُردہ میں گوشت نہ ہونے کے برابر ہے اور تمام گِدھیں آپس
بدھ 05 اپریل 2023ء مزید پڑھیے

حالتِ عذاب اور معیشتِ ضنکا

منگل 04 اپریل 2023ء
اوریا مقبول جان
آج سے تقریباً ایک ماہ قبل ایک اہلِ نظر نے اچانک مجھے نیند سے بیدار کیا اور کہا کہ انہیں باخبر رجال الغیب میں سے کسی ایک نے یوں بتایا ہے کہ ’’فصلیں آدھی کٹی ہوں گی اور آدھی رہتی ہوں گی کہ لوگوں کو عذاب گھیر لے گا‘‘۔ پورا دن ایک خوف کا عالم طاری رہا۔ بات کرنے کا حوصلہ نہ تھا۔ رات گئے طبیعت سنبھلی تو سوچا اسے تحریر کر دوں کہ مجھے تو بتایا ہی اس لئے جاتا ہے کہ لوگوں کو خبردار کروں تاکہ لوگ اجتماعی طور پر اللہ کے ہاں سربسجود ہو جائیں اور اللہ
مزید پڑھیے


بدنیتی و بددیانتی (Mala fide) کا سال

جمعه 31 مارچ 2023ء
اوریا مقبول جان
دنیا بھر کے قوانین میں ایک لفظ خاص طور پر استعمال ہوتا ہے جو کسی ملزم، تفتیش کرنے والوں حتیٰ کہ قانون سازی کرنے والوں کے عمومی روّیوں سے کشید کیا گیا ہے۔ اسے انگریزی زبان میں "Mala fide" کہتے ہیں، جس کا اُردو ترجمہ ’’بدنیتی‘‘ ہے۔ اس کی تشریح کے لئے قانونی لغات میں صفحات کے صفحات بھرے ہوئے ہیں۔ بنیادی طور پر اسے کسی غلط مقصد، بُری نیت یا دھوکے سے قانون کے استعمال کرنے سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ میاں بیوی کے مقدس رشتے میں وفاداری اور عصمت و عفت کی نگہداری کو بھی انگریزی زبان میں
مزید پڑھیے


عدلیہ کی نگرانی ……(2)

جمعرات 30 مارچ 2023ء
اوریا مقبول جان
حیرت میں گم ہو جایئے کہ جب پاکستان کی پہلی دستور ساز اسمبلی توڑی جا رہی تھی تو جمہوری سیاست کے بڑے بڑے نام حسین شہید سہروردی کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے گورنر جنرل غلام محمد کے اس اقدام کی حمایت کر رہے تھے۔ محمود علی قصوری جس نے 1973ء کے آئین کا مسودہ تیار کیا تھا، اس کا بھی کہنا تھا کہ اس اسمبلی کے مصنوعی تسلسل نے اسے غیر نمائندہ قرار دے دیا ہے۔ ایسے ہی سیاست دانوں کے گروہ کی حمایت کے بل بوتے پر غلام محمد نے ایک کابینہ کا اعلان کر دیا جسے
مزید پڑھیے


عدلیہ کی نگرانی

بدھ 29 مارچ 2023ء
اوریا مقبول جان
پاکستان ان بدقسمت ترین ممالک میں سے ایک ہے جس کے اربابِ اختیار نے ایک ایک کر کے اپنے تمام ادارے ایسے تباہ کئے کہ پورا ملک اب ایک معاشرتی کھنڈر معلوم ہوتا ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ جب یہ ملک بنا تھا تو ہمیں اس طرح کی بربادی ورثے میں ملی تھی۔ انگریز ایک بدیسی حکمران اور استعماری قوت تھا۔ اس نے اپنے مفاد کے لئے برصغیر پاک و ہند پر قبضے کے بعد پہلے اس کے تمام ادارے ایک ایک کر کے تباہ کئے اور پھر ان کے ملبے پر اپنے لئے ایسے نئے ادارے قائم کئے جو
مزید پڑھیے



آسیب کا سایہ

منگل 28 مارچ 2023ء
اوریا مقبول جان
طلسماتی کہانیوں میں ایسے شہروں کی کہانیاں عام ملتی ہیں جنہیں کسی جادوگر نے اپنے جادو کے زور سے قابو کر رکھا ہو اور پھر اپنی مرضی اور منشاء کے مطابق اس شہر کے معاملات چلا رہا ہو۔ پاکستان کے شہر اور دارالحکومت اسلام آباد پر کبھی کبھی ایسے ہی کسی آسیب زدہ شہر کا گمان ہونے لگتا ہے۔ یوں محسوس ہوتا ہے جیسے اس شہر کے اہم ترین باسیوں سے عقل و ہوش چھین لی گئی ہو اور یہ لوگ کسی جادو کے اثر سے ایسے فیصلے کرتے جا رہے ہوں جو خود اپنے ہی مفادات کے خلاف ہوں
مزید پڑھیے


باون سال بعد ایک بار پھر

جمعه 24 مارچ 2023ء
اوریا مقبول جان
ایسا ہی کچھ منظر نامہ تھا، ذوالفقار علی بھٹو کی وہ دیرینہ خواہش پوری نہیں ہو رہی تھی، جو اس نے اپنے دوست پیلو مودی کو بتائی تھی۔ مودی نے بھٹو سے کہا کہ میرے خیال میں تم پاکستان کے وزیر اعظم بن سکتے ہو تو اس نے جواب دیا پاکستان میرے لئے ایک بہت چھوٹا میدانِ عمل ہے۔ اس کی وزارتِ عظمیٰ دراصل میرا پہلا زینہ ہو گا جس پر پائوں رکھ کر میں تیسری دنیا کا رہنما بنوں گا۔ لیکن 1970ء کے انتخابات کے نتائج نے تو اس کا پہلا ہی قدم ناممکن بنا دیا تھا۔ وہ الیکشن
مزید پڑھیے


تُو نام و نسب کا حجازی ہے

جمعرات 23 مارچ 2023ء
اوریا مقبول جان
ملتِ اسلامیہ ہمیشہ سے دو گروہوں میں تقسیم رہی ہے۔ ایک وہ جو اقتدار کی چوکھٹ پر سربسجود ہو جاتے تھے اور بادشاہوں سے اپنے مفادات وابستہ کر لیا کرتے تھے، جبکہ دوسرے وہ تھے جو سیدالانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کہ ’’سب سے افضل جہاد ظالم بادشاہ کے سامنے کلمۂ حق کہنا ہے‘‘ (ابو دائود، ترمذی، ابنِ ماجہ، مسند احمد)، کے مصداق سینہ سپر ہو جاتے تھے اور انہیں اس بات کی بالکل پروا نہیں ہوتی تھی کہ حق کے اس راستے میں ان کی جان بھی چلی جائے۔ ایسے شہداء کے لئے رسولِ اکرم
مزید پڑھیے


ریاستی یا حکومتی رِٹ

جمعه 17 مارچ 2023ء
اوریا مقبول جان
یونیورسٹی میں ہمارے ایک اُستاد تھے آرتھر لونگ سٹون (Arthur Livingston) جن کی ترقی پذیر ممالک کے بارے میں 1969ء میں چھپنے والی کتاب "Social Policy in Developing Countries" ، ’’ترقی پذیر ممالک میں سماجی پالیسی‘‘، آج بھی دنیا بھر کی یونیورسٹیوں میں ایک نصابی کتاب کا درجہ رکھتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس کتاب کے ذریعے مغربی دنیا میں پہلی دفعہ پسماندہ ممالک کی معاشی نہیں بلکہ انسانی ضروریات کی اہمیت پر زور دیا گیا اور دولت کی ازسرنو اور منصّفانہ تقسیم (Redistributive Justice) کا تصور اُبھرا۔ ہمارے یہ اُستاد، حکومت یا ریاست سے محبت اور وفاداری کا
مزید پڑھیے


مراعات سے توشہ خانہ تک صحافتی اخلاقیات

جمعرات 16 مارچ 2023ء
اوریا مقبول جان
اس سے پہلے کہ میں پاکستانی صحافت کی گزشتہ چند دہائیوں سے زوال پذیر ہوتی اخلاقی روایات کا ذکر کروں اپنی پوزیشن واضح کرنا چاہتا ہوں۔ یوں تو میرا قلم سے رشتہ پچاس سال پرانا ہے، میری شاعری کی پہلی کتاب ’’قامت‘‘ 1988ء میں آئی، پھر 1990ء سے لے کر 2007ء تک میں نے پاکستان ٹیلی ویژن کے لئے پانچ ڈرامہ سیریل اور لاتعداد انفرادی ڈرامے تحریر کئے، مگر کالم نگاری میں نے یکم جنوری 2002ء سے شروع کی۔ میرے ساتھ ایک المیہ رہا ہے کہ سرکاری نوکری کی وجہ سے شاعر مجھے بیوروکریٹ سمجھتے تھے اور بیوروکریٹ مجھے شاعر۔
مزید پڑھیے








اہم خبریں