Common frontend top

ڈاکٹر اشفاق احمد ورک


ہمیں جو بھی دشمنِ جاں ملا…


استادِ محترم جناب ڈاکٹر سجاد باقر رضوی جو اپنی طرز کے ایک منفرد شاعر، نقاد اور استاد تھے، زمانی و زمینی حالات پہ گہری نظر رکھتے تھے، وہ اکثر ایک شعر سنایا کرتے تھے: ہمیں جو بھی دشمنِ جاں ملا، وہی پختہ کارِ جفا ملا نہ کسی کی ضرب غلط پڑی ، نہ کسی کا وار خطا گیا اُس بے فکری کی طالب علمانہ زندگی میں ہمیں یہ شعر کسی کا ذاتی المیہ محسوس ہوتا تھا لیکن جیسے جیسے شعور کے ہیولے نے دھیان کی سیڑھیوں سے زینہ زینہ اترنا، وجدان کے پرندوں نے عملی زندگی کی فضا میں پر پُرزے نکالنا اور
اتوار 04 دسمبر 2022ء مزید پڑھیے

چند اَدبی مُوشگافیاں

اتوار 27 نومبر 2022ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
ادب کی مختصر ترین تعریف یہ ہے کہ اپنے جذبات و احساسات و مشاہدات کو خاص سلیقے کے ساتھ تحریری شکل عطا کر دینے کا نام ادب ہے۔ یہ خاص سلیقہ اپنے موضوع یا خیال کے لیے صنف کے انتخاب کا بھی ہو سکتا ہے اور علم بیان و بدیع کے حسنِ استعمال کا بھی۔ الحمدللہ! ہمارا اُردو ادب بے شمار فن پاروں اور بے پناہ فنکاروں سے بھرا پڑا ہے۔ اس کالم میں انھی فنکاروں سے متعلقہ لطافت اور شگفتگی کے انداز میں کی گئی،بعض انوکھی، نرالی باتیں شامل کی جا رہی ہیں، جو یقینا قارئینِ کے لیے دلچسپی
مزید پڑھیے


دوسرا زاویہ

منگل 22 نومبر 2022ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
سیانے کہتے ہیں کہ ایک نسل کی جہالت، دوسری نسل کی روایت بن جاتی ہے اور تیسری نسل کا مذہبی عقیدہ! آسمانی احکام کے عَلم بردار نبیوں کی تاریخ اٹھا کے دیکھ لیجیے، انھیں سب سے زیادہ دشواری لوگوں کو باپ دادا کی من مرضی اور کم علمی پر مبنی روایات ترک کرانے میں پیش آئیں۔ قرآنِ کریم میں جگہ جگہ اس بات کی وعید ہے کہ ان لوگوں سے کہہ دیجیے کہ اگر ان کے باپ دادا اپنی ہٹ دھرمی (ہٹ دھرمی کا مطلب ہی دین و دھرم سے دُور جا پڑنے کے ہیں) کی بنا پر آگ میں
مزید پڑھیے


نظم آباد۔2 (عہدِ اقبال)

اتوار 13 نومبر 2022ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
اس امر میں کسی کو رتی بھر شک نہیں ہونا چاہیے کہ بیسویں صدی کی ادبی تاریخ، تہذیب، تقدیر کے ہر کونے پر فخرِ اُمتِ مسلمہ،حقیقی معنوں میںدانائے راز، شاعر و شعور ِ مشرق، مصور و مفکرِ پاکستان، ڈاکٹر علّامہ محمد اقبال، جنھیں ایران میں اقبال لاہوری کے نام سے یاد کیا جاتا ہے، کا نام سنہری حروف میں کندہ ہے، جن کی بابت ایران کے ملک الشعرا آقای صادق سرمد نے بجا طور پر کہا تھا: اگرچہ مرد بمیرد بگردشِ مہ و سال نمُردہ است و نمیرد محمد اقبال (ترجمہ: اگرچہ مہ و سال کی گردش ہر شخص کے لیے موت
مزید پڑھیے


بظاہر ہارتا ہوا سچ

اتوار 06 نومبر 2022ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
نئی نسل کی ہر دل عزیز شاعرہ پروین شاکر نے ایک زمانے میں شاید کسی ذاتی تجربے ہی کی روشنی میں، ہر عہد میں زیست کو بد مزہ کرتیشاطرانہ رویوں اور دھونس دھاندلی کے پروردہ جابرانہ غلبے کو کتنی سہولت سے بیان کر دیا تھا: مَیں سچ کہوں گی مگر پھر بھی ہار جاؤں گی وہ جھوٹ بولے گا اور لاجواب کر دے گا لیکن تاریخ کی کمر پہ کسی ہوئی اصل حقیقت یہی ہے کہ زمین کی کوکھ سے اُگا اور عام آدمی کا جینا حرام کر دینے والا جھوٹ ، عاقلوں کی خاموشی اور ناقلوں کی خردد فروشی کی بنا پر
مزید پڑھیے



بُتانِ کاغذی

پیر 31 اکتوبر 2022ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
کتابوں سے متعلق یہ خوب صورت ترکیب راجھستان (ٹونک) کے معروف مزاح نگار جناب مختار ٹونکی کی ہے لیکن ذیل میں زیرِ بحث آنے والی کتابیں میری اپنی پسند ہیں۔ پہلی کتاب ڈاکٹر اورنگ زیب نیازی کی ’اُردو ادب: ماحولیاتی تناظر‘ ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ زیرِ بحث موضوع عالمی ماحولیات ہی ہے، جس کا سب سے بڑا شکار ہمارا پیارا ملک پاکستان ہے۔ لاہور، جسے کبھی ’میرا سوہنا شہر لاہور‘ کے نام سے یاد کیا جاتا تھا، آج ہماری بد تربیتی و بد ترتیبی کی بنا پر آلودگی کا عالمی
مزید پڑھیے


اپنی اپنی پتّوکی

اتوار 23 اکتوبر 2022ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
ابھی زیادہ عرصہ نہیں ہوا کہ پاکستانی سیاست کا انوکھا لاڈلا، بلاول زرداری کہ جو جھولا جھولنے کی عمر میں بھی ملکی اقتدار سے نیچے کی بات ہی نہیں کرتا تھا کیونکہ اسے پاؤں پاؤں چلنے سے قبل ہی باور کرا دیا گیا تھا کہ یہاں نہایت فنکاری سے، وراثت کی سیاست ہی کے اوپر جمہوریت کا مضبوط لیبل چِپکا دیا گیا ہے۔ یہ اِرد گرد خود کو سینئر رہنما کہنے والے سفید مُو بابے محض غلامی میں سینئر ہیں۔ اپنے دادا کی عمر کے اعتزاز احسن کی بلاول کے ہاتھوں پارٹی بدری بھی دوسروں کو ان کی اوقات یاد
مزید پڑھیے


سرسید ایک شخص، ایک تحریک

اتوار 16 اکتوبر 2022ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
اگر یہ کہا جائے کہ بر عظیم میں سرسید احمد خاں کے پائے کی شخصیت ڈھونڈنا کار دشوار ہے تو بے جا نہ ہوگا۔ سیاست کی نگری ہو یا صحافت کا کوچہ، تعلیم کا میدان ہو یا ادب کا گلشن، تاریخ کی بھول بھلیاں ہوں یا اخلاقیات کا ابرِ بہاراں، 1857ء کی اِبتلا ہو یا ہندوستان میں تعلیمی سلسلے کی ابتدا، مخالفین سے مجادلہ ہو یا اپنے ہمسروں سے مناقشہ، سید احمد خاں ہر راستے میں منارہ نور کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ انگریزی اقتدار کے بعد ایک طرف وہ ہندوؤں کی بھڑکائی آگ کو بجھانے
مزید پڑھیے


مسائل کا واحد حل: مساوات اور اِتباعِ رسول ﷺ

اتوار 09 اکتوبر 2022ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
مرزا غالب اُردو ادب کے نہایت متلوّن مزاج قسم کے شاعر تھے، کسی چیز کو خاطر ہی میں نہیں لاتے تھے۔ اُن کی شاعری کا مطالعہ کریں تو کہیں وہ ’’اورنگِ سلیماں‘‘ کو اِک کھیل قرار دیتے نظر آتے ہیں اور کہیں ’’اعجازِ مسیحا‘‘ کو ایک معمولی بات کہنے پر بضد ہیں۔ کبھی دنیا کو بازیچۂ اطفال قرار دیتے ہیں تو کبھی خضرؑ و سکندر کے معاملات پر تنقید کرتے ملتے ہیں۔ اُن کی روایت شکنی کا تو یہ عالم ہے کہ نہ وہ سر میں تیشہ مار کے مر جانے والے فرہاد کے اخلاص اور نیک نامی کو تسلیم
مزید پڑھیے


مؤرخ لکھے گا!

اتوار 02 اکتوبر 2022ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
ہمارے نزدیک مؤرخ اور مُورکھ میں بنیادی فرق یہ ہے کہ مؤرخ کسی دباؤ، جھکاؤ، تناؤ سے بے نیاز ہو کر تاریخ رقم کرتا ہے اور مُورکھ کے پیشِ نظر ہمیشہ روٹی کا لقمہ ہوتا ہے۔ مؤرخ اپنی چشمِ بینا سے حالات کی تصویر کشی کرتا ہے جب کہ مُورکھ کی نظر دنیاوی مفادات پر ہوتی ہے۔ مؤرخ عقل کو مدِ نظر رکھ کر واقعات ترتیب دیتا ہے اور مُورکھ اَکل کو ۔ مؤرخ کے دل میں خدا کا خوف جاگزیں ہوتا ہے لیکن مُورکھ کو عارضی حاکموں کی خوشنودی عزیز ہوتی ہے۔ دنیا داری کو ترجیح دینے والے
مزید پڑھیے








اہم خبریں