Common frontend top

ڈاکٹر اشفاق احمد ورک


سرسید ایک شخص، ایک تحریک


اگر یہ کہا جائے کہ بر عظیم میں سرسید احمد خاں کے پائے کی شخصیت ڈھونڈنا کار دشوار ہے تو بے جا نہ ہوگا۔ سیاست کی نگری ہو یا صحافت کا کوچہ، تعلیم کا میدان ہو یا ادب کا گلشن، تاریخ کی بھول بھلیاں ہوں یا اخلاقیات کا ابرِ بہاراں، 1857ء کی اِبتلا ہو یا ہندوستان میں تعلیمی سلسلے کی ابتدا، مخالفین سے مجادلہ ہو یا اپنے ہمسروں سے مناقشہ، سید احمد خاں ہر راستے میں منارہ نور کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ انگریزی اقتدار کے بعد ایک طرف وہ ہندوؤں کی بھڑکائی آگ کو بجھانے
اتوار 16 اکتوبر 2022ء مزید پڑھیے

مسائل کا واحد حل: مساوات اور اِتباعِ رسول ﷺ

اتوار 09 اکتوبر 2022ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
مرزا غالب اُردو ادب کے نہایت متلوّن مزاج قسم کے شاعر تھے، کسی چیز کو خاطر ہی میں نہیں لاتے تھے۔ اُن کی شاعری کا مطالعہ کریں تو کہیں وہ ’’اورنگِ سلیماں‘‘ کو اِک کھیل قرار دیتے نظر آتے ہیں اور کہیں ’’اعجازِ مسیحا‘‘ کو ایک معمولی بات کہنے پر بضد ہیں۔ کبھی دنیا کو بازیچۂ اطفال قرار دیتے ہیں تو کبھی خضرؑ و سکندر کے معاملات پر تنقید کرتے ملتے ہیں۔ اُن کی روایت شکنی کا تو یہ عالم ہے کہ نہ وہ سر میں تیشہ مار کے مر جانے والے فرہاد کے اخلاص اور نیک نامی کو تسلیم
مزید پڑھیے


مؤرخ لکھے گا!

اتوار 02 اکتوبر 2022ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
ہمارے نزدیک مؤرخ اور مُورکھ میں بنیادی فرق یہ ہے کہ مؤرخ کسی دباؤ، جھکاؤ، تناؤ سے بے نیاز ہو کر تاریخ رقم کرتا ہے اور مُورکھ کے پیشِ نظر ہمیشہ روٹی کا لقمہ ہوتا ہے۔ مؤرخ اپنی چشمِ بینا سے حالات کی تصویر کشی کرتا ہے جب کہ مُورکھ کی نظر دنیاوی مفادات پر ہوتی ہے۔ مؤرخ عقل کو مدِ نظر رکھ کر واقعات ترتیب دیتا ہے اور مُورکھ اَکل کو ۔ مؤرخ کے دل میں خدا کا خوف جاگزیں ہوتا ہے لیکن مُورکھ کو عارضی حاکموں کی خوشنودی عزیز ہوتی ہے۔ دنیا داری کو ترجیح دینے والے
مزید پڑھیے


نظم آباد

اتوار 25  ستمبر 2022ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
ہم نے ایک زمانے میں روایتی قسم کے ’اُردو بازاری‘ شعری انتخابات کے ردِ عمل کے طور پر 25 سال دورانیے (2005ئ۔1980ئ) کی جدید غزل کا انتخاب ’’غزل آباد‘‘ کے عنوان سے کیا تھا، جس میں دس مستند و باخبر شعرا پر مشتمل ایک جیوری قائم کی۔ اس میں بیس شاعروں کی دس دس غزلیں، اُن کے احوال کے ساتھ شامل کیں۔ اس طرح ہمیں بیٹھے بٹھائے دو سو اچھی غزلوں کا منافع ہو گیا، جس کا سُود ہم آج تک محبتوں اور مزاجوں کی صورت بھگت رہے ہیں۔اس کے بعد پراپرٹی پسند لوگوں کے اس دیس میں ہمارا ’نظم
مزید پڑھیے


تین افسر، تین کتابیں

اتوار 18  ستمبر 2022ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
کتاب سے متعلق ایک دانشور کا یہ جملہ مجھے ہمیشہ ہانٹ کرتا ہے کہ: ’’ایک اچھی کتاب پڑھ لینے سے انسان اپنے ہم عمروں سے ایک سال بڑا ہو جاتا ہے۔‘‘ اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ کتابوں کے روز روز کے تذکرے سے آپ میری عمر کا تعین کرنا شروع کر دیں۔ یہ تو اپنے اپنے تجربات کی حامل تین محبتیں ہیں، جو احباب کی جانب سے حال ہی میں موصول ہوئی ہیں اور جن کے مطالعے نے مجھے تازہ کیا ہے۔ بریگیڈیئر حامد سعید اختر ایک ہمہ جہت شخصیت ہیں۔ ان کی کس کس جہت کا ذکر
مزید پڑھیے



اِس دیس میں ہوا ہے یارو کیا کیا ملتوی!

پیر 12  ستمبر 2022ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
تازہ خبر تو یہی ہے کہ ضمنی الیکشن بعض نامعلوم خدشات کے پیشِ نظر ملتوی کر دیے گئے ہیں۔ اگرچہ بعض وفاداروں نے اس کی کئی وجوہات گنوائی ہیں۔ کوئی کہتا ہے، بانیِ پاکستان کے یومِ وفات کے احترام میں، کسی کا خیال ہے، حیدر آباد دکن پہ قبضے کے صدمے کی وجہ سے، کسی کا قیافہ ہے کہ نائن الیون کی اکیسویں برسی کے سوگ میں لیکن حکیم جی کا کہنا ہے کہ ہمارے ہاں ہر چیز کی صرف دو ہی وجوہات ہوتی ہیں: ایک حکومتی وجہ دوسری اصل وجہ۔ اس کی حکومتی وجہ تو ظاہر ہے حالیہ سیلاب
مزید پڑھیے


اِبتلاؤں سے وہ نہیں ڈرتا

اتوار 04  ستمبر 2022ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
خبر ہے کہ برطانوی رکن پارلیمنٹ کلاڈیا ویب نے حالیہ بارشوں اور تباہ کاریوں کے باعث ہونے والی مہنگائی اور بھاری نقصانات کے پیشِ نظر دنیا سے پاکستان کے قرضے معاف کرنے کی درخواست کی ہے۔ اس خبر نے میرے احاطۂ خیال میں پنپنے والی تجاویز کو اچھی خاصی کُمک بخشی ہے، جن کی بنا پر روز بروز مزید خطرناک ہوتے سابقہ وزیرِ اعظم عمران خان کے طوفانی عزائم کے آگے بند باندھا جا سکتا ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق اس وقت وطنِ عزیز کے نوے فیصد عوام ، عمران کے ساتھ کھڑے ہیں۔ یہ اعداد و شمار ہم
مزید پڑھیے


یہ جو اقبال ؔ سے محبت ہے

اتوار 28  اگست 2022ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
سیالکوٹ میرے لیے محبتوں اور عقیدتوں کا شہر ہے۔ یہ میری پہلی ملازمت کا شہر ہے اور کہتے ہیں کہ پہلی ملازمت بھی پہلی محبت کی طرح ہوتی ہے، اس لیے یہ میری پہلی محبت کا شہر ہے۔ میرے لیے اعزاز کی بات ہے کہ 1889ء میں اقبال جس شہر میں پڑھ رہا تھا، اس سے ایک صدی بعد میں اس شہر میں پڑھانے کے لیے آ گیا۔ مَیں اس شہر میں سات سو تیرہ دن مقیم رہا، یہ شہر اَب تک مجھ میں رہ رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب بھی موقع ملتا ہے، مَیں پہلی ترجیح کے
مزید پڑھیے


اِک شیر کی آمد ہے؟

اتوار 21  اگست 2022ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
جب سے سنا ہے کہ درجن بھر سیاسی اتحادیوں میں سب سے سِر کڈھویں جماعت کے مقبول ترین لیڈر بہ نفسِ نفیس اپنے ایک گھر سے دوسرے گھر پدھارنے کے لیے کمر بستہ ہیں، دل کی دھڑکنیں تیز ہونا شروع ہو چکی ہیں۔ یہ بھی سنا ہے کہ اس نیک کام کے لیے انھیں صلح و صفائی کے ماحول کی متمنی بہت سی ملی جلی ہستیوں نے فیض احمد فیض کا یہ شعر سنا کے قائل کیا ہے: ویراں ہے مے کدہ ، خُم و ساغر اداس ہیں تم کیا گئے کہ روٹھ گئے دن بہار کے ہمارے دل میں صلح صفائی کا
مزید پڑھیے


یہ کس کا پاکستان ہے؟

اتوار 14  اگست 2022ء
ڈاکٹر اشفاق احمد ورک
دوستو! اگر کسی گھر میں پچھتر سال کا کوئی نڈھال بوڑھا، جس نے اچھے برے حالات میں پورے خاندان کو اپنے پروں کے نیچے پناہ دی ہو، جس نے اپنے بچوں کے مستقبل کے لیے زمانے کا گرم و سرد سہا ہو، وہ اولاد کے جوان ہونے پر صحن میں بے یارو مددگار پڑا ہو۔ وہ بھی اس حالت میں کہ کتے، کوے، گدھ اس کا گوشت نوچ نوچ کے کھائے جا رہے ہوں۔آس پڑوس کے ہم عمروں نے اس کا چھِبیاں دے دے کے جینا حرام کیا ہو۔ شریکا اُسے بدنام کرنے کا ہر طریقہ آزمانے پہ تُلا بیٹھا
مزید پڑھیے








اہم خبریں