Common frontend top

ایچ اقبال


سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے (قسط107)


میں اور عدنان اس مارپیٹ سے الگ کھڑے دیکھ رہے تھے کہ نووارد حملہ آور تینوں غیرملکیوں پر غالب آنے ہی والے تھے ۔ دروازہ کھلنے پر میں نے اور عدنان نے کمرے کے دروازے کی طرف دیکھا تھا۔ دونوں ایجنٹوں کے بال بکھرے ہوئے اور دونوں ہی کے سوٹ شکن آلود تھے جس سے ظاہر ہوتا تھا کہ لارسن نے ڈٹ کر ان کا مقابلہ کرنے کی کوشش کی تھی لیکن آخر کار مغلوب ہوا تھا ۔ دونوں ایجنٹوں کے دروازے پر آنے سے یہی بات ظاہر ہوتی تھی ۔ لارسن کو ان دونوں نے بے ہوش کر دیا
بدھ 26  ستمبر 2018ء مزید پڑھیے

سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے (قسط 106)

منگل 25  ستمبر 2018ء
ایچ اقبال
میں نے موبائل پر اپنی حیرت کا اظہار کیا جس پر بانو نے کہا ۔ ’’ میں نے تمھیں بتایا تھا کہ میں نے تمہاری خفیہ سیکیورٹی کا بندوبست کیا ہے ۔ تمھارے لیے جس ہوٹل کا نام میں نے تجویز کیا تھا ، سیکیورٹی کے لوگ تم سے پہلے اس ہوٹل میں پہنچ گئے تھے ۔ وہ حساس ایجنسی کے ان دونوں آدمیوں کو پہچانتے تھے ۔ انھیں نے ان دونوں کو لارسن کی طرف متوجہ محسوس کیا تھا ۔ تم وہاں پہنچی بھی نہیں تھیں ، جب انہوں نے کسی طرح معلوم کرلیاتھا کہ لارسن اسی ہوٹل کی
مزید پڑھیے


سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے (قسط 105)

پیر 24  ستمبر 2018ء
ایچ اقبال
ڈرائنگ روم میں پہنچ کر بانو نے گھڑی میں وقت دیکھا، پھر مجھ سے مخاطب ہوئیں۔ ’’فری میسن لاج کیونکہ اب موساد کا مرکز ہے اور موساد کے ایجنٹ طالبان سے زیادہ چوکنا رہتے ہیں۔ میں نے تمھاری کار کا رنگ اور نمبر پلیٹ تو بدل دی تھی لیکن مجھے اطمنیان نہیں ہوا تھا۔ شہر میں سوئپ ٹیل رولز رائس اور بھی ہیں۔ پھر یہ کہ دوسرے شہروں سے بھی لوگ اس کار میں راولپنڈی یا اسلام آباد آتے ہوں گے لیکن تم اپنا چہرہ چھپائے رکھنے کے لیے کار کے شیشے چڑھائے رکھتیں اس لیے موساد کے ایجنٹوں کی
مزید پڑھیے


سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے (قسط 104)

اتوار 23  ستمبر 2018ء
ایچ اقبال
صبح میں گھر گئی ۔ ناشتے کے بعد میں نے مسٹر داراب کو فون کرکے اس ہیلی کوپٹر کے قیدیوں کے بارے میں پوچھا ۔ رات کو مجھے بانو ہی کے گھر پر یہ اطلاع تو مل گئی تھی کہ ہیلی کوپٹر ان کے گھر پر اترا تھا تو میرے محکمے کے آدمیوں نے تینوں طالبان کو اپنے قبضے میں لے لیا تھا اور ہیلی کوپٹر بھی ایسی جگہ پہنچا دیا گیا تھا کہ کسی کو اس کا علم نہ ہوسکے ۔ میرے فون کرنے پر مسٹر داراب نے بتایا کہ تینوں طالبان پر تمام حربے آزمالیے گئے لیکن وہ
مزید پڑھیے


سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے (قسط 103 )

جمعه 21  ستمبر 2018ء
ایچ اقبال
مجھے یقین تھا کہ کال اُسی کی ہوگی ۔ ’’ ہلو!‘‘ بانو نے کال ریسیو کرتے ہوئے اسپیکر کھول دیا تاکہ دوسری طرف سے بولنے کی آواز میں بھی سن سکوں ۔‘‘ ’’ ڈائری ۔‘‘ دوسری طرف سے کہا گیا ۔ ’’ میں تم سے شکست کھا چکا ہوں ۔ تمھاری یہی شرط تھی ۔ ‘‘ ’’ بہت بے خبر ہو ۔ میں نے تم سے کہا تھا کہ ایک گھنٹے بعد فون کرنا اور ابھی آدھا گھنٹہ بھی نہیں گزرا ۔ ‘‘ ’’ میرے پاس زیادہ وقت نہیں ہے ۔ ‘‘ ’’ کہاں لو گے ڈائری ؟‘‘بانو نے پوچھا۔ ’’ اسلام آباد کلب کے
مزید پڑھیے



سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے (قسط 102)

جمعرات 20  ستمبر 2018ء
ایچ اقبال
کار ڈرائیو کرتے اور بانو کے گھر کی طرف جاتے ہوئے میرے دماغ سے ’’کیا ہوگا؟‘‘ کا دبائو تو ظاہر ہے کہ ختم ہوچکا تھا لیکن ایک سوال میرے ذہن میں اب بھی چکرا رہا تھا ‘ لیکن اس سے پہلے کہ وہ سوال میری زبان پر آتا ‘ بانو نے اپنے موبائل پر کسی سے رابطہ کیا اور اسے ہدایت کی کہ وہ کار لے کر مسٹر داراب کے گھر پہنچے جہاں اس کے دو ساتھی موجود ہوں گے جن کو طبی امداد کی ضرورت ہے لہٰذا وہ ان دونوں کو مسٹر داراب کے گھر سے لے جائے ۔
مزید پڑھیے


سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے (قسط 101)

بدھ 19  ستمبر 2018ء
ایچ اقبال
وائرلس پر بولنے والے کی اس ہدایت پر میں نے چونک کر بانو کی طرف دیکھا ۔ اس سے پہلے کہ میں کچھ کہتی یا بانو کچھ بولتیں ‘ پائلٹ کی بوکھلائی ہوئی آواز سنائی دی ۔ ’’ ہیلی کوپٹر میرے کنٹرول میں نہیں رہا۔ بانو کا ہلکا سا قہقہہ ہیلی کوپٹر میں گونجا‘ پھر انھوں نے کہا ۔ ‘‘ تم نے دیکھا ایک اور تماشا؟‘‘ وہ وائرلس پر بولنے والے سے مخاطب تھیں ۔ ’’ یو۔۔۔‘‘ اس نے شاید دانت پیسے تھے۔ ’’ لیکن یہ تماشا تمہیں ہماری کار نے نہیں دکھایا ہے ۔ ‘‘ بانو نے کہا ۔ ’’ ہیلی کوپٹر
مزید پڑھیے


سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے (قسط 101)

منگل 18  ستمبر 2018ء
ایچ اقبال
بانو کی اس بات پر مجھے یوں لگا جیسے میرے سر پر بم پھٹ گیا ہو۔ ’’کیا؟‘‘ میں تقریباً اچھل پڑی تھی۔ ’’ہاں‘‘ بانو پرسکون نظر آئیں۔ ’’وہ لوگ جانتے تھے کہ ہم نے ہر راستہ بلاک کردیا ہوگا۔ ان کے خود کش بم بار پگارا صاحب کے گھر تک نہیں پہنچ سکیں گے لہٰذا انھوں نے فضاسے حملے کا پروگرام بنایا۔‘‘ ’’تو اب کیا ہوگا؟‘‘ میں پریشان ہوگئی۔ ’’دیکھو کیا ہوتا ہے؟‘‘ ’’یعنی… یعنی کہ… میں ہکلا سی گئی اور پھر جلدی سے بولی۔ ’’وہ پگارا صاحب کے گھر تک پہنچنے ہی والا ہے۔اوہ! خاصابڑا ہیلی کوپٹر ہے۔‘‘ ’’ہوں‘‘ بانو پرسکون رہیں۔’’کیا تم ہیلی کوپٹر
مزید پڑھیے


سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے (قسط 100)

پیر 17  ستمبر 2018ء
ایچ اقبال
بانو کی اس بات پر مجھے یوں لگا جیسے میرے سر پر بم پھٹ گیا ہو۔ ’’کیا؟‘‘ میں تقریباً اچھل پڑی تھی۔ ’’ہاں‘‘ بانو پرسکون نظر آئیں۔ ’’وہ لوگ جانتے تھے کہ ہم نے ہر راستہ بلاک کردیا ہوگا۔ ان کے خود کش بم بار پگارا صاحب کے گھر تک نہیں پہنچ سکیں گے لہٰذا انھوں نے فضاسے حملے کا پروگرام بنایا۔‘‘ ’’تو اب کیا ہوگا؟‘‘ میں پریشان ہوگئی۔ ’’دیکھو کیا ہوتا ہے؟‘‘ ’’یعنی… یعنی کہ… میں ہکلا سی گئی اور پھر جلدی سے بولی۔ ’’وہ پگارا صاحب کے گھر تک پہنچنے ہی والا ہے۔اوہ! خاصابڑا ہیلی کوپٹر ہے۔‘‘ ’’ہوں‘‘ بانو پرسکون رہیں۔’’کیا تم ہیلی کوپٹر
مزید پڑھیے


سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے (قسط 99)

اتوار 16  ستمبر 2018ء
ایچ اقبال
بانو کے نا فہم فیصلے کے بعد میں نے بھرائی ہوئی سی آواز میں کہا ۔ ’’ میں سمجھنے سے قاصر ہوں کہ آپ یہ خطرہ کیوں مول لے رہی ہیں ؟‘‘ ’’ اس کا جواب دے دوں گی ‘ پہلے تم اپنے محکمے سے رابطہ کرو ۔ جلد از جلد پگارا صاحب کے گھر کے چاروں طرف تمھارے آدمیوں کی آہنی دیوار قائم ہوجانی چاہیے ۔ ‘‘ میں نے موبائل پر مسٹر داراب سے رابطہ کیا ۔ ‘‘ مسٹر داراب ! کل صبح تک کا وقت بہت اہم ہے ۔ پگارا صاحب کے لیے تھریٹ ہے ۔‘‘ ’’ کیا !‘‘ مسٹر داراب چونکے
مزید پڑھیے








اہم خبریں