Common frontend top

ایچ اقبال


سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے (قسط 78)


مسٹر داراب کے چہرے پر خاصی تشویش تھی ۔ ’’ کیا انکشاف ہے مسٹر داراب ؟‘‘ میں نے بے چینی سے پوچھا ۔ ’’ ابھی انتخابات میں خاصا عرصہ پڑا ہے لیکن موجودہ حکومت کی ایک اہم شخصیت کو ایک ملک کی ایجنسی نے خبردار کیا ہے کہ ایک بڑی طاقت ان انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرے گی جس سے موجودہ حکومت پریشانی میں پڑسکتی ہے لہٰذا بہتر ہوگا کہ وہ خفیہ طور پر مسٹر ڈیوڈ ڈورون سے ملاقات کرے ۔ خود ڈیوڈ ڈورون اس سے ملاقات کے لیے نہیں آسکتا کیونکہ اس کی دونوں ٹانگوںں پر فالج
اتوار 26  اگست 2018ء مزید پڑھیے

سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے (قسط 77)

هفته 25  اگست 2018ء
ایچ اقبال
تین گھنٹے گزار کر میں الٹرا بلٹ پروف کار میں ہاسپٹل روانہ ہوئی۔ غیر معمولی آرام دہ کار تھی لیکن مجھے اس وقت تک علم نہیں تھا کہ اس میں الٹراکیا ہے۔ اسے میں الٹرانہیں کہہ سکتی کہ میرے سامنے ایک اسکرین پر عقبی منظر دکھائی دے رہا تھا۔ اس قسم کی اسکرین ایسی کاروں میں بھی ہوتی ہے جو بلٹ پروف نہیں ہوتیں۔ میں نے کار اسٹارٹ کی ہی تھی کہ بانو کی آواز آئی۔’’ صدف!‘‘ میں چونک گئی۔ میں نے دیکھا کہ عقبی منظر دکھانے والی اسکرین پر اب بانو کا مسکراتا ہوا چہرہ دکھائی دے رہا تھا۔ ان کے
مزید پڑھیے


سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے (قسط 76)

بدھ 22  اگست 2018ء
ایچ اقبال

بکتر بند گاڑی میں جانے کا خیال مجھے عجیب سا لگ رہا تھا لیکن میں بانو کی بات مسترد نہیں کرسکتی تھی۔ ’’جب سونیا کو روم میں پہنچا دیا جائے گا، میں ا س سے مل کر ہی گھر جائوں گی۔ ‘‘میں نے مسٹر داراب کو جواب دیا۔ ’’تم سونیا کے سلسلے میں خاصی جذبات ہوگئی ہو، خیر، جیسا تم چاہو میں ذرا جاکر معلومات کرتا ہوں کہ اس دھماکے سے کتنا نقصان ہوا ہے۔‘‘ ’’یہ میں بھی جاننا چاہتی ہوں۔ جو کچھ ہوا ہے، ہماری وجہ سے ہوا ہے۔‘‘ مسٹر داراب چلے گئے۔ جلد ہی بانو بھی واپس آگئیں۔
مزید پڑھیے


سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے (قسط 75)

منگل 21  اگست 2018ء
ایچ اقبال
میں نے موبائل کان سے لگالیا تھا لیکن کچھ بولی نہیں تھی ۔ میرے تن بدن میں آگ لگی ہوئی تھی ۔ ’’ بکو!‘‘ میں نے غصے سے کہا ۔ ’’ تم کون ہو؟‘‘ اس نے پوچھا ۔’’ اس فون پر جس نے بات کی تھی ‘ وہ کہاں ہے ؟‘‘ ’’ اگر تمہارا یہ خیال ہے کہ خودکش حملے کرکے تم نے اسے مروا دیا تویہ تمہاری خام خیالی ہے ۔ یہ فون تم نے تصدیق کے لئے کیا ہے ۔ ‘‘ تم اس کے ساتھ تھیں ۔ تم بھی بچ گئی ہو‘ لیکن بچو گی نہیں !۔۔انتظار کرو اپنی موت
مزید پڑھیے


سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے (قسط 74)

پیر 20  اگست 2018ء
ایچ اقبال
مسٹر داراب جلدی سے اٹھے اور انھوں نے دروازے کی طرف بڑھنا چاہا ۔ ’’ ابھی رک جائیے مسٹر داراب !‘‘بانو نے کہا ۔ ’’ دھماکے کے بعد لوگوں کا ہجوم ہونے کے بعد دوسرا دھماکا بھی ممکن ہے ۔ یہ حرکت طالبان کے علاوہ کسی کی نہیں ہوسکتی ۔ مسٹر داراب رک گئے ۔ باہر سے چیخ پکار کی آوازیں آرہی تھیں ۔ لوگ زخمی تو ہوئے ہی ہوں گے اور ہلاکتیں بھی ممکن تھیں ۔ دھماکا بہت زور کا تھا ۔ ’’ یہاں.....یہ کیسے.....کیوں ؟ ‘‘ میں رک رک کر بولی ۔ میرا جسم جھنجھنا رہا تھا
مزید پڑھیے



سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے (قسط 73)

اتوار 19  اگست 2018ء
ایچ اقبال
سونیا کی حالت ایسی تھی کہ میں بانو سے اس کے بارے میں استفسار نہیں کرسکتی تھی ۔ ایک امکان یہ بھی ہوسکتا تھا کہ آئی ایس آئی ، ایم آئی یا کسی دوسرے حساس ادارے نے طالبان مرکز کا سراغ لگانے کے بعد فوج کو اطلاع دی ہو اور اس کی روشنی میں یہ آپریشن کیاگیا ہو۔ لیکن دو باتیں ایسی تھیں جو اس امکان کو مسترد کررہی تھیں ۔بانو بار بار گھڑی دیکھتی رہی تھیں ۔ انھیں کسی ’’ خاص وقت‘‘ کا انتظار بھی تھا ۔ انھوں نے کاف مین اور فضل اللہ سے بے وجہ باتیں کرکے
مزید پڑھیے


سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے (قسط72)

هفته 18  اگست 2018ء
ایچ اقبال
میں بانو کے باہر جانے سے پریشان ہو گئی تھی لیکن ملبہ ہٹانے کا کام جاری رکھا تھا ۔ جلد ہی سونیا کے اوپر کچھ نہیں رہا ۔ وہ اوندھی گری ہوئی تھی ۔ میں نے اسے سیدھا کیا اس کی آنکھیں بند تھیں اور وہ لمبی لمبی سانسیں لے رہی تھی ۔ اس وقت میں اسے ہوش میں لانے کے لیے کچھ نہیں کر سکتی تھی ۔ اسی وقت ایک اور دھماکا ہوا ۔ یہ بھی ہینڈگرینیڈ کا تھا ۔ کمرے کے ایک پہلو کی دیوار لرزی اور اس میں دراڑیں پڑ گئیں لیکن قریب ہی کہیں ایسی آواز
مزید پڑھیے


سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے (قسط 71 )

جمعه 17  اگست 2018ء
ایچ اقبال
دھماکے کی وجہ سے میرا نشانہ خطا ہوا ہو یا نہ ہوا ہو لیکن گولی فضل اللہ کو نہیں لگی تھی ۔ ایک طالب اس کے برابر میں آگیا تھا اور گولی اسے لگی تھی۔ میں نے اسے گرتے دیکھا ۔ دھماکا اتنی زور کا تھا کہ میرے کان سنسنا گئے تھے ۔ پھر ویسا ہی ایک دھماکا اور ہوا اور میرے کانوں کی سنسناہٹ بڑھ گئی ۔ طالبان میں بھگدڑ مچ گئی تھی ۔ چیخ پکار کی مدھم آوازیں بھی میرے کانوں میں پہنچی تھیں ۔ یہ وہ لوگ ہوسکتے تھے جو ان دھماکوں کی زد میں آئے ہوں
مزید پڑھیے


سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے (قسط70)

جمعرات 16  اگست 2018ء
ایچ اقبال
مکان کے باہر خاصے طالبان جمع تھے۔ میں انھیں اندھیرے میں سایوں کے مانند دیکھ سکی۔ یہ جاننا مشکل تھا کہ فضل اللہ کہاں کھڑا تھا۔ پھر اس وقت میرے رگ و پے میں خوشی کی لہر دوڑ گئی جب میں نے ایک سائے کو میگا فون اپنے منہ سے لگاتے دیکھا۔ میگا فون کا بھی سایہ ہی نظر آیا تھا۔ ’’تمھارا فون انگیج کیوں ہے کاف مین؟‘‘ فضل اللہ کی آواز گونجی۔ اب اس میں شک و شبہے کی گنجائش نہیں رہی کہ وہ سایہ فضل اللہ کا تھا۔ اس کی آواز پھر سنائی دی۔’’ کون، کس سے بات کررہا ہے؟‘‘فضل
مزید پڑھیے


سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے (قسط 69)

بدھ 15  اگست 2018ء
ایچ اقبال
میں واپس کاف مین کی خواب گاہ میں گئی۔ اسی وقت باہر سے ایک آواز آئی۔بولنے کے لیے میگا فون استعمال کیا گیا تھا۔ ’’مکان چاروں طرف سے گھیر لیا گیا ہے۔ خود کو ہمارے حوالے کردو تو ٹھیک ہے۔ اگر ہمارے آدمی کو کچھ ہوا تو بھی تم لوگ بچ کر نہیں جاسکتے لیکن اس صورت میں کئی گھنٹے تک تمہارے جسم کی بوٹیاں رک رک کر کاٹی جائیں گی۔ سسک سسک کر مروگے۔‘‘ بانو نے کاف مین کو گھورتے ہوئے کہا۔’’ اگر ہم نے تمھیں کوئی نقصان نہ پہنچایا اور خود کو ان کے حوالے کردیا تو بھی ہمیں
مزید پڑھیے








اہم خبریں