Common frontend top

ایچ اقبال


سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے(قسط 58)


میں رینگتی اور آگے بڑھتی ہوئی ماحول پر بھی نظر رکھے ہوئے تھی ۔ جو منظر میں نے دراڑ سے نکل کر دیکھا تھا ، اس میں بس اتنا فرق آیا تھا کہ متحرک سائے اور ٹارچ کی روشنیاں اب نہیں تھیں ۔ ہر طرف سناٹا تھا۔وہاں کتے نہیں تھے جن کے بھونکنے کی آوازیں سنائی دیتیں ۔یہ سب باتیں میرے حق میں تھیں ۔دیکھ لیے جانے کا خطرہ بہ ظاہر تو نہیں تھا ۔ جو مکانات وہاں تھے، ان میں سے بیشتر کی کھڑکیاں روشن نظر آرہی تھیں ۔ان روشنیوں کا مدھم سا عکس کھڑکیوں سے باہر بھی آرہا تھا۔میں
هفته 04  اگست 2018ء مزید پڑھیے

سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے (قسط 57)

جمعه 03  اگست 2018ء
ایچ اقبال
کاکڑ کے خراٹے سننے کے بعد میں نے کہا۔’’ بہت جلدی سوجاتا ہے وہ !.....خیر..... ابھی آپ کیا کہہ رہی تھیں ؟ کیا آیا تھا آپ کے ذہن میں ؟‘‘ ’’ تم دونوں کو پیاس یا بھوک نہیں لگی ؟‘‘ ’’ وہ تو لگی ہے ۔‘‘ میں نے لمبی سانس لی ۔’’ آپ کی باتیں ختم ہونے کے بعد ہی میں کہتی کہ بھوکے پیاسے رہ کر ہم کیا کرسکیں گے!‘‘ ’’ میرے ذہن میں یہ آیا تھا کہ ہمارے کھانے پینے کا بندوبست توہوجائے گا ۔ قدرت ہمارا ساتھ دے رہی ہے ۔‘‘ ’’ کیسے؟‘‘ ’’ کاکڑ کے ہاتھ میں ایک خاصا بڑا بیگ
مزید پڑھیے


سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے(قسط56 )

جمعرات 02  اگست 2018ء
ایچ اقبال
میں اور سونیا دبے قدموں لپک کر اس کمرے کے دروازے کے دائیں بائیں دیوار سے چپک گئیں جس کمرے سے کسی کے گنگنانے کی آواز آرہی تھی اور وہ تحریک طالبان ہی کا کوئی آدمی ہوسکتا تھا ۔ کمرے میں جہاں میں اور سونیا تھے ، وہاںاس آدمی کے آنے کا امکان نہیں تھا ۔کمرے کی حالت بتا رہی تھی کہ وہ ادھر آتا ہی نہیں ہوگا لیکن احتیاط ضروری تھی ۔ اگر وہ کمرے میں آتا تو بے خبری میں ہمارے ہاتھوں بے بس ہوجاتا یا ہلاکت اس کا مقدر بنتی ۔ ہلکی سی ’’ ٹچ ‘‘ کی آواز
مزید پڑھیے


سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی:تاریک دریچے(قسط55)

بدھ 01  اگست 2018ء
ایچ اقبال
سونیا نے میرے خیال سے اتفاق کیا ، پھر کہا ۔’’ اور ابھی ہمیں چھپنے کے لیے کوئی ٹھکانا بھی نہیں ملا ! بانو بھی ابھی نہیں لوٹیں!‘‘ ’’ ایک گھنٹا تو گزر گیا ۔‘‘ مجھے بھی تشویش تھی ۔ ’’ وہ ہماری تلاش میں سارا علاقہ کھنگال ڈالیں گے ۔‘‘ میرا اشارہ طالبان ہی کی طرف تھا ۔ ’’ اب ہمارے پاس کوئی بڑا ہتھیار بھی نہیں ہے ۔‘‘سونیا نے کہا ۔’’ سب کچھ سامان کے تھیلوں میں تھا۔‘‘ ’’ ہاں ۔‘‘ میں نے اس طرف دیکھتے ہوئے کہا جدھر بانو گئی تھیں ۔’’بس چاقو ، ریوالور اور اس کے کچھ فالتو
مزید پڑھیے


سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے (قسط54)

منگل 31 جولائی 2018ء
ایچ اقبال
اس پر خطر لمحے سے پہلے بانو باتیں کرتے ہوئے اطراف کا جائزہ بھی لیتی رہی تھیں۔قدموں کی آہٹ انہوں نے مجھ سے اور سونیا سے پہلے سن لی تھی ۔ ’’ لیٹ جائو!‘‘ بانو کی سرگوشی بہت ہی مدھم تھی لیکن اتنی مدھم بھی نہیں کہ میں اور سونیا سن ہی نہ پاتے۔ فوراً ہی ہم تینوں لیٹ گئے۔ چند سیکنڈ گزرے تھے کہ ہمیں اس طرف آنے والوں کی دھیمی آوازیں بھی سنائی دینے لگیں ۔وہ بھی دو ہی تھے ۔ یہ اندازہ مجھے ان کے قدموں کی آہٹ سے ہوا ۔ ’’ حیرت کی بات بھی ہے اور پریشانی کی بھی
مزید پڑھیے



سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے(قسط53)

پیر 30 جولائی 2018ء
ایچ اقبال
میں بانو کی ہدایت کی وجہ سے نہیں ، دماغ میں آنے والے اس سوال کی وجہ سے ساکت رہ گئی کہ بانو نے کیا دیکھا تھا کہ غائب ہو گئی تھیں اور کہاں غائب ہوگئی تھیں ؟ ’’کیا ہوا لیڈر؟‘‘ سونیا نے تشویش زدہ اور بہت ہی دھیمی سرگوشی کی ۔ ’’معلوم نہیں، بس خاموش رہو۔‘‘ میں نے بھی اتنی ہی مدھم سرگوشی کی ۔ دماغ میں ابھرنے والے سوا ل کے بعد مجھے خیال آیا کہ بانو نے کسی قسم کا خطرہ محسوس کیا تھا اور خود بھی کسی طرح کہیں چھپ گئی تھیں ۔ اعصابی تنائومیں
مزید پڑھیے


سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے (قسط52)

اتوار 29 جولائی 2018ء
ایچ اقبال
بہ ظاہر درہ نظر آنے والی جگہ دراصل دو چٹانوں کے بیچ میں ایک دراڑ تھی اور اسی میں داخل ہوکر طالبان کے مرکز پر قدم رکھا جاسکتا تھا۔ اس دراڑ کی چوڑائی ایک فٹ سے زیادہ ہر گز نہیں ہوسکتی تھی۔ اس دراڑ میں داخل ہونے کے لیے آڑا ہونا ضروری تھا اور اس صورت میں بھی عورت کے جسم کا چٹان سے رگڑ کھانا لازمی تھا۔ مجھ سے اور سونیا سے پہلے بانو نے خود کو اس جوکھم میں ڈالا۔ ان کے بعد میں نے دائیں جانب رخ کرکے بایاں پیر دراڑ میں ڈالا اور اپنا جسم دراڑ
مزید پڑھیے


سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی تاریک دریچے (قسط51)

هفته 28 جولائی 2018ء
ایچ اقبال
بانو کے منہ سے ’’کاف مین‘‘کا نام سن کر میں چونک گئی ۔ بانوخفیف سا مسکرائیں ۔ ’’تمھارے اس رد عمل کا مطلب یہ ہے کہ تم یہ نام پہلے بھی سن چکی ہو ۔‘‘ ’’ جی ہاں بانو ۔‘‘ میں نے کہا ۔ ’’ اس مہم پر آنے سے شاید ایک ہی دن پہلے مسٹر داراب نے نہ جانے کس بات پر کاف مین کا نا م لیا تھا ۔ پھر میرے استفسار پر انھوں نے بتایا کہ یہودیوں نے فری میسن لاج پھر قائم کرلی ہے ۔‘‘ اس مرتبہ سونیا چونکی ۔ میں کہتی رہی ۔ ’’اور لاج
مزید پڑھیے


سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی: تاریک دریچے(قسط50)

جمعه 27 جولائی 2018ء
ایچ اقبال
وہ دونوں طالبان ہی تھے جن کی ڈیوٹی اب دو بجے شروع ہونی تھی ۔ میں ، سونیا اور بانو ایک ٹیلے پر چڑھی ہوئی دوسری طرف دیکھ رہی تھیں، جب وہ ہمارے سامنے آئے۔ وہ آپس میں باتیں کرتے ہوئے آگے بڑھ رہے تھے ۔ انداز میں نہایت بے پروائی تھی ، جیسے ان کے خیال میں وہاں ان کے لیے کوئی خطرہ نہیں تھا ۔ ان کے سامنے آنے کا انتظار کرتے ہوئے بانو تیر چلانے کے لیے پوری طرح تیار تھیں ۔ تیر چلانے میں بھی انہوں نے بالکل تاخیر نہیں کی ۔ تیر ایک طالب کے
مزید پڑھیے


سنسنی خیز اور تحیر انگیز سلسلہ وار کہانی:تاریک دریچے(قسط49)

جمعرات 26 جولائی 2018ء
ایچ اقبال
بانو تیزی سے ہماری طرف بڑھتی ہوئی بولیں۔ ’’اس پر گولی نہ چلانا۔ ‘‘ سونیا طالب پر نظریں جمائے ہوئے تھی، بانو کی بات کے جواب میں اس نے اثبات میں سر ہلا دیا۔ طالب کو گولی نہ مارنا اس لیے ضروری تھا کہ فائر کی آواز طالبان کے مرکز میں بھی سنی جاتی ۔ طالب اب بیٹھ گیا تھا ۔اس کے چہرے پر اس کی تکلیف نمایاں تھی۔ ایک ہاتھ سے اب بھی وہ اپنا بازو دبائے ہوئے تھا جس میں تیر پیوست تھا ۔ ہماری طرف دیکھتے ہوئے اس کی آنکھوں میں شدید نفرت تھی ۔ ’’اُس کا کیا ہوا بانو
مزید پڑھیے








اہم خبریں