Common frontend top

ذوالفقار چوہدری


یوکرین روس جنگ اور امریکی پراپیگنڈامشین (2)


جنگ کے نویں روز صبح جب یوکرائن کے سب سے بڑے اور دنیا کے دسویں بڑے انربودار کے نیو کلیئر پلانٹ کے قریب میزائل حملے کے بعد آگ بھڑک اٹھتی ہے تو امریکی میڈیا وار مشین دنیا کو جوہری خطرے سے خوف زدہ کرنے کا فیصلہ کرتی ہے۔صدر بائیڈن صدر زیلنسکی سے فون پر رابطہ کر کے جوہری خطرے کے غبارے میں مزید ہوا بھرتے ہیں۔ صدر زیلنسکی بھی فوری طور پر عالمی برادری کو چرنوبل جوہری پلانٹ کی تابکاری یاد دلاتے ہیں۔ یورپ کو خبردار کرتے ہیں کہ اگر اس پاور پلانٹ میں جوہری دھماکہ ہوتا ہے تو یورپ
اتوار 06 مارچ 2022ء مزید پڑھیے

یوکرین روس جنگ اور امریکی پراپیگنڈا مشین !

هفته 05 مارچ 2022ء
ذوالفقار چوہدری
طاقت میں توازن امن کا ازلی اصول ہے۔سرد جنگ کے بعد عالمی طاقت کا توازن بگڑا‘دنیا بائی پولر سے یونی پولر ہوئی تو امریکہ نے دنیا کے وسائل پر قبضہ کے لئے پراپیگنڈا کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا شروع کر دیا۔یقیناً میڈیا کو پراپیگنڈا کے طور پر ماضی میں استعمال کیا جاتا رہا مگر طاقت کا توازن پراپیگنڈا میں بھی برقرار تھا۔ واحد سپر پاور امریکہ پراپیگنڈا کو کس طرح استعمال کر رہی ہے اس کا اندازہ چینل CBSکے اینکر والٹر کرانکائٹ کے ان الفاظ سے ہو جاتا ہے۔ ’’یہ فیصلہ ہم نے کرنا ہوتا ہے کہ
مزید پڑھیے


وزیر اعظم کا دورہ چین و روس اور تحریک عدم اعتماد

جمعه 25 فروری 2022ء
ذوالفقار چوہدری
ملکی خود مختاری اور سلامتی کا انحصار خارجہ پالیسی پر ہوتا ہے۔ریاستیں پسند و ناپسند اور جذبات کی بنیاد پر نہیں مفادات کو مد نظر رکھ کر اپنی خارجہ پالیسی استوار کرتی ہیں۔مفادات کے حصول کیلئے اہداف مقرر کئے جاتے ہیں۔ قیام پاکستان کے بعد نومولود مملکت جب اپنی بقا کی جنگ لڑ رہی تھی۔ معاشی حالات اس قدر ابتر تھے کہ نواب آف بہاولپور مالی تعاون نہ کرتے تو پاکستان کے لئے سرکاری ملازمین کی پہلی تنخواہ ادا کرنا بھی ممکن نہ ہوتا۔ان حالات میں پاکستان امداد کے عوض امریکی کیمپ میں جانے پر مجبور ہوا۔امریکی خارجہ پالیسی میں’’
مزید پڑھیے


لینڈ مافیا اور حکومتی بے بسی

جمعه 18 فروری 2022ء
ذوالفقار چوہدری
ایک کہاوت میں زن‘ زر‘ زمین کو فساد کی جڑ بتایا گیا ہے۔پاکستان میں لینڈ مافیا کی دھونس دھمکی دھاندلی دیکھیں تو یہ مثل درست لگتی ہے۔مورخین حقائق کی بنا پر یہ دعویٰ بھی کرتے ہیں کہ مملکت خداداد میں کرپشن‘بے ایمانی لوٹ مار‘لالچ ہوس کی بنیاد قیام پاکستان کے بعد زمین کی غیر قانونی الاٹ منٹ سے شروع ہوئی۔ اس کرپشن میں ملوث تو سرکاری اہلکاروں سے لے کر وزیروں تک رہے مگر کلیدی کردار پٹواری کا تھا۔وقت کے ساتھ زمین،زر کا محفوظ اور مضبوط متبادل ثابت ہوئی۔ جس نے لینڈ مافیا کو جنم دیا۔آج یہ مافیا
مزید پڑھیے


بھنور سے لڑو تند لہروں سے الجھو!

جمعه 11 فروری 2022ء
ذوالفقار چوہدری
معروف سکالرجوزف اے نے شمپیٹر کہا ہے:بیورو کریسی جمہوریت کی راہ میں رکاوٹ نہیں بلکہ اس کی ناگزیر تکمیل ہے۔بیورو کریسی کے پاس قانونی طور پر اختیار ہوتا ہے کہ ہر اس انفرادی یا اجتماعی کام کو روکے جس کی قانون اجازت نہیں دیتا۔اس اہم کام کے لئے ملک بھر سے چنیدہ افراد کومقابلے کے امتحان سے گزار کر اہلیت اور میرٹ کے لحاظ سے اعلیٰ درجے کی ملازمت دی جاتی ہے۔بدقسمتی سے پاکستان میں بیورو کریسی پر خدمت کے بجائے عوام پر حکمرانی کا الزام رہا ہے انگریز نے بھی افسر شاہی کا نظام تشکیل ہی ایک غلام
مزید پڑھیے



قطرہ قطرہ سمندر دیکھتا ہوں

جمعه 04 فروری 2022ء
ذوالفقار چوہدری
نیلسن منڈیلا نے کہا تھا: تعلیم ہی وہ موثر طاقتور ہتھیار ہے، جس کے ذریعے دنیاکو تبدیل کیا جا سکتا۔ المیہ یہ ہے کہ ہمارے ہاں تعلیم نے معاشرہ تو کیا بدلنا ہے خود طالب علم کے لئے بھی بے اثر ثابت ہو رہی ہے۔ پاکستان کے تعلیمی ادارے بے روزگار ڈگری ہولڈر کی فوج تیار کر رہے ہیں۔آج صورتحال اسلم کولسریؔ کے اس شعر سے مختلف نہیں۔ اسلم بڑے وقار سے ڈگری وصول کی اور اس کے بعد شہر میں خوانچہ لگا لیا گزشتہ دنوں ایک دوست کے گھر پاکستان کے معروف ماہر تعلیم ڈاکٹر اطہر محبوب سے ملاقات ہوئی۔ڈاکٹر
مزید پڑھیے


سچ اگر بولے تو ہم سے تو……

جمعه 28 جنوری 2022ء
ذوالفقار چوہدری
وزیر اعظم عمران خان نے بدھ کے روز ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے’’کرپشن کے خاتمے کا وعدہ اقتدار کے پہلے 90دن میں ہی پورا کردیا تھا‘‘ دعوے کے حق میں انہوں نے موجودہ حکومت کے دور اقتدار میں کوئی بڑا سکینڈل سامنے نہ آنے کو دلیل بنایا ہے۔وزیر اعظم کے اس بیان پر تحریک انصاف سے بے لاگ اور بلا امتیاز احتساب کی امید لگانے والے میر حسن کا یہ شعر ہی گنگنا رہے ہیں: سچ اگر بولے تو ہم سے تو بھلا کیا ہو خوشی جی میں جی آتا ہے سن کر تیرا ہر گاہ کہ
مزید پڑھیے


لیکن نہ کھل سکا پس دیوار کون ہے

جمعه 21 جنوری 2022ء
ذوالفقار چوہدری
معروف امریکی مصنف ڈیل کارینگی نے کہا ہے ’’کوئی بھی احمق تنقید، شکایت اور مذمت کر سکتا ہے۔ سمجھنے اور دلیل سے بات کرنے کے لئے کردار اور ضبط نفس کی ضرورت ہوتی ہے‘‘ ۔ ڈیل کارینگی کے افکار ہمیں پاکستان کے سیاسی حالات کو سمجھنے میں مدد گارہوسکتے ہیں۔ اپوزیشن تقریباً تین سال تک تو عمران خان کے طرز حکمرانی کی وجہ سے سکتے میں رہی۔ حکومت پر اچھالنے کے لئے کیچڑ ہی نہ مل سکا۔ مایوسی میں تنقید کی توپوں رخ اداروں کی طرف کرنا پڑا۔ وزیر اعظم نے دوست ممالک کی منت سماجت کر کے ملکی معیشت
مزید پڑھیے


ماضی کے اسیر پاکستانی اور حکومتی مجبوریاں

جمعه 14 جنوری 2022ء
ذوالفقار چوہدری
فرانس کے معروف ناول نگار مارسل پینگول نے لوگوں کے حال سے خوش نہ ہونے کی ایک وجہ یہ بتائی ہے کہ لوگ اپنے آج کو گزرے کل سے بدتر سمجھتے ہیں ان کے خیال میں اسی لئے آنے والے کل میں بہتری نہیں آتی ۔ امریکی شاعر کارل سینڈ برگ ماضی کو راکھ کا ڈھیر کہتے ہوئے گزرے کل کے بجائے آج میں جینے کا مشورہ دیتے ہیں۔وہ کہتے ہیں کہ صرف ماضی کا پوسٹ مارٹم کرنے سے ہم خوشحال مستقبل میں داخل نہیں ہو سکتے۔ ہم پاکستانیوں کا المیہ بھی شاید یہی ہے کہ ہم ماضی کے اسیر
مزید پڑھیے


وزیر اعلی پنجاب کی کامیابیاں ،مخالفین معترض

جمعه 31 دسمبر 2021ء
ذوالفقار چوہدری
وزیر اعلیٰ پنجاب سردارعثمان بزدار کا کہنا ہے کہ ہم نے جو وعدہ کیا نبھایا۔عثمان بزدار جب سے وزیر اعلیٰ بنے ہیں، ناقدین کے نشانے پر ہیں۔ سیاسی مخالفین تو اپنی جگہ ان کی اپنی جماعت کے ارکان بھی ان کی رخصتی کی امید لگائے بیٹھے رہے۔ہمارے دانشوروں نے بھی خوب دل کی بھڑاس نکالی۔ان کی کم گوئی کو ان کی کمزوری بنا کر ان کے لتے لئے جاتے رہے۔ ایک غیر ملکی میڈیا کی ویب سائٹس پر ایک محترمہ نے اپنے مضمون میں یہاں تک لکھ دیا ’’لیکن دیکھنا یہ ہے کہ پردہ نشیں اب کون سا
مزید پڑھیے








اہم خبریں